حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عیادت کرتا ہے تو اس کے ساتھ ستّر ہزار فرشتے جاتے ہیں جو اس کے لیے استغفار کرتے رہتے ہیں اور اسے جنت میں ایک باغ ملے گا۔2 حضرت عبد اللہ بن نافع ؓکہتے ہیں: حضرت ابو موسیٰ اشعریؓ حضرت حسن بن علی بن ابی طالبؓ کی عیادت کرنے آئے تو ان سے حضرت علی ؓ نے پوچھا کہ کیا آپ عیادت کی نیت سے آئے ہیں یا صرف ملنے کے لیے آئے ہیں؟ حضرت ابو موسیٰ نے کہا: نہیں، میں تو عیادت کی نیت سے آیا ہوں۔ اس پر حضرت علیؓ نے پچھلی حدیث جیسا مضمون بیان کیا۔3 حضرت ابو فاختہ ؓ کہتے ہیں: حضرت ابو موسیٰ اشعریؓ حضرت حسن بن علی ؓ کی عیادت کرنے آئے تو حضرت علی اندر تشریف لائے اور پوچھا: اے ابو موسیٰ! آپ عیادت کرنے آئے ہیں یا ملنے؟ انھوں نے کہا: اے امیر المؤمنین! نہیں، میں تو عیادت کرنے آیا ہوں۔ حضرت علی نے فرمایا: میں نے حضورﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو مسلمان کسی مسلمان کی عیادت کرتا ہے تو صبح سے شام تک ستّر ہزار فرشتے اس کے لیے دعا کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ اس کو جنت میں ایک خریف یعنی باغ عطا فرماتے ہیں۔ راوی کہتے ہیں: ہم نے پوچھا: اے امیر المؤمنین! خریف کسے کہتے ہیں؟ حضرت علی نے فرمایا: خریف پانی کی وہ نالی ہے جس سے کھجوروں کے باغ کو پانی دیا جاتا ہے۔1 حضرت عبد اللہ بن یسار ؓکہتے ہیں: حضرت عمرو بن حُریثؓ حضرت حسن بن علی ؓ کی عیادت کرنے آئے تو حضرت علیؓ نے ان سے فرمایا: تم حسن کی عیادت کرنے آئے ہو حالاںکہ تمہارے دل میں (میرے بارے میں) بہت کچھ ہے۔ حضرت عمر و نے ان سے کہا: آپ میرے ربّ تو ہیں نہیں کہ جدھر چاہیں اُدھر میرے دل کو پھیر دیں (بس اللہ ہی نے میرے دل میں ایسی رائے ڈالی ہے جو آپ کی رائے کے خلاف ہے)۔ حضرت علی نے فرمایا: اس سب (اختلافِ رائے) کے باوجود ہم آپ کو آپ کے فائدے کی بات ضرور بتائیں گے۔ میں نے حضورﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو مسلمان اپنے بھائی کی عیادت کرتا ہے اس کے لیے اللہ تعالیٰ ستّر ہزار فرشتے بھیج دیتے ہیں۔ دن میں جس وقت بھی عیادت کرے گا اس وقت سے شام تک وہ اس کے لیے دعا کرتے رہیں گے، اور رات کو جس وقت بھی عیادت کرے گا اس وقت سے صبح تک وہ اس کے لیے دعا کرتے رہیں گے۔2 حضرت سعید ؓکہتے ہیں: میں حضرت سلمانؓ کے ساتھ تھا۔ وہ (کوفہ کے محلہ) کِنْدہ میں کسی بیمار کی عیادت کرنے گئے۔ اس کے پاس جاکر انھوں نے کہا: تمھیں خوش خبری ہو! اللہ تعالیٰ مؤمن کی بیماری کو اس کے گناہوں کے مٹنے کا اور اس سے اللہ کے راضی ہونے کا ذریعہ بناتے ہیں، اور فاجر وبدکار کی بیماری تو ایسی ہے کہ جیسے اُونٹ کو اس کے گھر والوں نے باندھ دیا پھر اسے کھول دیا، اونٹ کو کچھ پتا نہیں اسے کیوں باندھا تھا اور اسے کیوں چھوڑا ہے۔3