حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضورﷺ نے فرمایا: تمہارے یہ ساتھی جھگڑ کر آرہے ہیں۔ حضرت ابو بکر نے آکرسلام کیا اور عرض کیا: میرے اور ابن الخطّاب کے درمیان کچھ بات ہو گئی تھی، جلدی میں میں ان کو نامناسب بات کر بیٹھا، لیکن پھر مجھے ندامت ہوئی جس پر میں نے ان سے معافی مانگی لیکن انھوں نے معاف کرنے سے انکارکر دیا، تو میں آپ کی خدمت میں حاضر ہو گیا ہوں (اب آپ جیسے فرمائیں)۔ حضورﷺ نے فرمایا: اے ابوبکر! اللہ تمھیں معاف فرمائے۔ ادھر کچھ دیر کے بعد حضرت عمرؓ کو ندامت ہوئی تو انھوں نے حضر ت ابو بکر کے گھر آکر پوچھا: یہاں ابو بکر ہیں؟ گھر والوں نے کہا: نہیں۔ تو وہ بھی حضورﷺ کی خدمت میں آگئے۔ انھیں دیکھ کرحضورﷺ کا چہرہ (غصے کی وجہ سے) بدلنے لگا جس سے حضرت ابو بکر ڈر گئے اور انھوں نے گھٹنوں کے بل بیٹھ کر دو دفعہ عرض کیا: یا رسول اللہ! اللہ کی قسم! قصور میرا زیادہ ہے۔ پھر حضورﷺ نے فرمایا: اللہ نے مجھے تم لوگوں کی طرف رسول بنا کر بھیجا تھا تو تم سب نے کہاتھا تم غلط کہتے ہو، لیکن اس وقت ابو بکر نے کہا تھا آپ ٹھیک کہتے ہیں۔ اور انھوں نے اپنے مال اور جان کے ساتھ میرے ساتھ غم خواری کی۔ پھر آپ نے دو دفعہ فرمایا: کیا تم میرے اس ساتھی کومیری وجہ سے چھوڑ دو گے؟ چناںچہ حضورﷺ کے اس فرمان کے بعد کسی نے حضرت ابو بکر کو کوئی تکلیف نہ پہنچائی۔1 حضرت ابنِ عمر ؓ فرماتے ہیں: حضرت ابو بکر ؓ نے حضرت عمر ؓ کو کچھ برا بھلا کہہ دیا۔ پھر حضرت ابو بکر نے کہا: (مجھ سے غلطی ہوگئی اس لیے) اے میرے بھائی! آپ میرے لیے اللہ سے استغفار کریں۔ حضرت عمر کو غصہ آیا ہوا تھا اس لیے وہ خاموش رہے۔ حضرت ابو بکر نے یہ بات کئی مرتبہ کہی، لیکن حضرت عمر کا غصہ ٹھنڈا نہ ہوا۔ لوگ حضورﷺ کی خدمت میں گئے اور وہاں جا کر بیٹھ گئے اور ساری بات حضورﷺ کو بتادی۔ حضورﷺ نے فرمایا: (اے عمر!) تم سے تمہارا بھائی استغفار کا مطالبہ کر رہا ہے اور تم اس کے لیے استغفار نہیں کر رہے، یہ کیا بات ہے؟ حضرت عمر نے کہا: اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق دے کر نبی بناکر بھیجا ہے! یہ جتنی دفعہ مجھ سے استغفار کا مطالبہ کرتے رہے میں ہر دفعہ (چپکے سے) ان کے لیے استغفار کرتا تھا، اور آپ کے بعد اللہ کی مخلوق میں مجھے ان سے زیادہ محبوب کوئی نہیں ہے۔ حضرت ابو بکر نے کہا: اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق دے کر بھیجا ہے! آپ کے بعد مجھے بھی ان سے زیادہ محبوب کوئی نہیں ہے۔ حضورﷺ نے فرمایا: میرے ساتھی کے بارے میں مجھے تکلیف نہ پہنچایا کرو، کیوںکہ اللہ تعالیٰ نے مجھے ہدایت اور دینِ حق دے کر بھیجا تھا تو تم سب نے کہا تھا کہ تم غلط کہتے ہو، اور حضرت ابو بکر نے کہا تھا آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں۔ اگر اللہ تعالیٰ نے (قرآن میں) ان کا نام ساتھی نہ رکھا ہوتا تو میں انھیں خلیل (خاص دوست) بنا لیتا۔ بہرحال وہ میرے دینی بھائی تو ہیں ہی اور یہ بھائی چارہ اللہ کی وجہ سے ہے۔ غور سے سنو! (مسجدِ نبوی کی طرف کھلنے والی) ہر کھڑکی