حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ثواب زیادہ ملے گا۔ ’’طبرانی‘‘ کی دوسری روایت میں یہ ہے کہ ایک آدمی اور اس کی والدہ دونوں حضورﷺ کی خدمت میں آئے۔ وہ آدمی جہاد میں جانا چاہتا تھا اور اس کی والدہ اسے روک رہی تھی۔ حضورﷺ نے فرمایا: اپنی والدہ کے پاس ٹھہرے رہو، تمھیں ان کی خدمت میں رہنے پر اتنا ہی اجر ملے گا جتنا جہاد میں جانے سے ملے گا۔1 حضرت طلحہ بن معاویہ سلمی ؓ فرماتے ہیں: میں نبی کریمﷺ کی خدمت میں گیا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! میں اللہ کے راستہ میں جہاد کے لیے جانا چاہتا ہوں۔ حضورﷺ نے فرمایا: کیا تمہاری والدہ زندہ ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں۔ حضورﷺ نے فرمایا: والدہ کے پیروں سے چمٹ جاؤ تمہاری جنت وہیں ہے۔2 حضرت جاہمہؓ فرماتے ہیں: میں جہاد میں جانے کے بارے میں مشورہ کے لیے حضورﷺ کی خدمت میں گیا۔ حضورﷺ نے فرمایا: کیا تمہارے والدین ہیں؟ میں نے کہا: جی ہاں۔ حضورﷺ نے فرمایا: دونوں کی خدمت میں لگے رہو، کیوںکہ تمہاری جنت ان دونوں کے قدموں کے نیچے ہے۔3 حضرت معاویہ بن جاہمہ سلمی ؓکہتے ہیں کہ حضرت جاہمہؓ نے حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر کہا: یا رسول اللہ! میں غزوہ میں جانا چاہتا ہوں میں اس بارے میں آپ سے مشورہ کرنے آیا ہوں۔ حضورﷺ نے پوچھا: کیا تمہاری والدہ ہے؟ انھوں نے کہا: ہے۔ حضورﷺ نے فرمایا: ان کی خدمت میں لگے رہو، کیوںکہ تمہاری جنت ان کے قدموں کے نیچے ہے۔ حضرت جاہمہ دوسری تیسری مرتبہ مختلف مجلسوں میں جا کر حضورﷺ سے یہی پوچھتے رہے اور حضورﷺ یہی جواب دیتے رہے۔4 حضرت اُمّ سلمہؓ کے آزاد کردہ غلام حضرت نُعَیم ؓکہتے ہیں: حضرت ابنِ عمر ؓ حج کرنے گئے۔ چلتے چلتے وہ مکہ اور مدینہ کے درمیان ایک درخت کے پاس پہنچے تو اسے پہچان لیا اور اس کے نیچے بیٹھ گئے۔ پھر فرمایا: میں نے دیکھا تھا کہ حضورﷺ اس درخت کے نیچے بیٹھے ہوئے تھے کہ اتنے میں اس گھاٹی سے ایک آدمی آیا اور حضورﷺ کے پاس آ کر کھڑا ہوگیا۔ پھر اس نے کہا: یارسول اللہ! میں اس لیے آیاہوں تاکہ میں آپ کے ساتھ اللہ کے راستہ میں جہاد کیا کروں، اور میری نیت صرف اللہ کو راضی کرنے اور آخرت اچھی بنانے کی ہے۔ حضورﷺ نے فرمایا: کیا تمہارے ماں باپ زندہ ہیں؟ اس نے کہا: جی ہاں۔ حضورﷺ نے فرمایا: واپس جا کر ان کی خدمت کرو اور ان سے اچھا سلوک کرو۔ وہ آدمی یہ سن کر جہاں سے آیا تھا وہاں ہی واپس چلا گیا۔1 حضرت حسن ؓ فرماتے ہیں: حضرت عمر بن خطّابؓ نے حضرت اُمّ کلثوم سے شادی کا پیام (ان کے والد حضرت علیؓ کو)