حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
چیز ہرگز نہ لینا۔ ایک دن انھوں نے میرے جسم پر نئے کپڑے دیکھے تو پوچھا: یہ کپڑے تمھیں کہاں سے مل گئے؟ میں نے کہا: حضرت عبیداللہ بن عمرؓ نے مجھے دیے ہیں۔ حضرت عمر نے فرمایا: حضرت عبید اللہ سے تو لے لیا کرو اور کسی سے ہرگز نہ لینا۔ پھر میں ایک دن دروازے پر کھڑا (پہرا دے رہا) تھا کہ حضرت زبیرؓ آئے۔ انھوں نے مجھ سے پوچھا کہ میں اندر چلا جاؤں؟ میں نے کہا: امیر المؤمنین کچھ دیر کے لیے مشغول ہیں۔ حضرت زبیر نے ہاتھ اٹھا کر اس زور سے میرے کانوں کے پیچھے مارا کہ میری چیخ نکل گئی۔ میں حضرت عمر کے پاس اندر گیا۔ انھوں نے کہا: تمھیں کیا ہوا؟ میں نے کہا: حضرت زبیر نے مجھے مارا ہے اور ان کی ساری بات حضرت عمر کو بتا دی۔ اس پر حضرت عمر فرمانے لگے: اللہ کی قسم! میں زبیر کو دیکھ لوں گا۔ پھر فرمایا: انھیں اندر بھیج دو۔ میں نے انھیں حضرت عمر کے پاس اندر بھیج دیا۔ حضرت عمر نے فرمایا: آپ نے اس غلا م کو کیوں مارا؟ حضرت زبیر نے کہا: یہ کہہ رہا تھا کہ میں تم لوگوں کو اندر نہیں جانے دوں گا۔ حضرت عمر نے فرمایا: کیا اس سے پہلے اس نے کبھی میرے دروازے سے آپ کو واپس کیا ہے؟ حضرت زبیر نے کہا: نہیں۔ حضرت عمر نے فرمایا: تو اگر اس نے آپ سے کہا تھا کہ تھوڑی دیر انتظار کرلیں کیوںکہ امیر المؤمنین ذرا مشغول ہیں، تو آپ انتظار کر لیتے اور مجھے معذور سمجھ لیتے۔ اللہ کی قسم! جب کسی درندے کو زخمی کر دیا جاتا ہے تو باقی درندے اسے کھا جاتے ہیں (آپ نے اسے مارا ہے تو دوسرے بھی مارنے لگ جائیں گے)۔2 حضرت زید بن ثابتؓ فرماتے ہیں کہ ایک دن حضرت عمر بن خطّابؓ میرے پاس آئے اور انھوں نے اندر آنے کی اجازت مانگی، میں نے انھیں اجازت دے دی۔ میری باندی میرے سر میںکنگھی کر رہی تھی، میں نے اسے روک دیا۔ حضرت عمر نے فرمایا: نہیں، اسے کنگھی کرنے دو۔ میں نے کہا: اے امیر المؤمنین! اگر آپ میرے پاس پیغام بھیج دیتے تو میں خود ہی آپ کی خدمت میں حاضر ہو جاتا۔ حضرت عمر نے فرمایا: نہیں، ضرورت تو مجھے ہے (اس لیے مجھے ہی آنا چاہیے تھا)۔1 ایک صاحب کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ فجر کی نماز کے بعد ہم لوگوں نے حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ سے اندر آنے کی اجازت مانگی۔ انھوں نے ہمیں اجازت دے دی اور اپنی بیوی پر ایک چادر ڈال دی اور فرمایا: میں نے اسے پسند نہ کیا کہ تم لوگوں سے انتظار کرواؤں۔2 حضرت موسیٰ بن طلحہؓ فرماتے ہیں کہ میں اپنے والد صاحب کے ساتھ اپنی والدہ کے پاس جانے لگا تو والد صاحب (کمرے کے) اندرداخل ہوگئے۔ میں بھی ان کے پیچھے اندر جانے لگا تو وہ میری طرف مڑے اور اس زور سے میرے سینے پر مارا کہ میں سرین کے بل گر گیا۔ پھر فرمایا: کیا تم اجازت لیے بغیر اندر آرہے ہو؟3 حضرت مسلم بن نذیر ؓکہتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت حذیفہؓ سے اجازت مانگی اور اندر جھانک کر کہا: میں اندر