حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عمر کو بتایا کہ کچھ لوگ فلاں جگہ جمع ہیں اور وہ آپ کو حضرت ابوبکر ؓ سے افضل بتا رہے ہیں۔ حضرت عمر کو بہت غصہ آیا اور آدمی بھیج کر ان سب کو بلایا۔ جب وہ آگئے تو ان سے فرمایا: اے بدترین لوگو! اے قبیلے کے شریرو! اے پاک دامن عورت کو بگاڑنے والو! انھوں نے کہا: اے امیر المؤمنین! آپ ہمیں ایسا کیوں کہہ رہے ہیں؟ ہم سے کیا غلطی ہو گئی ہے؟ حضرت عمرؓ نے تین مرتبہ یوں ہی یہ سخت کلمات کہے پھر فرمایا: تم لوگوں نے مجھ میں اور حضرت ابو بکر صدیق میں کیوں فرق ڈالا؟ (اور مجھے ان سے بہتر کیوں بتایا؟) اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے! میری دلی تمنا ہے کہ مجھے جنت میں ایسی جگہ ملے جہاں سے مجھے حضرت ابو بکر تاحدِّ نگاہ نظر آتے رہیں۔1 حضرت عمر ؓ فرماتے ہیں: اس اُمت کے نبی کے بعد ان میں سب سے افضل حضرت ابوبکر ؓ ہے۔ لہٰذا جو بھی میری اس بات کے بعد کوئی اور بات کہے گا وہ بہتان باندھنے والا شمار ہوگا اور اسے بہتان باندھنے والے کی سزا ملے گی۔2 حضرت زِیاد بن علاقہ ؓ کہتے ہیں: حضرت عمرؓ نے دیکھا کہ ایک آدمی کہہ رہا ہے یہ (یعنی حضرت عمر) ہمارے نبیﷺ کے بعد اس اُمت میں سب سے بہترین ہیں۔ یہ سن کر حضرت عمر اسے کوڑے سے مارنے لگے اور فرمانے لگے: یہ منحوس غلط کہہ رہا ہے، حضرت ابو بکر مجھ سے، میرے باپ سے، تجھ سے اور تیرے باپ سے بہتر ہیں۔3 حضرت ابو زَناد ؓ کہتے ہیں: ایک آدمی نے حضرت علیؓ سے کہا: اے امیر المؤمنین! کیا بات ہے کہ مہاجرین اور انصار نے حضرت ابو بکر کو آگے کر دیا، حالاںکہ آپ ان سے زیادہ فضائل والے اور ان سے پہلے اسلام لانے والے ہیں، اور آپ کو بڑی سبقت حاصل ہے؟ حضرت علی نے فرمایا: اگر تو قریش قبیلہ کا ہے تو میرے خیال میں تو قریش قبیلے کی شاخ عائذہ کا ہے۔ اس نے کہا: جی ہاں۔ حضرت علی نے فرمایا: اگر مؤمن اللہ کی پناہ میں نہ ہوتا تو میں تجھے ضرور قتل کر دیتا۔ اور اگر تو زندہ رہا تو تجھے اس طرح ڈراؤں گا کہ تجھے اس سے بچ نکلنے کا راستہ نہیں ملے گا۔ تیرا ناس ہو! حضرت ابو بکر کو چار صفات میں مجھ پر سبقت حاصل ہے: ایک یہ کہ انھیں حضورﷺ کی زندگی میں امام بنایا گیا۔ دوسری یہ کہ انھوں نے مجھ سے پہلے ہجرت کی۔ اور تیسری یہ کہ ہجرت کے موقع پر وہ حضورﷺ کے ساتھ غار میں تھے۔ اور چوتھی یہ کہ انھوں نے مجھ سے پہلے اسلام کو ظاہر فرمایا۔ تیرا ناس ہو! اللہ تعالیٰ نے قرآن میں تمام لوگوں کی مذمت کی ہے اور حضرت ابو بکر کی تعریف بیان کی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: {اِلَّا تَنْصُرُوْہُ فَقَدْ نَصَرَہُ اللّٰہُ}1 اگر تم لوگ رسول اللہ ﷺ کی مدد نہ کرو گے تو اللہ تعالیٰ آپ کی مدد اس وقت کرچکا ہے جب کہ آپ کو کافروں نے جلا وطن کر دیا تھا، جب کہ دو آدمیوں میں ایک آپ تھے، جس وقت کہ دونوں غار میں تھے، جب کہ آپ اپنے ہمراہی سے فرما رہے تھے کہ تم (کچھ) غم نہ کرو یقینا اللہ تعالیٰ ہمارے ہمراہ ہے۔2