حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پوچھا کہ مجھے یہ خبر ملی ہے کہ آپ لوگوں کو کوفہ میں حضرت علیؓ کو برا بھلا کہنے پر مجبو ر کیا جاتا ہے، تو آپ نے ان کو کبھی برا بھلا کہا ہے؟ حضرت سعد نے کہا: اللہ کی پناہ ! اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں سعد کی جان ہے! میں نے حضورﷺ سے حضرت علی کی شان کے بارے میں کچھ ایسے فضائل سنے ہیں کہ اگرمیرے سر کی مانگ پر آرہ بھی رکھ دیا جائے تو بھی میں حضرت علی کو برا بھلا نہیں کہوں گا۔2 حضرت عامر بن سعد بن ابی وقاص ؓ کہتے ہیں: مجھے میرے والد حضرت سعدؓ نے یہ قصہ سنایا کہ حضرت معاویہ بن ابی سفیانؓ نے مجھے حکم دیا اور یوں کہا کہ آپ ابو تراب (حضرت علی) کو برا بھلا کیوں نہیں کہتے؟ میں نے کہا: حضورﷺ نے حضرت علی کے بارے میں تین ایسی باتیں ارشاد فرمائی ہیں کہ اگرمجھے ان میں سے ایک بات بھی مل جاتی تو مجھے سرخ اونٹوں سے زیادہ محبوب ہوتی۔ اور یہ تین باتیں مجھے جب تک یاد ہیں میں ان کو برا بھلا نہیں کہہ سکتا۔ ایک غزوہ میں (یعنی غزوۂ تبوک میں) جاتے ہوئے حضورﷺ نے حضرت علی کو مدینہ میں اپنی جگہ پیچھے چھوڑنا چاہا تو حضرت علی نے حضورﷺ کی خدمت میں عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا آپ مجھے عورتوں اور بچوں کے ساتھ پیچھے چھوڑ کر جا رہے ہیں؟ حضورﷺ نے فرمایا: کیا تم اس بات پر راضی نہیں ہو کہ تم میرے لیے ایسے ہوجاؤ جیسے حضرت ہارون ( ؑ) حضرت موسیٰ ( ؑ) کے لیے تھے، ہاں اتنی بات ہے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا۔ اور غزوۂ خیبر میں میں نے حضورﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ آج میں جھنڈا اس آدمی کو دوں گا جو اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہے، اور اللہ اور اس کے رسول اس سے محبت کرتے ہیں۔ یہ فضیلت سن کر مجھے بہت شوق ہو ا کہ یہ جھنڈا مجھے مل جائے اور اس شوق میں میں بار بار اپنا سر اٹھاتا (کہ شاید اب حضورﷺ مجھے بلا کر جھنڈا دے دیں) لیکن حضورﷺ نے فرمایا: علی کو بلا کر میرے پاس لاؤ۔ حضرت علی آئے تو ان کی آنکھیں دکھ رہی تھیں۔ آپ نے ان کی آنکھوں پر لعاب مبارک لگایا اور پھر جھنڈا انھیں دیا اور اللہ تعالیٰ نے ان کے ہاتھوں مسلمانوں کو فتح نصیب فرمائی۔ اور جب یہ آیت نازل ہوئی: {فَقُلْ تَعَالَوْا نَدْعُ اَبْنَـآئَ نَا وَاَبْنَـآئَ کُمْ وَنِسَآئَ نَا وَنِسَآئَ کُمْ وَاَنْـفُسَنَا وَاَنْفُسَکُمْ }۔1 توآپ فرما دیجیے کہ آجاؤ ہم اور (تم) بلا لیں اپنے بیٹوں کو اور تمہارے بیٹوں کو اور اپنی عورتوں کو اور تمہاری عورتوں کو اور خود اپنے تنوںکو اور تمہارے تنوں کو، پھر (ہم سب مل کر) خوب دل سے دعا کریں اس طور پر کہ اللہ کی لعنت بھیجیں ان پر جو (اس بحث میں) ناحق پر ہوں۔ اس پر حضورﷺ نے حضرت علی، حضرت فاطمہ، حضرت حسن اور حضرت حسین ؓ کو بلایا اور فرمایا: اے اللہ! یہ میرے گھروالے ہیں۔2 حضرت ابونجیح ؓ کہتے ہیں: حضرت معاویہؓ حج کو آئے تو انھوں نے حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ کا ہاتھ پکڑ کر کہا: اے ابو