حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت مغیرہ بن شعبہؓ فرماتے ہیں: میں حضرت ابو بکر صدیقؓ کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ اتنے میں ان کی خد مت میں ایک گھوڑا پیش کیا گیا۔ اس پر ایک آدمی نے کہا: یہ گھوڑا مجھے سواری کے لیے دے دیں۔ حضرت ابو بکر نے فرمایا: میں یہ گھوڑا ایسے لڑکے کو سواری کے لیے دے دوں جسے ناتجربہ کاری کے باوجود گھوڑوں پر سوار کیا گیا ہو، یہ مجھے تمھیں دینے سے زیادہ محبوب ہے۔ اس آدمی کو غصہ آگیا اور اس نے کہا: میں آپ سے بھی اور آپ کے باپ سے بھی زیادہ عمدہ گھوڑے سوار ہوں۔ جب اس آدمی نے حضورﷺ کے خلیفہ کی شان میں گستاخی کے یہ کلمات کہے تو مجھے غصہ آگیا، اور میں نے کھڑے ہو کر اس کا سر پکڑا اور ناک کے بل اسے گھسیٹا جس سے اس کی ناک سے ایسے خون بہنے لگ گیا کہ جیسے کسی بڑے مشکیزہ کا منہ کھل گیا ہو۔ (چوںکہ وہ انصاری تھا اس لیے) انصار نے مجھ سے اس کا بدلہ لینا چاہا۔ حضرت ابو بکر کو جب اس کا پتا چلا تو فرمایا: یہ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ میں انھیںحضرت مغیرہ بن شعبہ سے بدلہ دلواؤں گا۔ میں انھیں ان کے گھروں سے نکال دوں یہ مجھے اس سے زیادہ بہتر معلوم ہوتا ہے کہ میں انھیں ایسے لوگوں سے بدلہ دلواؤں جو اللہ کے لیے اللہ کے بندوں کو برائیوں سے روکتے ہیں۔3 حضرت ابو وائل ؓکہتے ہیں: حضرت ابنِ مسعودؓ نے ایک آدمی کو دیکھا کہ اس نے اپنی لنگی ٹخنے سے نیچے لٹکا رکھی ہے تو اس سے فرمایا: اپنی لنگی اوپرکرلو۔ (حضرت ابنِ مسعود کی لنگی بھی نیچی تھی) اس آدمی نے کہا: اے ابنِ مسعود! آپ بھی اپنی لنگی اوپر کرلیں۔ حضرت عبد اللہ (ابنِ مسعود) نے اس سے فرمایا: میں تمہارے جیسا نہیں ہوں، میری پنڈلیاں پتلی ہیں اور میں لوگوں کا امام بنتا ہوں (میں لنگی نیچے کر کے لوگوں سے اپنی پنڈلیاں چھپاتا ہوں تاکہ ان کے دل میں مجھ سے نفرت پیدا نہ ہو)۔ کسی طرح سے یہ بات حضرت عمرؓ تک پہنچ گئی تو حضرت عمر اس آدمی کو مارنے لگے اور فرمانے لگے: کیا تم ابنِ مسعود کی بات کا جواب دیتے ہو؟1 حضرت علاء ؓ اپنے اساتذہ سے یہ قصہ نقل کرتے ہیں کہ حضرت عمرؓ مدینہ میں حضرت ابنِ مسعودؓ کے گھر پر کھڑے ہوئے اس گھر کی عمار ت کو دیکھ رہے تھے۔ ایک قریشی آدمی نے کہا: اے امیر المؤمنین! یہ کام آ پ کے علاوہ کوئی اور کرلے گا۔ حضرت عمر نے ایک اینٹ لے کر اسے ماری اور فرمایا: کیا تم مجھے حضرت عبد اللہ سے متنفر کرنا چاہتے ہو؟2 حضرت ابو وائل ؓ کہتے ہیں: ایک آدمی کا حضرت اُمّ سلمہؓ پر کوئی حق تھا۔ اس نے حضرت اُمّ سلمہ کی مخالفت پر قسم کھالی، تو حضرت عمرؓ نے اسے ایسے تیس کوڑے لگوائے کہ اس کی کھال پھٹ گئی اور سوج گئی۔3 حضرت اُمّ موسیٰ ؓ فرماتی ہیں: حضرت علیؓ کو یہ خبر ملی کہ ابنِ سبا انھیں حضر ت ابو بکر وحضرت عمرؓ سے افضل قرار دیتا ہے، تو حضرت علی نے اسے قتل کرنے کا ارادہ کیا۔ تو لوگوں نے ان سے کہا:کیا آپ ایسے آدمی کو قتل کرنا چاہتے ہیں جو