حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
آپ کی تعظیم کرتا ہے اور آپ کو دوسروں سے افضل قرار دیتا ہے؟ حضرت علی نے فرمایا: اچھا! اتنی سزا تو ضروری ہے کہ میں جس شہر میں رہتا ہوں وہ اس میں نہیں رہ سکتا۔4 حضرت ابراہیم ؓکہتے ہیں: حضرت علیؓ کو پتا چلا کہ عبد اللہ بن اسود حضر ت ابوبکر اور حضرت عمرؓ کے درجہ کو کم بتاتا ہے، تو انھوں نے تلوار منگا لی اور اسے قتل کرنے کا ارادہ کر لیا۔ لوگوں نے حضرت علی سے اس کی سفارش کی تو فرمایا: جس شہر میں میں رہتا ہوں وہ اس میں نہیں رہ سکتا۔ چناںچہ اسے ملک بدر کر کے ملکِ شام بھیج دیا۔1 حضرت کثیر ؓ کہتے ہیں: ایک آدمی حضرت علیؓ کے پاس آیا اور اس نے کہا: آپ تمام انسانوں سے بہتر ہیں۔ حضرت علی نے پوچھا: کیا تونے حضورﷺ کو دیکھا ہے؟ اس نے کہا: نہیں۔ پھر حضرت علی نے پوچھا: کیا تم نے حضرت ابو بکرؓ کو نہیں دیکھا؟ اس نے کہا: نہیں۔ حضرت علی نے فرمایا: اگر تم یہ کہتے کہ میں نے حضورﷺ کو دیکھا ہے تو پھر تو میں تمھیں قتل کر دیتا اور اگر تم کہتے کہ میں نے حضرت ابو بکر، حضرت عمر کو دیکھا ہے تو میں تم پر حدِ شرعی جاری کر دیتا (کیوںکہ تم نے جو کہا ہے یہ بہتان ہے، بہتان باندھنے کی سزا دیتا)۔2 حضرت علقمہ ؓ کہتے ہیں: ایک مرتبہ حضرت علیؓ نے ہم لوگوں میں بیان فرمایا: پہلے اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا بیان فرمائی پھر فرمایا: مجھے یہ خبر ملی ہے کہ کچھ لوگ مجھے حضرت ابو بکر اور حضرت عمرؓ سے افضل قرار دیتے ہیں۔ اگر میں اس کام سے صراحتاً پہلے منع کرچکا ہوتا تو آج میں اس پر ان کو ضرور سزا دیتا، کیوںکہ میں اسے پسند نہیں کرتا کہ میں نے جس کام سے ابھی روکا نہ ہو اس پر کسی کو سزا دوں۔ لہٰذا میرے آج کے اس اعلان کے بعد اگر کسی نے ایسی بات کہی تو وہ بہتان باندھنے والا شمار ہوگا اور اسے بہتان باندھنے والے کی سزا ملے گی۔ حضورﷺ کے بعد لوگوں میں سب سے بہترین حضرت ابوبکر ؓ ہیں، پھر حضرت عمرؓ ہیں۔ ان کے بعد تو ہم نے کئی نئے کام ایسے شروع کر دیے ہیں جن کے بارے میں اللہ ہی فیصلہ کرے گا (کہ وہ صحیح ہیں یا غلط)۔3 حضرت سُوَید بن غَفَلہ ؓ کہتے ہیں: میں کچھ لوگوں کے پاس سے گزرا جو حضرت ابو بکر اور حضرت عمر ؓ کا تذکرہ کر رہے تھے اور ان دونوں کے درجے کو گھٹا رہے تھے۔ میں نے حضرت علیؓ کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ ساری بات بتائی۔ انھوں نے فرمایا: اللہ اس پر لعنت کرے جو اپنے دل میں ان دونوں حضرات کے بارے میں اچھے اور نیک جذبات کے علاوہ کچھ اور رکھے۔ یہ دونوں حضورﷺ کے بھائی اور ان کے وزیر تھے۔ اور پھر منبر پر تشریف لے جا کر زبردست بیان فرمایا اور اس میں یہ فرمایا: لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ وہ قریش کے دو سرداروں اور مسلمانوں کے دو (معزّز ومحترم) باپوں کے بارے میں ایسی باتیں کہتے ہیں جن سے میں بے زار اور بری ہوں، بلکہ انھوں نے جو غلط باتیں کہی ہیں ان پر سزا دوں گا۔ اس ذات کی قسم جس نے دانے کو پھاڑا اور جان کو پیدا