حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سے سخت سزا دیتا۔ لہٰذا میرے آج کے اس بیان کے بعد جو اس جرم میں پکڑ کر میرے پاس لایا جائے گا اس کو وہ سزا ملے گی جو بہتان باندھنے والوں کی سزا ہوتی ہے۔ غور سے سن لو! اس اُمت کے نبی کے بعد اس اُمت میں سب سے بہترین حضرت ابوبکرؓ، پھر حضرت عمرؓ ہیں، پھر اللہ ہی جانتے ہیں کہ خیر اور بہتری کہاں ہے۔ میں اپنی یہ بات کہتا ہوں، اللہ تعالیٰ میری اور تم سب لوگوں کی مغفرت فرمائے۔1 حضرت ابو اسحاق ؓکہتے ہیں: ایک آدمی نے حضرت علی بن ابی طالبؓ سے کہا: (نَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ ذٰلِکَ) حضرت عثمانؓ آگ میں ہے۔ حضرت علی نے کہا: تمھیں اس کا کہاں سے پتا چلا؟ اس آدمی نے کہا: کیوںکہ انھوں نے بہت سے نئے کام کیے ہیں۔ حضرت علی نے ان سے پوچھا: تمہارا کیا خیال ہے اگر تمہاری کوئی بیٹی ہو تو کیا تم اس کی شادی بغیر مشورے کے کر دوگے؟ اس نے کہا: نہیں۔ پھر حضرت علی نے فرمایا: حضورﷺ کی اپنی دو بیٹیوں (کی شادی) کے بارے میں جو رائے تھی کیا اس سے بہتر کوئی رائے ہوسکتی ہے؟ ذرا مجھے یہ بتاؤ کہ حضورﷺ جب کسی کام کا ارادہ فرماتے تھے اس کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے استخارہ کرتے تھے یا نہیں؟ اس نے کہا: کیوںنہیں، حضورﷺ استخارہ کرتے تھے۔ حضرت علی نے فرمایا: حضور ﷺ کے استخارہ کرنے پر اللہ تعالیٰ حضورﷺ کے لیے خیر اور بہتر صورت کا انتخاب کرتے تھے یا نہیں؟ اس نے کہا: کرتے تھے۔ حضرت علی نے فرمایا: اچھا! یہ بتاؤ کہ حضورﷺ نے حضرت عثمان سے اپنی دو بیٹیوں کی جو شادی کی تھی اس میں بھی اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے خیر کا انتخاب کیا تھا یا نہیں؟ میں نے تمہاری گرد ن اُڑا دینے کے بارے میں غور کیا تھا، لیکن ابھی اللہ کو یہ منظور نہیں تھا۔ غور سے سنو! اگر تم اس کے علاوہ کچھ اور کہو گے تو میں تمہاری گردن اُڑا دوں گا۔2 حضرت سالم کے والد کہتے ہیں: مجھے حضورﷺ کے ایک صحابی ملے جن کی زبان میں کچھ کمزوری تھی جس کی وجہ سے ان کی بات صاف ظاہر نہیں ہوتی تھی۔ انھوں نے (شکایت کے انداز میں) حضرت عثمانؓ کا تذکرہ کیا۔ اس پر حضرت عبداللہؓ نے فرمایا: اللہ کی قسم! مجھے تو کچھ سمجھ نہیں آرہا کہ آپ کیا کہہ رہے ہیں؟ اے حضرت محمدﷺ کے صحابہ کی جماعت! یہ تو آپ سب جانتے ہیں کہ ہم لوگ حضورﷺ کے زمانے میں ابوبکر، عمر، عثمان کہا کرتے تھے (یعنی تینوں کا نام اکٹھا لیا کرتے تھے، کیوںکہ تمام صحابہ تینوں کی تعظیم کیا کرتے تھے)۔ اب تو مال ہی مقصود ہوگیا ہے کہ حضرت عثمان اگر اسے مال دے دیں پھر تو حضرت عثمان اسے پسند ہیں۔1 حضرت عامر بن سعد ؓ کہتے ہیں: ایک مرتبہ حضرت سعدؓ پیدل جارہے تھے کہ ان کا گزر ایک آدمی پر ہوا جو حضرت علی، حضرت طلحہ اور حضرت زبیرؓ کی شا ن میں نامناسب کلمات کہہ رہا تھا۔ حضرت سعد نے کہا: تم ایسے لوگوں کو برا کہہ رہے ہو جنھیں اللہ کی طرف سے بہت سے فضائل وانعامات مل چکے ہیں۔ اللہ کی قسم! یا تو تم انھیں برا کہنا چھوڑ دو، نہیں تو میں تمہارے لیے بد دعا کروں گا۔ اس نے جواب میں کہا: یہ تو مجھے ایسے ڈرا رہے ہیں جیسے کہ یہ نبی ہوں۔ حضرت سعد