حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بند کر دو، لیکن (ابو بکر) ابنِ ابی قحافہ کی کھڑکی کھلی رہنے دو۔1 حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں: حضورﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت اُمِّ حبیبہؓ نے مجھے انتقال کے وقت بلایا۔ (میں ان کے پاس گئی تو مجھ سے) کہا: ہمارے درمیان کوئی بات ہو جایا کرتی تھی جیسے سوکنوں میں ہوا کرتی ہے، تو جو کچھ ہوا ہے اللہ تعالیٰ مجھے بھی معاف کرے اور آپ کو بھی۔ میں نے کہا: اللہ تعالیٰ آپ کی ایسی ساری باتیں معاف فرمائے اور ان سے درگزر فرمائے اور ان باتوں کی سزا سے آپ کو محفوظ فرمائے۔ حضرت اُمّ حبیبہؓ نے کہا: آپ نے مجھے خوش کیا اللہ آپ کو خوش فرمائے۔ پھر حضرت اُمِّ حبیبہ نے پیغام بھیج کر حضرت اُمِّ سلمہؓ کو بلایا اور ان سے بھی یہی کہا۔2 حضرت شعبی ؓکہتے ہیں: جب حضرت فاطمہؓ بیمار ہوگئیں تو حضرت ابوبکر صدیق ؓ ان کے پاس آئے اور اندرآنے کی اجازت مانگی۔ حضرت علی نے کہا: اے فاطمہ! یہ حضرت ابو بکر آپ سے اندر آنے کی اجازت مانگ رہے ہیں۔ حضرت فاطمہ نے کہا: آپ اسے پسند کرتے ہیں کہ میں ان کو اجازت دوں؟ حضرت علی نے کہا: ہاں۔ حضرت فاطمہ نے اجازت دی۔ حضرت ابو بکر اندر آکر حضرت فاطمہ کو راضی کرنے لگے اور یوں کہا: اللہ کی قسم! میں نے گھربار، مال ودولت، اہل وعیال اور خاندان صرف اس لیے چھوڑا تھا تاکہ اللہ اور اس کے رسول راضی ہو جائیں، اور (حضورﷺ کے) اہلِ بیت آپ لوگ راضی ہو جائیں۔ بہرحال حضرت ابو بکر انھیں راضی کرتے رہے یہاں تک کہ وہ راضی ہوگئیں۔1 حضرت شعبی ؓکہتے ہیں: حضرت عمر بن خطّابؓ نے کہا: مجھے فلاں آدمی سے نفرت ہے۔ کسی نے آکر اس آدمی سے کہا: کیا بات ہے حضرت عمر تم سے کیوں نفرت کرتے ہیں؟ جب بہت سے لوگوں نے گھر آکر اس آدمی کو یہ بات کہی تو اس آدمی نے حضرت عمر سے کہا: اے عمر! کیا میں نے (مسلمانوں میں اختلاف پیدا کر کے) اسلام میں کوئی شگاف ڈالا ہے؟ حضرت عمر نے کہا: نہیں۔ پھر اس نے کہا: کیا میں نے کسی انسان پر زیادتی کی ہے؟ حضرت عمر نے کہا: نہیں۔ پھر اس نے کہا: کیا میں نے اسلام میں کوئی نئی چیز چلا دی ہے (جو سنت کے خلاف ہو؟) حضرت عمر نے کہا: نہیں۔ پھراس آدمی نے کہا: تو پھر آپ کس وجہ سے مجھ سے نفرت کرتے ہیں ؟ حالاںکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: {وَالَّذِیْنَ یُؤْذُوْنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنٰتِ بِغَیْْرِ مَا اکْتَسَبُوْا فَقَدِ احْتَمَلُوْا بُہْتَانًا وَّاِثْمًا مُّبِیْنًا o}2 اور جو لوگ ایمان والے مردوں کو اور ایمان والی عورتوں کو بدون اس کے کہ انھوں نے کچھ کیا ہو ایذا پہنچاتے ہیں، تو وہ لوگ بہتان اور صریح گناہ کا بار لیتے ہیں ۔ اور آپ نے ( یہ جملہ کہہ کر) ایذا پہنچائی ہے اللہ تعالیٰ آپ کو بالکل معاف نہ کرے۔ حضرت عمر نے کہا: یہ آدمی ٹھیک کہہ رہا ہے۔ اللہ کی قسم! اس نے نہ تو شگاف ڈالا ہے اور نہ کچھ اور کیا ہے (واقعی مجھ سے غلطی ہوگئی ہے) اے اللہ! میری یہ غلطی معاف فرما۔ اور حضرت عمر اس سے معافی مانگتے رہے یہاں تک کہ اس نے معاف کر دیا۔3