حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہیں۔ جب حضرت سعد کے گھر والوں نے دیکھا کہ حضورﷺ نے حضرت سعد کے سر کو اپنی گود میں رکھ لیا ہے تو وہ گھبرا گئے۔ تو کسی نے آکر حضورﷺ کو بتایاکہ حضرت سعد کے گھر والوں نے جب یہ دیکھاکہ آپ نے ان کا سر اپنی گود میں رکھ لیا ہے تو وہ گھبرا گئے ہیں۔ حضورﷺ نے فرمایا: (اب یہ تو دنیا سے جانے والے ہیں اور) اس وقت تم اس گھر میں جتنے ہو اتنے فرشتوں نے اللہ تعالیٰ سے سعد کی وفات پر حاضر ہونے کی اجازت مانگی ہے۔ راوی کہتے ہیں: حضرت سعد کی والدہ رو رو کر یہ شعرپڑھنے لگیں: وَیْـلُ أُمِّـکَ سَعْـدًا حَـزَامَـۃً وَجِـدًّا اے سعد! تیری ماںکے لیے ہلاکت ہو، تو تو ایسا تھا کہ ہر کام پوری احتیاط سے اچھی طرح کیا کرتا تھا اور پوری محنت کرتا تھا۔ کسی نے ان کی والدہ سے کہا: کیا آپ حضرت سعد کا مرثیہ کہہ رہی ہیں؟ حضورﷺ نے فرمایا: اسے چھوڑو، یہ سچے شعر کہہ رہی ہے دوسرے لوگ جھوٹے شعر کہتے ہیں۔ حضرت خارجہ بن زیدؓ فرماتے ہیں: ایک مرتبہ حضرت عمرؓ کے لیے رات کا کھانا رکھا گیا تاکہ آپ لوگوں کے ساتھ کھانا کھالیں۔ آپ باہر تشریف لائے اور حضرت مُعَیْقِیب بن ابی فاطمہ دَوْسیؓ کو حضورﷺ کی صحبت حاصل تھی، وہ حبشہ ہجرت کر کے گئے تھے۔ ان سے حضرت عمر نے فرمایا: قریب آکر یہاں بیٹھ جاؤ۔ اللہ کی قسم! اگر تمہارے علاوہ کسی اور کو کوڑھ کی یہ بیماری ہوتی تو وہ مجھ سے ایک نیزے کی مقدار دور بیٹھتا اس سے قریب نہ بیٹھتا۔1 حضرت خارجہ بن زیدؓ فرماتے ہیں: حضرت عمر بن خطّاب ؓ نے لوگوںکو دوپہر کے کھانے کے لیے بلایا ۔ لوگ ڈر گئے۔ لوگوں میںحضرت مُعَیْقِیبؓ بھی تھے، انھیں کوڑھ کی بیماری تھی۔ انھوں نے بھی لوگوں کے ساتھ کھانا شروع کیا توحضرت عمرنے ان سے فرمایا: تم اپنے سامنے اور اپنے قریب سے کھاؤ، اگر تمہارے علاوہ کوئی اور ہوتا تو وہ میرے ساتھ اس پیالہ میں نہ کھاتا، بلکہ میرے اور اس کے درمیان ایک نیزے کا فاصلہ ہوتا۔2 حضرت عبد الواحد بن ابی عون دَوْسی ؓ کہتے ہیں: حضرت طفیل بن عمرو ؓ قبیلہ بنی دَوْس سے واپس حضورﷺ کی خدمت میں گئے اور پھر حضورﷺ کی وفات تک مدینہ میں حضور ﷺ کے ساتھ رہے۔ (حضورﷺ کی وفات پر) جب عرب کے لوگ مرتد ہوگئے تو وہ مسلمانوں کے ساتھ گئے اور مرتدین کے ساتھ خوب جہاد کیا۔ طُلَیحہ اور سارے علاقہ نجد کے مرتدین سے فارغ ہوکر یہ حضرات یمامہ چلے گئے۔ ان کے ساتھ ان کے بیٹے حضرت عمر و بن طفیل بھی تھے۔ خود حضرت طفیل جنگِ یمامہ میں شہید ہوگئے اور ان کے بیٹے حضرت عمرو زخمی ہوگئے اور ان کا ایک ہاتھ کٹ گیا۔ ایک مرتبہ یہ حضرت عمر و حضرت عمرؓ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ اتنے میں کھانا لایا گیا، حضرت عمرو ایک طرف کو ہوگئے۔ حضرت