حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
فرمایا! ان دونوںسے صرف وہی محبت کرے گا جو مؤمن اور متقی ہوگا، اور ان دونوں سے وہی بغض رکھے گا جو بدکار اور خراب ہوگا۔ یہ دونوں حضرات سچائی اور وفاداری کے ساتھ حضورﷺ کی صحبت میں رہے۔ دونوں حضورﷺ کے زمانے میں نیکی کا حکم فرمایا کرتے تھے اور برائیوں سے روکا کرتے تھے اور سزا دیا کرتے تھے۔ جو کچھ بھی کرتے تھے اس میں حضورﷺ کی رائے مبارک کے کچھ بھی خلاف نہیں کیا کرتے تھے۔ اور حضورﷺ بھی کسی کی رائے کو ان دونوں حضرات کی رائے جیسا وزنی نہ سمجھتے تھے۔ اور حضورﷺ کو ان دونوں سے جتنی محبت تھی اتنی کسی اور سے نہ تھی۔ حضورﷺ دنیا سے تشریف لے گئے اور وہ ان دونوں سے بالکل راضی تھے اور (اس زمانہ کے) تمام لوگ بھی ان سے راضی تھے۔ (پھر حضورﷺ کی آخر زندگی میں)حضرت ابوبکر کو نماز کی ذمہ داری دی گئی۔ پھر جب اللہ نے اپنے نبی کو دنیا سے اٹھا لیا تو مسلمانوں نے ان پر نماز کی ذمہ داری کو برقرار رکھا، بلکہ ان پر زکوٰۃ کی ذمہ داری بھی ڈال دی،کیوںکہ قرآن میں نماز اور زکوٰۃ کا ذکر ہمیشہ اکٹھا ہی آتا ہے۔ بنو عبد المطّلب میں سے میں سب سے پہلے ان کا نام (خلافت کے لیے) پیش کرنے والا تھا۔ انھیں تو خلیفہ بننا سب سے زیادہ ناگوار تھا، بلکہ وہ تو چاہتے تھے کہ ہم میں سے کوئی اور ان کی جگہ خلیفہ بن جائے۔ اللہ کی قسم! (حضورﷺ کے بعد) جتنے آدمی باقی رہ گئے تھے وہ ان میں سے سب سے بہترین تھے، سب سے زیادہ شفیق، سب سے زیادہ رحم دل اور بڑے عقل مند اور متقی انسان اور سب سے پہلے اسلام لانے والے تھے۔ حضورﷺ نے ان کو شفقت اور رحم دلی میں حضرت میکائیل ؑ کے ساتھ، اور معاف کرنے اور وقارسے چلنے میں حضرت ابراہیم ؑ کے ساتھ تشبیہ دی تھی۔ وہ (خلیفہ بن کر) بالکل حضورﷺ کی سیرت پر چلتے رہے یہاں تک کہ ان کا انتقال ہوگیا۔ اللہ ان پر رحم فرمائے! حضرت ابوبکر نے لوگوں سے مشورہ کر کے اپنے بعد حضرت عمرؓ کو امیر بنایا۔ کچھ لوگ ان کی خلافت پر راضی تھے اور کچھ راضی نہیں تھے۔ میں ان میں سے تھا جو ان کی خلافت پر راضی تھے، لیکن اللہ کی قسم! حضرت عمر نے ایسے عمدہ طریقے سے خلافت کا کام سنبھالا کہ ان کے دنیا سے جانے سے پہلے وہ سب لوگ بھی ان کی خلافت پر راضی ہو چکے تھے جو شروع میں راضی نہیں تھے۔ اور وہ امرِ خلافت کو بالکل حضورﷺ کے اور حضورﷺ کے ساتھی یعنی حضرت ابوبکر کے نہج پر لے کر چلے۔ اور وہ ان دونوں حضرات کے نشانِ قدم پر اس طرح چلے جس طرح اونٹ کا بچہ اپنی ماں کے نشانِ قدم پر چلتا ہے۔ اور وہ اللہ کی قسم! حضرت ابوبکر کے بعد رہ جانے والوں میں سے سب سے بہترین تھے، اور بڑے مہربان اور رحم دل تھے، ظالم کے خلاف مظلوم کی مدد کیا کرتے تھے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے حق کو ان کی زبان پر اس طرح جاری کر دیا تھا کہ ہمیں نظر آتا تھا کہ فرشتہ ان کی زبان پر بول رہا ہے۔ ان کے اسلام کے ذریعہ اللہ نے اسلام کو عزّت عطا فرمائی اور ان کی ہجرت کو دین کے قائم ہونے کا ذیعہ بنایا۔ اور اللہ نے مؤمنوں کے دل میں ان کی محبت اور منافقوں کے دل میں ان کی ہیبت ڈالی ہو ئی تھی۔اور حضورﷺ نے ان کو دشمنوں کے بارے میں سخت دل اور سخت کلام ہونے میں حضرت جبرائیل ؑ کے ساتھ، اور کافروں پر دانت پیسنے اور سخت ناراض ہونے میں حضرت نوح ؑ کے ساتھ تشبیہ دی تھی۔ اب بتاؤ! تمھیں کون ان دونوںجیسا لا کر دے سکتا ہے؟ ان دونوں کے درجے کو وہی پہنچ سکتا ہے جو ان سے محبت کرے گا اور ان کا اتباع کرے گا۔ جو ان دونوں سے محبت کرے گا وہ مجھ سے محبت کرنے والا ہے، اور جو ان سے بغض رکھے گا وہ مجھ سے بغض رکھنے والا ہے اور میں اس سے بری ہوں۔ اگر ان دونوں حضرات کے بارے میں میں یہ باتیں پہلے کہہ چکا ہوتا تو میں ان کے خلاف بولنے والوں کو آج سخت