حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اے لوگو! جب تک تم عباس سے محبت نہیں کرو گے اس وقت تک تم مؤمن نہیں بن سکو گے۔3 حضرت ابنِ مسعودؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ نے حضرت عمر بن خطابؓ کو لوگوں سے زکوٰۃ وصول کرنے کے لیے بھیجا۔ ان کی سب سے پہلے حضرت عباس بن عبد المطّلب ؓ سے ملاقات ہوئی تو حضرت عمر نے ان سے کہا: اے ابو الفضل! اپنے مال کی زکوٰۃ دے دیں۔ حضرت عباس نے کہا: اگر تو ایسا ہوتا ایسا ہوتا۔ اور انھوں نے حضرت عمر کو سخت باتیں کہہ دیں۔ حضرت عمر نے ان سے کہا: اگر اللہ کا ڈر نہ ہوتا اور آپ کا حضورﷺ کے ہاں جو مرتبہ ہے اگر اس کا خیال نہ ہوتا تو میں بھی آپ کی کچھ باتوں کا ویسا ہی جواب دیتا۔ پھر یہ دونوں ایک دوسرے سے جدا ہوگئے۔ حضرت عمر نے اپنا راستہ لیا اور حضرت عباس نے اپنا۔ حضرت عمر چلتے چلتے حضرت علی بن ابی طالبؓ کے پاس پہنچ گئے اور انھیں جا کر ساری بات بتائی۔ حضرت علی نے حضرت عمر کا ہاتھ پکڑا (اور دونوں چل پڑے اور) دونوں حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ پھر حضرت عمر نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ نے مجھے لوگوں سے زکوٰۃ وصول کرنے بھیجا۔ میری سب سے پہلے ملاقات آپ کے چچا حضرت عباس سے ہوئی۔ میں نے ان سے کہا: اے ابو الفضل! اپنے مال کی زکوٰۃ دے دیں۔ اس پر انھوں نے مجھے ایسا اور ویسا کہا، اور خوب ڈانٹا اور مجھے سخت باتیں کہیں۔ میں نے ان سے کہا: اگر اللہ کا ڈر نہ ہوتا اور حضورﷺ کے ہاں جو آپ کا مرتبہ ہے اس کا خیال نہ ہوتا تو میں بھی آپ کی کچھ باتوں کا ویسا ہی جواب دیتا۔ حضورﷺ نے فرمایا: تم نے ان کا اکرام کیا ہے اللہ تمہارا اکرام فرمائے۔ کیا تمھیں معلوم نہیں ہے کہ آدمی کا چچا اس کے باپ کی مانند ہوتا ہے؟ عباس سے زکوٰۃ کے بارے میں بات نہ کرو، کیوںکہ ہم ان سے دو سال کی زکوٰۃ پہلے ہی لے چکے ہیں۔1 حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں: ایک آدمی نے حضرت عباس کے والد (عبد المطّلب) کا تذکرہ کیا اور ان کے والد کی بے عزّتی کی۔ اس پر حضرت عباس نے اس آدمی کو تھپڑ مار دیا۔ لوگ جمع ہوگئے اور کچھ لوگوں نے کہا: اللہ کی قسم! جیسے حضرت عباس نے اسے تھپڑ مارا ہے ایسے ہی ہم حضرت عباس کو ضرور تھپڑ ماریں گے۔ جب حضورﷺ کو اس قصہ کا پتا چلا تو آپ نے لوگوں میں بیان فرمایا اور لوگوں سے پوچھا: بتاؤ اللہ کے ہاں لوگوں میں سے زیادہ باعزّت آدمی کون ہے؟ صحابہ نے کہا: یا رسول اللہ! آپ ہیں۔ حضورﷺ نے فرمایا: سنو! عباس مجھ سے ہے اور میں عباس سے ہوں (ہم دونوں کا آپس میں بہت زیادہ تعلق ہے)۔ ہمارے خاندان کے جو لوگ مر چکے ہیں انھیں برا بھلا مت کہو، اس سے ہمارے خاندان کے زندہ لوگوں کو تکلیف ہوتی ہے۔2 ابنِ عساکر نے ایسی ہی حدیث حضرت ابنِ عباسؓ سے روایت کی ہے اس میں یہ مضمون بھی ہے: صحابہؓ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم آپ کے غصہ سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں، آپ ہمارے لیے اللہ سے استغفار کریں (ہم سے غلطی ہوگئی