حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سے آگے نکل گئے ہیں؟ اب آیندہ سلام میں تم سے آگے کوئی نہ نکلنے پائے۔ اس کے بعد ہمیں جو آدمی بھی دور سے نظر آتا ہم اس کے سلام کرنے سے پہلے ہی فوراً اسے سلام کر دیتے۔2 حضرت زُہرہ بن حُمیَضہؓ فرماتے ہیں: میں حضرت ابو بکر ؓ کے پیچھے سواری پر سوار تھا۔ جب ہم لوگوں کے پاس سے گزرتے تو حضرت ابو بکر انھیں سلام کر تے، لوگ جواب میں ہمارے الفاظ سے زیادہ الفاظ سلام میں ذکر کرتے۔ اس پر حضرت ابو بکر نے فرمایا: آج تو لوگ (اَجر وثواب میں) ہم پر غالب آگئے۔ ایک روایت میں یہ ہے کہ آج تو لوگ ہم سے خیر میں بہت آگے نکل گئے ۔1 حضرت عمرؓ فرماتے ہیں: میں سواری پر حضرت ابوبکرؓ کے پیچھے بیٹھا ہوا تھا۔ جب ہم لوگوں کے پاس سے گزرتے تو حضرت ابو بکر اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ کہتے، لوگ جواب میں اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ کہتے۔ اس پر حضرت ابو بکر نے فرمایا: آج تو لوگ ہم سے بہت آگے نکل گئے۔2 حضرت ابو اُمامہؓ نے ایک دفعہ وعظ فرمایا تو اس میں یہ فرمایا: ہر کام میں صبر کو لازم پکڑو چاہے وہ کام تمہاری مرضی کا ہو یا نہ ہو، کیوںکہ صبر بہت اچھی خصلت ہے۔ اب تمھیں دنیا پسند آنے لگ گئی ہے اور اس نے اپنے دامن تمہارے سامنے پھیلا دیے ہیں اور اس نے اپنی زینت والے کپڑے پہن لیے ہیں۔ حضرت محمدﷺ کے صحابہ (کو تو اعمال کا شوق تھا اس لیے وہ) اپنے گھر کے صحن میں بیٹھتے تھے اور یہ کہا کرتے تھے کہ ہم اس لیے یہاں بیٹھے ہیں تاکہ لوگوں کو سلام کریں اور پھر لوگ بھی ہمیں سلام کریں۔3 حضرت انس بن مالکؓ فرماتے ہیں: جب ہم حضورﷺ کے ساتھ چلتے اور راستہ میں کوئی درخت آجاتا جس کی وجہ سے ہم ایک دوسرے سے جدا ہو جاتے تھے تو پھر جب ہم اکٹھے ہوتے تو ایک دوسرے کو سلام کرتے تھے۔4 حضرت طفیل بن اُبیّ بن کعب ؓ کہتے ہیں: میں حضرت عبد اللہ بن عمرؓ کی خدمت میں آیا کرتا، وہ میرے ساتھ بازار جاتے۔ جب ہم بازار جاتے تو حضرت عبد اللہ کا جس کباڑیے پر، بیچنے والے پر، جس مسکین پر غرضیکہ جس مسلمان پر گزر ہوتا اسے سلام کرتے۔ ایک دن میں ان کی خدمت میں گیا وہ مجھے اپنے ساتھ بازار لے گئے۔ میں نے کہا: آپ بازار کس لیے آتے ہیں؟ نہ تو آپ کسی بیچنے والے کے پاس رکتے ہیں اور نہ کسی سامان کے بارے میں پوچھتے ہیں اور نہ قیمت معلوم کرتے ہیں اور نہ بازار کی کسی مجلس میں بیٹھتے ہیں۔ آئیے! یہاں ہم بیٹھ جاتے ہیں، کچھ دیر باتیں کرتے ہیں۔ حضرت عبد اللہ نے فرمایا: اے پیٹو! میرا پیٹ بڑا تھا۔ ہم تو سلام کی وجہ سے بازار آتے ہیں، لہٰذا جو ملتا جائے اسے سلام کرتے جاؤ۔ ایک روایت میں یہ ہے کہ ہم تو سلام کی وجہ سے بازارآئے ہیں اس لیے ہمیں جو ملے گا ہم اسے سلام کریں گے۔1