حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اُبیّ نے اپنی ناک پرچادر رکھ لی اور کہا: ہم پر گرد وغبار نہ ڈالو۔ حضورﷺ سلام کر کے وہاں کھڑے ہوگئے اور سواری سے نیچے اُتر کر انھیں اللہ کی دعوت دینے لگ گئے اور انھیں قرآن بھی پڑھ کر سنایا۔ عبد اللہ بن اُبیّ نے کہا: اے آدمی! جو آپ کہہ رہے ہیں اگر یہ حق ہے تو اس سے کوئی بات زیادہ اچھی نہیں ہوسکتی، لیکن آپ ہماری مجلسوں میں آکر اپنی بات سنا کر ہمیں تکلیف نہ پہنچایا کریں۔ آپ اپنے ٹھکانے پر واپس جائیں اور ہم میں سے جو آپ کے پاس آئے اسے آپ اپنی بات سنا دیا کریں۔ حضرت ابنِ رواحہؓ نے کہا: نہیں۔ یا رسول اللہ! آپ ہماری مجلسوں میں تشریف لایا کریں اور ہمیں اپنی بات سنایا کریں، ہمیں یہ بہت پسند ہے۔ اس پر مسلمانوں، مشرکوں اور یہودیوں نے ایک دوسرے کو برا بھلا کہنا شروع کر دیا، اور بات اتنی بڑھی کہ ایک دوسرے پر حملہ آور ہونے ہی والے تھے۔ حضورﷺ ان سب کو ٹھنڈا کرتے رہے یہاں تک کہ سب خاموش ہوگئے۔ پھر حضورﷺ اپنی سواری پر سوار ہو کر چل پڑے یہاں تک کہ حضرت سعد بن عبادہ کے پاس پہنچ گئے۔ حضورﷺ نے ان سے فرمایا: اے سعد! ابو حُبَاب یعنی عبد اللہ بن اُبیّ نے جو کہا کیا تم نے وہ نہیں سنا؟ حضرت سعد نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ اسے معاف کر دیں اور اس سے درگزر فرما دیں۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو سب کچھ عطا فرما دیا، حالاںکہ آ پ کے تشریف لانے سے پہلے (مدینہ کی) اس بستی والوں نے تو اس بات پر اتفاق کر لیا تھا کہ اسے تاج پہنا کر اپنا سردار بنالیں، لیکن اتنے میں آپ اللہ تعالیٰ کی طرف سے حق لے کر آگئے جس کی وجہ سے ایسا نہ ہوسکا۔ بس اس وجہ سے اسے آپ سے حسد ہے اور آپ کی سیادت اس کے گلے تلے نہیں اُتر رہی ہے۔ آج جو کچھ آپ نے اسے کرتے دیکھا ہے وہ سب اسی غصہ اور حسد کی وجہ سے ہے۔1 حضرت ابنِ عباسؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ ایک بیمار دیہاتی کی عیادت کے لیے تشریف لے گئے۔ اور آپ کی عادت یہ تھی کہ جب کسی بیمار کے پاس عیادت کے لیے تشریف لے جاتے تو فرماتے: لَا بَأْسَ طَہُوْرٌ إِنْ شَائَ اللّٰہُ۔ کوئی ڈر کی بات نہیں، اِن شاء اللہ یہ بیماری (گناہوں سے) پاکی کا ذریعہ ہے۔ چناںچہ اسے بھی یہ کلما ت کہے تو اس نے جواب میں کہا: آپ اسے پاکی کا ذریعہ کہہ رہے ہیں۔ بات ایسی نہیں ہے، بلکہ یہ تو بہت تیز بخار ہے جو ایک بوڑھے پر جوش مار رہا ہے اور یہ بخار تو اسے قبرستان دکھا کر چھوڑے گا۔ حضورﷺ نے فرمایا: اچھا! تو پھر ایسے ہی سہی۔ (چناںچہ وہ اسی بیماری میں مر گیا)1 حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ جب حضورﷺ مدینہ آئے تو حضرت ابو بکر اور حضرت بلالؓکو بہت تیز بخار ہوگیا۔ چناںچہ میں ان دونوں حضرات کے پاس گئی اور میں نے کہا: اے ابا جان! آپ کیسے ہیں؟ اے بلال! آپ کیسے ہیں؟