حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
لوگ کون ہیں؟ تو لوگوں نے بتایا کہ یہ انصار کے کچھ لوگ ہیں جن میں حضرت ابو ایوب انصاریؓ بھی ہیں۔2 حضرت بُریدہ ؓ فرماتے ہیں: حضور ﷺ نے ہمیں ایک لشکر میں بھیجا اور حضرت علی کو ہمارا امیر بنایا۔ جب ہم سفر سے واپس آئے تو حضورﷺ نے پوچھا: تم نے اپنے امیر کو کیسا پایا؟ تو میں نے یا کسی اور نے حضرت علی کی کوئی شکایت حضور ﷺ سے کر دی۔ میری عادت اکثر زمین کی طرف دیکھنے کی تھی میں نے سر اُٹھایا تو دیکھا کہ حضورﷺ کا چہرۂ انور (غصہ کی وجہ سے) سرخ ہو چکا ہے اور حضورﷺ فرما رہے ہیں: میں جس کا دوست ہوں علی بھی اس کے دوست ہیں۔ میں نے عرض کیا: میں آیند ہ آپ کو کبھی بھی حضرت علی کے بارے میں تکلیف نہیں پہنچاؤں گا۔3 حضرت عمرو بن شاس ؓ صلحِ حدیبیہ میں شریک ہوئے تھے، وہ فرماتے ہیں: حضورﷺ نے حضرت علی ؓ کو گھوڑے سواروں کی ایک جماعت میں یمن بھیجا۔ میں بھی ان کے ساتھ گیا۔ حضرت علی نے سفر میں مجھ سے کچھ اِعراض برتا جس سے مجھے دل ہی دل میں ان پر غصہ آگیا۔ جب میں مدینہ واپس آیا تو مدینہ کی مختلف مجلسوں میں حضرت علی کی شکایت کی اور جو ملتا اس سے ان کی شکایت کر دیتا۔ ایک دن میں سامنے سے آیا حضورﷺ مسجد میں تشریف فرما تھے۔ جب آپ نے مجھے دیکھا کہ میں آپ کی آنکھوں کی طرف دیکھ رہا ہوں تو آپ مجھے دیکھتے رہے یہاں تک کہ میں آپ کے پاس آکر بیٹھ گیا۔ پھر آپ نے فرمایا: اے عمرو! غور سے سنو! اللہ کی قسم! تم نے مجھے اذیت پہنچائی ہے۔ میں نے کہا: إِنَّا لِلّٰہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ میں اس بات سے اللہ اور اسلام کی پناہ چاہتا ہوں کہ میں اللہ کے رسول کو اذیت پہنچاؤں۔ آپ نے فرمایا: جس نے علی کو اذیت پہنچائی اس نے مجھے اذیت پہنچائی۔1 حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ فرماتے ہیں: میں مسجد میں بیٹھا ہوا تھا میرے ساتھ دو آدمی اور تھے، ہم سب نے حضرت علیؓ کے بارے میں نازیبا بات کہہ دی۔ اتنے میں سامنے سے حضورﷺ تشریف لائے۔ آپ کے چہرۂ انور پر صاف غصہ نظر آرہا تھا۔ میں حضور ﷺ کے غصہ سے اللہ کی پناہ چاہنے لگ گیا۔ حضورﷺ نے فرمایا: تم لوگوں کو کیا ہوا کہ مجھے تکلیف پہنچاتے ہو؟ جس نے علی کو تکلیف پہنچائی اس نے مجھے تکلیف پہنچائی۔2 حضرت عروہ ؓ فرماتے ہیں: ایک آدمی نے حضرت عمر ؓ کی موجودگی میں حضرت علی ؓ کی برائی کا تذکرہ کیا۔ حضرت عمر نے (حضورﷺ کی قبر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے) کہا: تم اس قبر والے کو جانتے ہو؟ یہ حضرت محمد بن عبد اللہ بن عبد المطّلبﷺ ہیں اور وہ علی بن ابی طالب بن عبد المطّلب ہیں (حضرت علیؓ حضورﷺ کے چچازاد بھائی ہیں)۔ ہمیشہ حضر ت علی کا تذکرہ خیر کے ساتھ کیا کرو، کیوںکہ اگر تم ان کو تکلیف پہنچاؤ گے تو اس ذاتِ اقدس کو قبر میں تکلیف پہنچاؤ گے۔1 حضرت ابو بکر بن خالد بن عُرْفُطَہ ؓ کہتے ہیں: میں حضرت سعد بن مالکؓ کی خدمت میں حاضر ہوا اور میں نے ان سے