حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہوں۔1 حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضورﷺ کی خدمت میں عرض کیا: اے ہم میں سے سب سے بہتر اور سب سے بہتر کے بیٹے! اور اے ہمارے سردار اور ہمارے سردار کے بیٹے! اس پر آپ نے فرمایا: تم میرے بارے میں وہ کہو جو میں تمھیں بتلاتا ہوں تاکہ شیطان تمھیں صحیح راستہ سے ہٹا نہ سکے۔ مجھے اسی درجہ پر رکھو جو اللہ نے مجھے عطا فرمایا ہے، میں اللہ کا بند ہ اور اس کا رسول ہوں۔2 حضرت ابوبکرہؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ کے پاس ایک آدمی نے دوسرے آدمی کی تعریف کی تو حضورﷺ نے اسے تین دفعہ فرمایا: تم نے اپنے ساتھی کی گردن توڑ دی، تم میں سے کسی نے اگر کسی کی تعریف ضرور ہی کرنی ہو اور اسے اس کی اچھی صفات یقینی طور سے معلوم ہوں تو یوں کہنا چاہیے کہ میرا فلاں کے بارے میں یہ گمان ہے اور اللہ ہی اسے بہتر جانتے ہیں۔ اللہ کے سامنے وہ کسی کو مقدس بناکر پیش نہ کرے بلکہ یوں کہے: میرا گمان یوں ہے، میرا خیال یہ ہے۔3 حضرت ابو موسیٰؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ نے سنا کہ ایک آدمی دوسرے آدمی کی تعریف کر رہا ہے اور تعریف میں حد سے آگے بڑھ رہا ہے تو فرمایا: تم نے (زیادہ تعریف کرکے) اس آدمی کی کمر توڑ دی۔4 حضرت رَجاء بن ابی رَجاء ؓ کہتے ہیں کہ ایک دن میں حضرت محجن اسلمی ؓ کے ساتھ چلا یہاں تک کہ ہم بصرہ والوں کی مسجد تک پہنچے، تو وہاں مسجد کے دروازوں میں سے ایک دروازے پر حضرت بریدہ اسلمیؓ بیٹھے ہوئے تھے۔ مسجد میں سَکْبہ نامی آدمی بڑی لمبی نماز پڑھ رہے تھے۔ حضرت بریدہ نے ایک چادر اوڑھی ہوئی تھی اور ان کی طبیعت میں مزاح بہت تھا، اس لیے انھوں نے کہا: اے محجن! کیا آپ بھی ویسی نماز پڑھتے ہیں جیسی سَکْبہ پڑھتے ہیں۔ حضرت محجن نے اس بات کا کوئی جواب نہ دیا اور واپس آگئے۔ اور حضرت محجن نے کہا: ایک دفعہ حضورﷺ نے میرا ہاتھ پکڑا پھر ہم لوگ چلنے لگے اور چلتے چلتے ہم اُحد پہاڑ پر چڑھ گئے۔ حضورﷺ نے مدینہ کی طرف منہ کر کے فرمایا: ہائے حسرت اور افسوس! ایک دن اس بستی کو بستی والے چھوڑ دیں گے حالاںکہ اس دن یہ بستی بہت زیادہ آباد ہوگی۔ دجال مدینہ آئے گا لیکن اسے مدینہ کے ہر دروازے پر فرشتہ ملے گا اس لیے وہ مدینہ میں داخل نہیں ہوسکے گا۔ پھر حضورﷺ اُحد پہاڑ سے نیچے اُترے۔ جب ہم مسجد پہنچے تو حضورﷺ نے ایک آدمی کو رکوع سجدہ کرتے ہوئے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا۔ حضورﷺ نے مجھ سے پوچھا: یہ کون ہے؟ میں نے کہا: یا رسول اللہ! یہ فلاں ہے اور اس کی بہت زیادہ تعریف کرنے لگا۔ حضورﷺ نے فرمایا: بس کرو اس کی تعریف اسے نہ سناؤ ورنہ یہ ہلاک ہو جائے گا۔ پھر آپ چلنے لگے اور جب اپنے حجروں کے پاس پہنچے تو آپ نے اپنے دونوں ہاتھوں کو جھاڑ کر تین دفعہ فرمایا: تمہارے دین کا سب سے بہترین عمل وہ ہے جو سب سے زیادہ