حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وارث نہیں ہے، صرف ایک بیٹی ہے۔ تو کیا میں اپنا دو تہائی مال صدقہ کر دوں؟ حضورﷺ نے فرمایا: نہیں۔ میں نے کہا: آدھا مال صدقہ کر دوں؟ حضورﷺ نے فرمایا: نہیں، ہاں تہائی مال صدقہ کر دو اور تہائی بھی بہت ہے۔ تم اپنے ورثا کو مال دار چھوڑ کر جاؤ یہ اس سے بہتر ہے کہ تم ان کو فقیر چھوڑ کر جاؤ اور وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے پھریں۔ اور تم جو بھی خرچہ اللہ کی رضا کے لیے کرو گے اس پر تمھیں اللہ کی طرف سے اَجر ضرور ملے گا، حتیٰ کہ تم جو لقمہ اپنی بیوی کے منہ میں ڈالو گے اس پر بھی اَجر ملے گا۔ میں نے کہا: یا رسول اللہ! مجھے تو ایسا لگ رہا ہے کہ اور مہاجرین توآپ کے ساتھ مکہ سے واپس چلے جائیں گے میں یہاں ہی مکہ میں رہ جاؤں گا اور میرا انتقال یہاں مکہ میں ہو جائے گا۔ اور چوںکہ میں مکہ سے ہجرت کر کے گیا تھا تو میں اب یہ نہیں چاہتا کہ میرا یہاں انتقال ہو۔ حضورﷺ نے فرمایا: نہیں، تمہاری زندگی لمبی ہوگی (اور تمہارا اس مرض میں یہاں انتقال نہیں ہوگا) اور تم جو بھی نیک عمل کرو گے اس سے تمہارا درجہ بھی بلند ہوگا اور تمہاری عزّت میں اضافہ ہوگا اور تمہارے ذریعہ سے اسلام کا اور مسلمانوں کا بہت فائدہ ہوگا اور دوسروں کا بہت نقصان ہوگا۔ (چناںچہ عراق کے فتح ہونے کا یہ ذریعہ بنے) اے اللہ! میرے صحابہ کی ہجرت کو آخر تک پہنچا (درمیان میں مکہ میں فوت ہونے سے ٹوٹنے نہ پائے) اور (مکہ میں موت دے کر) انھیں ایڑیوں کے بل واپس نہ کر۔ ہاں قابلِ رحم سعد بن خولہ ہے (کہ وہ مکہ سے ہجرت کر کے گئے تھے اور اب یہاں فوت ہو گئے ہیں)۔ ان کے مکہ میں فوت ہونے کی وجہ سے حضورﷺ کو ان پر ترس آرہا تھا۔1 حضرت جابر بن عبد اللہؓ فرماتے ہیں کہ میں ایک دفعہ بیمار ہو گیا تو حضور ﷺ اور حضرت ابوبکر ؓ پیدل چل کر میری عیادت کے لیے تشریف لائے۔ میں اس وقت بے ہوش تھا۔ حضورﷺ نے وضو فرمایا اور اپنے وضو کا پانی مجھ پر چھڑکا جس سے مجھے افاقہ ہوگیا۔ میں ہوش میں آیا تو دیکھا کہ حضورﷺ تشریف فرما ہیں۔ میں نے کہا: یا رسول اللہ! میں اپنے مال میں کیا کروں؟ میں اپنے مال کے بارے میں کیافیصلہ کروں؟ تو آپ نے اس کا کوئی جواب نہ دیا یہاں تک کہ میراث کی آیت نازل ہوگئی۔2 حضرت اُسامہ بن زیدؓ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضورﷺ ایک گدھے پر سوار ہوئے، اس گدھے کے پالان پر فدک کی بنی ہوئی چادر پڑی ہوئی تھی۔ اور مجھے اپنے پیچھے بٹھا کر حضرت سعد بن عبادہؓ کی عیادت کے لیے تشریف لے گئے۔ یہ واقعہ جنگِ بدر سے پہلے کا ہے۔ چلتے چلتے حضورﷺ کا گزر ایک مجلس پر ہوا جس میں عبد اللہ بن اُبیّ ابنِ سلول بھی تھا۔ ابھی تک عبد اللہ نے اسلام کا اظہار نہیں کیا تھا۔ اس مجلس میں مسلمان، مشرک، بت پرست اور یہودی سب ملے جلے بیٹھے تھے۔ اور اس مجلس میں حضرت عبد اللہ بن رواحہؓ بھی تھے۔ جب آپ کی سواری کا گرد وغبار اس مجلس پر پڑا تو عبد اللہ بن