حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت ابو بکرؓ کا جب بخار تیز ہوتا تو وہ یہ شعر پڑھا کرتے: کُلُّ امْرِیٍٔ مُصَبَّحٌ فِيْ أَھْلِـہٖ وَالْمَوْتُ أَدْنٰی مِنْ شِرَاکِ نَعْلِہٖ ہر آدمی اپنے گھر والوں میں رہتا ہے اور اسے کہا جاتا ہے: اللہ تمہاری صبح خیر وعافیت والی بنائے، حالاںکہ موت تو اس کے جوتے کے تسمے سے بھی زیادہ قریب ہے۔ اور جب حضرت بلالؓ کا بخار اُتر جاتا تو وہ (مکہ کو یاد کر کے) یہ شعر پڑھتے: أَلَا لَیْتَ شِعْرِیْ ھَلْ أَبِیْتَنَّ لَیْلَۃً بِـوَادٍ وَّحَوْلِيْ إِذْخِرٌ وَّجَلِیْلٗ غور سے سنو! کاش مجھے معلوم ہوجاتا کہ کیا میں کوئی رات (مکہ) کی وادی میں گزاروں گا۔ اِذخر اور میرے اِردگرد (مکہ کا) گھاس اور جلیل گھاس ہوگا۔ وَھَلْ أَرِدَنْ یَوْمًا مِیَاہَ مَجِنَّۃٍ وَھَلْ یَبْدُوْنَ لِيْ شَامَۃٌ وَّطَفِیْلٗ اور کیا میں کسی دن مجنّہ کے چشموں پر اُتروں گا؟ اور کیا شامہ اور طَفِیل نامی (مکہ کے) پہاڑ مجھے نظر آئیں گے؟ میں نے حضورﷺ کی خدمت میں جا کر یہ ساری بات بتائی تو حضورﷺ نے دعا مانگی: اے اللہ! ہمیں مکہ سے جتنی محبت ہے، اتنی یا اس سے زیادہ مدینہ کی محبت ہمارے دلوں میں پیدا کر دے۔ اے اللہ !مدینہ کو صحت افزا مقام بنا دے، اور ہمارے لیے اس کے مُد اور صاع (دو پیمانوں) میں برکت ڈال دے، اور اس کا بخار حُجفہ مقام پر منتقل کر دے۔2 حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ نے فرمایا: تم میں سے آج روزہ کس نے رکھا ہے؟ حضرت ابو بکر ؓ نے کہا: میں نے۔ پھر آپ نے پوچھا: تم میں سے آج کس نے کسی بیمار کی عیادت کی ہے؟ حضرت ابو بکر نے کہا: میں نے۔ پھر حضورﷺ نے کہا: تم میں سے آج کون کسی جنازہ میں شریک ہو ا ہے؟ حضرت ابو بکر نے کہا: میں۔ پھر آپ نے پوچھا: آج کس نے کسی مسکین کو کھا نا کھلایا ہے؟ حضرت ابو بکر نے کہا: میں نے۔ حضورﷺ نے فرمایا: جو آدمی ایک دن میں یہ سارے کام کرے گا وہ جنت میں ضرور جائے گا۔1 حضرت عبد اللہ بن نافع ؓکہتے ہیں: حضرت ابو موسیٰؓ حضرت حسن بن علیؓ کی عیادت کرنے آئے تو حضرت علیؓ نے فرمایا: جو بھی مسلمان کسی بیمار کی عیادت کرتا ہے تو اگر وہ صبح کو کرتا ہے تو اس کے ساتھ ستّر ہزار فرشتے جاتے ہیں جو شام تک اس کے لیے استغفار کرتے رہتے ہیں اور اسے اس (عیادت کے بدلہ میں) جنت میں ایک باغ ملے گا، اور اگر وہ شام کو