حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت ابو ہریرہؓ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضورﷺ کی حضرت حذیفہؓ سے ملاقات ہوئی۔ حضورﷺ نے ان سے مصافحہ کرنا چاہا۔ حضرت حذیفہ نے ایک طرف ہٹ کر عرض کیا کہ میں اس وقت جنبی ہوں۔ حضورﷺ نے فرمایا:جب کوئی مسلمان اپنے بھائی سے مصافحہ کرتا ہے تو ان دونوں کے گناہ ایسے گر جاتے ہیں (جیسے موسمِ خزاں میں) درخت کے پتے گر جاتے ہیں۔1 حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا: یارسول اللہ! کیا ہم (ملتے وقت) ایک دوسرے کے سامنے جھکا کریں؟ آپ نے فرمایا: نہیں۔ ہم نے کہا: تو کیا ہم ایک دوسرے سے معانقہ کیا کریں؟ آپ نے فرمایا: نہیں۔ ہم نے کہا: تو کیا ایک دوسرے سے مصافحہ کیا کریں؟ آپ نے فرمایا: ہاں (یعنی مصافحہ تو ہر وقت ہونا چاہیے اور معانقہ سفرسے آنے پر ہونا چاہیے ویسے نہیں)۔2 حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے کہا: یارسول اللہ! جب کوئی آدمی اپنے بھائی یا دوست سے ملتاہے تو کیا وہ اس کے سامنے جھک جائے؟ حضورﷺ نے فرمایا: نہیں۔ اس آدمی نے کہا: تو کیا اسے چمٹ جائے اور اس کا بوسہ لینے لگے؟ حضورﷺ نے فرمایا: نہیں۔ پھر اس آدمی نے کہا: کیا اس کا ہاتھ پکڑ کر اس سے مصافحہ کرے؟ حضورﷺ نے فرمایا: ہاں۔3 رزین کی روایت میں یہ ہے کہ چمٹنے اور بوسہ لینے کے جواب میں حضورﷺ نے فرمایا: نہیں، ہاں اگر سفر سے آیا ہو تو ایسا کر سکتا ہے۔4 حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں: جب حضرت زید بن حارثہؓ مدینہ آئے تو اس وقت حضورﷺ میرے گھر میں تھے۔ انھوں نے آکر دروازہ کھٹکھٹایا (حضورﷺ زیادہ خوشی کی وجہ سے) ننگے ہی اپنا کپڑا گھسیٹتے ہوئے کھڑے ہو کر ان کی طرف چل دیے (یعنی اوپر کا بدن ننگا تھا)۔ اللہ کی قسم! میں نے نہ اس سے پہلے حضورﷺ کو (کسی کا) ننگے (استقبال کرتے ہوئے) دیکھا اور نہ اس کے بعد۔ حضورﷺ نے جاکر ان سے معانقہ فرمایا اور ان کا بوسہ لیا۔5 حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺ کے صحابہ جب آپس میں ملتے تو ایک دوسرے سے مصافحہ کیا کرتے، اور جب سفر سے آیا کرتے تو آپس میں معانقہ کیا کرتے۔1 حضرت حسن ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت عمرؓ کو رات کے کسی حصہ میں اپنا کوئی بھائی یاد آجاتا (رات گزارنی مشکل ہو جاتی اور) آپ فرماتے: ہائے! یہ رات کتنی لمبی ہے۔ (فجر کی) فرض نماز پڑھتے ہی تیزی سے (اس بھائی کی طرف) جاتے، اور جب اس سے ملتے تو اسے گلے لگاتے اور اس سے چمٹ جاتے۔2