حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اس پر آپ نے وہ کاغذ پھینک دیا اور ہمیں بلا لیا۔ ہم آپ کے پاس گئے۔ آپ نے فرمایا: سَلَامٌ عَلَیْکُمْ۔ پھر ہم حضورﷺ کے اتنے قریب ہوئے کہ ہمارے گھٹنے حضورﷺ کے گھٹنوں سے جا ملے۔ اور پھر حضورﷺ کا یہ معمول تھا کہ جب ہمارے ساتھ بیٹھے ہوتے اور اٹھنا چاہتے تو ہمیں یوںہی بیٹھا ہوا چھوڑ کر کھڑے ہوجاتے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: {وَاصْبِرْ نَفْسَکَ مَعَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ رَبَّہُمْ بِالْغَدٰوۃِ وَالْعَشِیِّ یُرِیْدُوْنَ وَجْہَہٗ وَلَا تَعْدُ عَیْْنٰکَ عَنْہُمْ}1 اور آپ اپنے آپ کو ان لوگوں کے ساتھ مقید رکھا کیجیے جو صبح اور شام (یعنی علی الدوام) اپنے رب کی عبادت محض اس کی رضا جوئی کے لیے کرتے ہیں اور دنیوی زندگانی کی رونق کے خیال سے آپ کی آنکھیں (یعنی توجہات) ان سے نہ ہٹنے پائیں۔ اس کے بعد ہم لوگ حضورﷺ کے ساتھ بیٹھے ہوتے تھے اور جب حضورﷺ کے اُٹھ کر جانے کا وقت آجاتا تو ہم حضورﷺ کو بیٹھا ہوا چھوڑ کر کھڑے ہوجاتے اور جب تک ہم کھڑے نہ ہو جاتے آپ بیٹھے ہی رہتے۔2 حضرت سلمانؓ فرماتے ہیں: عیینہ بن حصن اور اقرع بن حابس اور ان جیسے اور مولفۃٔ القلوب لوگوں نے (یعنی وہ نو مسلم جن کی حضورﷺ دل جوئی کیا کرتے تھے) حضورﷺ کی خدمت میں آکر کہا: یا رسول اللہ! اگر آپ مسجد کے اگلے حصہ میں بیٹھ جائیں اور حضرت ابو ذر اور حضرت سلمان اور دوسرے مسلمان فُقرا کو اور ان کے جبوں کی بدبو کو ہم سے دور کر دیں تو ہم آپ کے پاس بیٹھ کر خلوص ومودّت کی باتیںکرلیں اور آپ سے (قرآن وحدیث) لے لیں۔ یہ فُقراحضرات اُون کے جبے پہنا کرتے تھے، دوسرے سوتی کپڑے ان کے پاس نہیں ہوتے تھے (ان جبوں سے اُون کی بدبو آیا کرتی تھی)۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیتیں نازل فرمائیں: {وَاتْلُ مَا اُوْحِیَ اِلَیْْکَ مِنْ کِتَابِ رَبِّکَط لَا مُبَدِّلَ لِکَلِمٰتِہٖج وَلَنْ تَجِدَ مِنْ دُوْنِہٖ مُلْتَحَدًاo وَاصْبِرْ نَفْسَکَ مَعَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ رَبَّہُمْ بِالْغَدٰوۃِ وَالْعَشِیِّ یُرِیْدُوْنَ وَجْہَہٗ}سے لے کر {نَارًا لا اَحَاطَ بِہِمْ سُرَادِقُہَا}1 جن میں اللہ تعالیٰ نے انھیں دوزخ کی دھمکی دی۔ اور آپ کے پاس جو آپ کے رب کی کتاب وحی کے ذریعے سے آئی ہے (لوگوں کے سامنے) پڑھ دیا کیجیے، اس کی باتوں کو (یعنی وعدوں کو) کوئی بدل نہیں سکتا، اور آپ خدا کے سوا اور کوئی جائے پناہ نہ پائیں گے۔ اور آپ اپنے آپ کو ان لوگوں کے ساتھ مقید رکھا کیجیے جو صبح اور شام (یعنی علی الدوام) اپنے رب کی عبادت محض اس کی رضاجوئی کے لیے کرتے ہیں، اور دنیوی زندگانی کی رونق کے خیال سے آپ کی آنکھیں (یعنی توجہات) ان سے ہٹنے نہ پائیں، اور ایسے شخص کا کہنا نہ مانیے جس کے قلب کو ہم نے اپنی یاد سے غافل کر رکھا ہے اور وہ اپنی نفسانی خواہش پر چلتا ہے اور اس کا (یہ) حال حد سے گزر گیا ہے۔ اور آپ کہہ دیجیے کہ (یہ دینِ) حق تمہارے رب کی طرف سے (آیا) ہے، سو جس کا جی چاہے ایمان لے آوے اور جس کا جی چاہے کافر رہے، بے شک ہم نے ایسے ظالموں کے لیے آگ تیار کر رکھی ہے کہ اس آگ کی قناتیں ان کو گھیر ے ہوں گی۔ اس پر حضورﷺ اٹھے اور ان فقیر مسلمانوں کو تلاش کرنے لگے توحضورﷺ کو مسجد کے آخری حصہ میں بیٹھے ہوئے