حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
میں جہاد میں جانا چاہتا ہوں، لیکن مجھ میں (جہاد میں جانے کی) قدرت نہیں۔ حضورﷺ نے فرمایا: کیا تمہارے والدین میں سے کوئی زندہ ہے؟ اس نے کہا: میری والدہ زندہ ہیں؟ اس نے کہا: میری والدہ زندہ ہیں۔ حضورﷺ نے فرمایا: اپنی والدہ کی خدمت کرتے ہوئے اللہ کے سامنے حاضر ہو جاؤ (یعنی مرتے دم تک تم اس کی خدمت کرتے رہو)، جب تم یہ کرو گے تو گویا تم نے حج، عمرہ اور جہاد سب کچھ کرلیا۔1 حضرت ابو اُمامہؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ نے اعلان فرمایا: تم اس بستی میں جانے کی تیاری کرلو جس کے رہنے والے بڑے ظالم ہیں، اِن شاء اللہ اللہ تعالیٰ وہ بستی فتح کر کے تمھیں دیں گے۔ حضورﷺ کا مقصد خیبر جانا تھا۔ اور آپ نے یہ بھی فرمایا: میرے ساتھ اَڑیل سواری والا اور کمزور سواری والا ہرگز نہ جائے۔ یہ سن کر حضرت ابو ہریرہؓ نے جا کر اپنی والدہ سے کہا: میرا سامانِ سفر تیار کر دو، کیوںکہ حضورﷺ نے غزوہ کی تیاری کا حکم فرمایا ہے۔ ان کی والدہ نے کہا: تم جا رہے ہو حالاںکہ تمھیں معلوم ہے کہ میں تمہارے بغیر اندر آجا نہیں سکتی۔ حضرت ابوہریرہ نے کہا: میں حضورﷺ سے پیچھے نہیں رہ سکتا۔ ان کی والدہ نے اپنا پستان نکال کر اپنے دودھ کا واسطہ دیا (لیکن حضرت ابو ہریرہ نہ مانے) تو ان کی والدہ نے چپکے سے حضورﷺ کی خدمت میں آکر ساری بات حضورﷺ کو بتا دی۔ حضورﷺ نے فرمایا: تم جاؤ تمہارا کام تمہارے بغیر ہی ہو جائے گا۔ اس کے بعد حضرت ابو ہریرہ حضور ﷺ کی خدمت میں آئے تو حضورﷺ نے دوسری طرف منہ پھیر لیا۔ حضرت ابو ہریرہ نے کہا: یا رسول اللہ! میں دیکھ رہا ہوں کہ آپ مجھ سے اِعراض فرما رہے ہیں، ضرور میری طرف سے آپ کو کوئی بات پہنچی ہے جس کی وجہ سے آپ ایسا فرما رہے ہیں۔ حضورﷺ نے فرمایا: تمہاری والدہ نے اپنا پستان نکال کر تمھیں اپنے دودھ کا واسطہ دیا، لیکن تم نے پھر بھی ان کی بات کو نہ مانا۔ کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ تم اپنے دونوں والدین کے پاس یا دونوں میں سے ایک کے پاس رہو گے تو تم اللہ کے راستے میں نہیں ہو؟ آدمی جب والدین کے پاس رہ کر ان کی خدمت اچھی طرح کرتا ہے اور ان سے حسنِ سلوک کر کے ان کا حق ادا کرتا ہے تو وہ بھی اللہ کے راستہ میں ہی ہوتا ہے۔ حضرت ابو ہریرہ کہتے ہیں: اس کے دو سال بعد میری والدہ کا انتقال ہوا تو میں ان کے انتقال تک کسی غزوہ میں نہیں گیا۔ آگے اور بھی حدیث ہے۔1 طبرانی نے حضرت ابنِ عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ ایک مرتبہ حضورﷺ پانی پینے کی جگہ پر کھڑے تھے (جہاں قریش حاجیوں کو پانی پلایا کرتے تھے) کہ اتنے میں ایک عورت اپنا بیٹا لے کر حضورﷺ کی خدمت میں آئی اور اس نے عرض کیا: میرا یہ بیٹا غزوہ میں جانا چاہتا ہے، لیکن میں اسے روک رہی ہوں۔ حضورﷺ نے اس کے بیٹے سے فرمایا: جب تک تمہاری والدہ تمھیں اجازت نہ دے یا اس کا انتقال نہ ہو جائے اس وقت تک تم ان کی خدمت میں رہو، اس میں تمھیں