حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پھر حضرت ابو بکر نے حکم فرمایاتو حضرت عثمان نے اس تحریر پر مہر لگا دی۔ پھر بعض راوی یہ بھی کہتے ہیںکہ جب حضرت ابو بکر نے اس تحریر کا ابتدائی حصہ لکھو ایا تو حضرت عمر کا ذکر ابھی باقی رہ گیا تھا اور کسی کا نام لکھوانے سے پہلے حضرت ابو بکربے ہوش ہو گئے تھے، تو حضرت عثمان نے اپنی طرف سے لکھ دیا کہ میںنے تم پر حضرت عمر کو خلیفہ مقرر کیا ہے۔ اس کے بعد حضرت ابو بکر جب ہوش میں آئے تو فرمایا: آپ نے جو کچھ لکھا ہے وہ مجھے سنائیں۔ انھوں نے حضرت عمرکانام پڑھ کر سنایا۔ حضرت ابو بکر نے کہا: اَللّٰہُ أَکْبَرُ! اور فرمایاکہ میرا خیال یہ ہے کہ (آپ نے حضرت عمر کا نام خود اس لیے لکھ دیا کہ ان کا نام لکھوائے بغیر) اگر اس بے ہوشی میں میری روح پرواز کر جاتی تو آپ کو خطرہ تھا کہ لوگوں میں (خلیفہ کے بارے میں) اختلاف ہو جاتا۔ اللہ تعالیٰ آپ کو اسلام اور اہلِ اسلام کی طرف سے بہترین بدلہ عطا فرمائے۔ اللہ کی قسم! آپ بھی اس (خلافت) کے اہل ہیں۔ پھر حضرت ابو بکر کے حکم دینے پر حضرت عثمان اس معاہدہ نامہ پر مہر لگا کر باہر نکلے اور حضرت عمر بن خطّاب اور حضرت اُسیدبن سعید قُرظی ان کے ساتھ تھے۔ حضرت عثمان نے لوگوں سے کہا: جس آدمی کا نام اس میں ہے کیا تم اس سے بیعت کرو گے؟ لوگوں نے کہا: جی ہاں۔ اور بعض لوگوں نے کہا: ہمیں اس آدمی کا نام معلوم ہے اور وہ عمر ہے۔ ابنِ سعد کہتے ہیں کہ یہ بات حضرت علی ؓ نے کہی تھی۔ چناںچہ تمام لوگوں نے (حضرت عمر ؓ سے بیعت کا) اقرار کیا اور وہ سب اس پر راضی تھے اور سب بیعت ہو گئے۔ پھر حضرت عمر کو حضرت ابو بکر نے تنہائی میں بلایا اور ان کو بہت سی وصیتیں کیں۔ پھر حضرت عمر اُن کے پاس سے چلے گئے۔ پھرحضرت ابو بکر نے اپنے دونوں ہاتھ اوپر اٹھائے اور یہ دعا مانگی: اے اللہ! میں نے اپنے اس عمل سے مسلمانوں کے فائدے اور بھلائی کا ہی ارادہ کیا ہے۔ مجھے ڈر تھا کہ (میں اگر عمر کو خلیفہ نہ بناتا تو) مسلمان میرے بعد فتنہ میں مبتلا ہوجائیںگے۔ (مسلمانوں کے فائدے کے لیے) میں نے یہ کام کیا ہے جسے آپ اچھی طرح جانتے ہیں اور صحیح فیصلہ کرنے کے لیے میں نے اپنی پوری کوشش کی ہے۔ اورجو اُن میں سب سے بہترین آدمی تھا، سب سے زیادہ طاقت ور تھا اور مسلمانوں کے فائدے کو سب سے زیادہ چاہنے والا تھا اسے میں نے ان کا والی بنایا ہے۔ اور میرے لیے آپ کامقرر کردہ موت کا وقت آچکا ہے۔ اے اللہ! تو ان میں میرا خلیفہ ہوجا۔ یہ سب تیرے بندے ہیں۔ ان کی پیشانیاں تیرے ہاتھ میں ہیں۔ ان کے لیے ان کے والی کو صالح بنا دے اور اسے اپنے ان خُلفائے راشدین میں سے کر دے جو نبیٔ رحمت کے طریقہ کا اور ان کے بعد کے صالحین کے طریقہ کا اتباع کرے، اور اس کے لیے اس کی رعیت کو صالح بنا دے۔1 حضرت حسن ؓ فرماتے ہیں: جب حضرت ابو بکر ؓ بہت زیادہ بیمار ہوگئے اور ان کو اپنے بارے میں موت کا یقین ہو گیا تو انھوں