حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
چکے ہیں اور وہ اس کے اہل ہیں۔3 حضرت ابنِ اَبجر ؓ فرماتے ہیں کہ جب حضرت ابو بکر صدیق ؓ کی بیعت ہوگئی تو حضرت ابو سفیان ؓ نے حضرت علی ؓ کو آکر کہا: کیا تم لوگوں پر اس خلافت کے بارے میں قریش کا ایک کم درجہ کا گھرانہ غالب آگیا؟ غورسے سنو! اللہ کی قسم! اگر تم چاہو تو میں (ابو بکر ؓ کے خلاف) سوار اور پیادہ لشکر سے سارا مدینہ بھر دوں۔ حضرت علی نے فرمایا: تم زندگی بھر اِسلام اور اہلِ اسلام سے دشمنی کرتے رہے، لیکن اس سے اسلام اور اہلِ اسلام کا کچھ بھی نقصان نہیں ہوا۔ ہم حضرت ابو بکر کو خلافت کا اہل سمجھتے ہیں۔1 حضرت مُرَّہ طیّب فرماتے ہیں کہ حضرت ابو سفیان بن حرب ؓ نے حضرت علی ؓ کے پاس آکر کہاکہ یہ کیا ہواکہ خلافت قریش کے سب سے کم درجہ والے اور سب سے کم عزّت والے آدمی یعنی حضرت ابو بکر ؓکو مل گئی؟ اللہ کی قسم! اگر تم چاہو تو میں سارے مدینہ کو ابو بکر کے خلاف سوار اور پیادہ لشکرسے بھر دوں۔ حضرت علی نے فرمایا: اے ابو سفیان! تم اسلام اور اہلِ اسلام کی بہت دشمنی کر چکے ہو، لیکن تمہاری دشمنی سے اسلام اور اہلِ اسلام کا کچھ بھی نقصان نہیں ہوا۔ ہم نے حضرت ابو بکر کو اس (امرِ خلافت) کا اہل پایا(تبھی تو ہم ان سے بیعت ہوئے)۔2 حضور ﷺ کے پہرے دار حضرت صخر ؓ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ کے زمانہ میں حضرت خالد بن سعید بن العاص ؓ یمن میں تھے اور جب حضور ﷺ کا انتقال ہوا اس وقت بھی حضرت خالدیمن میں ہی تھے۔ حضور ﷺ کے انتقال کے ایک ماہ بعد حضرت خالد (مدینہ منورہ) آئے۔ انھوں نے دِیباج کا ریشمی جُبّہ پہن رکھا تھا۔ ان کی حضرت عمر بن خطّاب اور حضرت علی بن ابی طالب ؓ سے ملاقات ہوئی۔ حضرت عمر نے آس پاس کے لوگوں کو بلند آواز سے کہا: اس کے جُبّہ کو پھاڑ دو۔ کیا یہ ریشم پہن رہا ہے؟ حالاںکہ زمانۂ اَمن میں ہمارے مردوں کے لیے اس کا استعمال درست نہیں ہے۔ چناںچہ لوگوں نے اُن کا جُبّہ پھاڑ دیا۔ اس پر حضرت خالد نے کہا: اے ابوالحسن! اے بنو عبدِمناف! کیا امرِ خلافت میں تم لوگ مغلوب ہوگئے ہو؟ حضرت علی ؓ نے فرمایا: کیاتم اسے ایک دوسرے پر غلبہ پانے کی کوشش سمجھتے ہو یا خلافت؟ حضرت خالد نے کہا: اے بنو عبدِ مناف! تم سے زیادہ حق دار آدمی اس امرِخلافت پر غالب نہیں آسکتا۔ (حضرت ابو بکر صدیق تو بنو عبدِ مناف میں سے نہیں ہیں اس لیے وہ کیسے خلیفہ بن گئے؟ چوںکہ حضرت خالد کی یہ بات مسلمانوں میں اختلاف کا سبب بن سکتی تھی اس وجہ سے سمجھانے کے لیے) حضرت عمرنے حضرت خالدسے کہا: اللہ تیرے دانتوں کو توڑ کر گرا دے! اللہ کی قسم! تم نے جو بات کہی ہے جھوٹے آدمی اس کے بارے میں سوچ بچار کرتے رہیں گے اور پھر صرف اپنا ہی نقصان کریں گے۔1