حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وقت اس کی وصیت کر کے گیا ہو)۔1 حضرت ابو بردہ ؓ کے والد کہتے ہیں: جب حضرت عمرؓ کو نیزہ مارا گیا تو حضرت صہیبؓ اونچی آواز سے روتے ہوئے آئے۔ حضرت عمر نے فرمایا: کیا مجھ پر؟ حضرت صہیب نے کہا: جی ہاں! حضرت عمر نے فرمایا: کیا آپ کو معلوم نہیں کہ حضورﷺ نے فرمایا ہے کہ جس آدمی کے مرنے پر رویا جائے گا اسے عذاب دیا جائے گا؟ حضرت مقدام بن معدیکربؓ فرماتے ہیں: جب حضرت عمرؓ زخمی ہوگئے تو حضرت حفصہ بنتِ عمر ؓ ان کی خدمت میں آئیں اور انھوں نے کہا: اے رسول اللہ کے صحابی! اے رسول اللہ کے سسر! اور اے امیر المؤمنین! حضرت عمر نے حضرت ابنِ عمر ؓ سے فرمایا: اے عبد اللہ! مجھے بٹھا دو، میں یہ سب کچھ سن کر اب مزید صبر نہیں کر سکتا۔ چناںچہ حضرت ابنِ عمر نے انھیں اپنے سینے سے لگا کر بٹھا لیا تو حضرت حفصہ سے کہا: تمہارے اوپر جو میرے حق ہیں اس کا واسطہ دے کر میں تمھیں اس بات سے منع کرتا ہوں کہ تم آج کے بعد مجھ پر نوحہ کرو۔ تمہاری آنکھوں پر تو میں کوئی پابندی نہیں لگا سکتا (کیوںکہ آنسو سے رونے میں کوئی حرج نہیں ہے) لیکن یہ یاد رکھو کہ جس میت پر نوحہ کیا جائے گا اور جو اَوصاف اس میں نہیں ہیں وہ بیان کیے جائیں گے تو فرشتے اسے لکھ لیں گے۔ حضرت زید ؓ کہتے ہیں: حضرت سعید بن زیدؓ رو رہے تھے۔ کسی نے ان سے پوچھا کہ اے ابو الاعور! آپ کیوں رو رہے ہیں؟ انھوں نے کہا: میں اسلام (کے نقصان) پر رو رہا ہوں۔ حضرت عمرؓ کی وفات سے اسلام میں ایسا شگاف پڑگیا ہے جو قیامت تک پُر نہیں ہوسکے گا۔ حضرت ابو وائل ؓکہتے ہیں: حضرت عبد اللہ بن مسعودؓ نے آکر ہمیں حضرت عمر ؓ کے دنیا سے تشریف لے جانے کی خبر دی۔ اس دن میں نے لوگوں کو جتنا غمگین اور جتنا روتے ہوئے دیکھا اتنا اور کسی دن نہیں دیکھا۔ پھر حضرت ابنِ مسعود نے فرمایا: اللہ کی قسم! اگر مجھے پتا چل جاتا تھا کہ حضرت عمر فلاں کتے سے محبت کرتے ہیں تو میں بھی اس سے محبت کرنے لگ جاتا تھا۔ اللہ کی قسم! مجھے یقین ہے کہ کانٹے دار جھاڑیوں کو بھی حضرت عمر کے انتقال کا غم محسوس ہوا ہے۔1 حضرت ابو عثمان ؓ کہتے ہیں: میں نے حضرت عمر ؓ کو دیکھا کہ جب انھیں حضرت نعمانؓ کی وفات کی خبر ملی تو وہ اپنے سر پر ہاتھ رکھ کر رونے لگے۔2 حضرت ابو اشعث صنعانی ؓ کہتے ہیں: صنعاء کے گورنر جن کا نام حضرت ثُمَامہ بن عدی ؓ تھا۔ انھیں حضورﷺ کی صحبت کا شرف حاصل تھا۔ جب انھیں حضرت عثمان ؓ کے انتقال کی خبر ملی تو رونے لگے اور فرمایا: اب ہم سے نبوت کے طرز پر چلنے والی خلافت چھین لی گئی ہے، اور بادشاہت اور زبردستی لینے کا دور آگیا ہے، اور جو آدمی زور لگا کر جس چیز پر غلبہ پالے