حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سے خود لڑائی شروع نہ کرو اور ان کے ساتھ بہت نرم بات کرو،کیوںکہ یہ ایسا مقام ہے کہ جو اس میں کامیاب ہوگیا وہ قیامت کے دن بھی کامیاب ہوگا۔ چناںچہ ہم لوگ یوں ہی کھڑے رہے یہاں تک کہ جب دن بلند ہوگیا تو (مقابل لشکر کے) تمام لوگوں نے بلند آواز سے کہا: اے حضرت عثمانؓ کے خون کے بدلہ کا مطالبہ کرنے والو! (حملہ کے لیے تیارہوجاؤ) حضرت محمد بن حنفیہ ؓ ہمارے آگے جھنڈا لیے کھڑے تھے تو ان سے حضرت علی نے پکار کر پوچھا: اے ابنِحنفیہ! یہ لوگ کیا کہہ رہے ہیں؟ انھوں نے ہماری طرف متوجہ ہو کر کہا: اے امیر المؤمنین! (انھوں نے کہا:) اے حضرت عثمان کے خون کے بدلہ کا مطالبہ کرنے والو! اس پر حضرت علی نے ہاتھ اٹھا کر یہ دعا مانگی: اے اللہ! قاتلینِ عثمان کو منہ کے بل گرادے۔1 حضرت محمد بن عمر بن علی بن ابی طالب ؓکہتے ہیں: حضرت علی ؓ نے پہلے اہلِ جمل کو تین دن دعوت دی پھر ان سے جنگ کی۔ جب تیسرا دن ہوا تو حضرت حسن، حضرت حسین اور حضرت عبد اللہ بن جعفر ؓ نے حضرت علی کے پاس آکر کہا: انھوں نے ہمیں بہت زیادہ زخمی کر دیا ہے۔ حضرت علی نے کہا: اے میرے بھتیجے! مجھے لوگوں کے سارے حالات معلوم ہیں میں ان سے ناواقف نہیں ہوں۔ پھر حضرت علی نے فرمایا: پانی ڈال کر لاؤ۔ چناںچہ پانی آیا تو اس سے وضو کر کے حضرت علی نے دو رکعت نماز پڑھی۔ نماز سے فارغ ہو کر انھوں نے ہاتھ اٹھاکر اللہ سے دعا مانگی پھر ان سے فرمایا: اگر تم ان لوگوں پر غالب آجاؤ تو بھاگنے والے کا پیچھا نہ کرنا اور کسی زخمی کا کام تمام نہ کرنا۔ اور یہ لوگ میدانِ جنگ میں جو ہتھیار لائے ہیں ان پر تو قبضہ کرلینا اس کے علاوہ جتنا سامان یا ہتھیار ہیں وہ سب مرنے والے کے ورثا کے ہیں۔ امام بیہقی فرماتے ہیں: یہ حدیث منقطع ہے، صحیح یہ ہے کہ حضرت علیؓ نے کچھ نہیں لیا اور کسی مرنے والے کے ہتھیار بھی نہیں لیے۔1 حضرت علی بن حسین ؓ فرماتے ہیں: میں مروان بن حکم کے پاس گیا تو اس نے کہا: میں نے آپ کے والد سے زیادہ اچھی طرح غلبہ پانے والا کوئی نہیں دیکھا۔ جنگِ جمل کے دن جوں ہی ہم لوگ شکست کھا کر بھاگے تو ان کے آدمی نے زور سے اعلان کیا کہ کسی بھاگنے والے کو قتل نہ کیا جائے اور کسی زخمی کا کام تمام نہ کیا جائے۔2 حضرت عبدِ خیر ؓ کہتے ہیں: کسی نے حضرت علیؓ سے اہلِ جمل (یعنی جو جنگِ جمل میں حضرت علی کے مخالف تھے ان) کے بارے میں پوچھا تو حضرت علی نے فرمایا: یہ ہمارے بھائی ہیں جنھوں نے ہمارے خلاف بغاوت کی تھی اس لیے ہم نے ان سے جنگ کی تھی۔ اب انھوں نے بغاوت سے توبہ کرلی ہے جسے ہم نے قبول کر لیا ہے۔3 حضرت محمد بن عمر بن علی بن ابی طالب ؓکہتے ہیں: حضرت علیؓ نے جنگِ جمل کے دن فرمایا: ہم ان مخالفوں پر کلمۂ