حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہیں، اور وہ ہیں حضرت ابو بکر۔ جو ہر نیکی میں کھلے طور پر سب سے سبقت لے جانے والے ہیں۔ پھر میں نے حضرت ابوبکر کا ہاتھ (بیعت ہونے کے لیے) پکڑناچاہا، لیکن ایک اَنصاری آدمی مجھ پر سبقت لے گئے اور انھوں نے میرے ہاتھ دینے سے پہلے حضرت ابوبکرکے ہاتھ میں ہاتھ دے دیا (اور بیعت ہو گئے)۔ پھرتو لوگوں نے لگاتار بیعت ہونا شروع کردیا اور حضرت سعد بن عبادہ کی طرف سے سب کی توجہ ہٹ گئی۔1 حضرت ابنِ سیرین ؓ فرماتے ہیں کہ قبیلۂ زُریق کے ایک آدمی نے بیان کیا کہ اس دن (یعنی حضور ﷺ کے انتقال کے دن) حضرت ابو بکر اور حضرت عمر ؓ حجرہ سے نکلے اور اَنصار کے پاس پہنچے۔ حضرت ابو بکر نے فرمایا: اے جماعتِ انصار! ہمیں تمہارے حق کا انکار نہیں ہے اور نہ ہی کوئی مومن تمہارے حق کا انکار کر سکتا ہے۔ اور اللہ کی قسم! ہم لوگوں نے جو خیر بھی حاصل کی ہے تم اس میں ہمارے برابر کے شریک رہے ہو۔ لیکن عرب کے لوگ قریش ہی کے کسی آدمی (کے خلیفہ بننے) سے راضی اور مطمئن ہو سکیں گے، کیوںکہ ان کی زبان تمام لوگوں سے زیادہ فصیح ہے اور ان کے چہرے سب سے زیادہ خوبصورت ہیں اور ان کا شہر (مکہ مکرمہ) تمام عرب(کے شہروں) سے افضل ہے اور یہ تمام عربوں سے زیادہ لوگوں کو کھانا کھلانے والے ہیں۔ لہٰذا حضرت عمر کی طرف آئو اور ان سے بیعت ہو جائو۔ انصار نے کہا: نہیں۔ حضرت عمر نے کہا: کیوں؟ (یہ بات حضرت عمر ؓ نے اندر کی کہلوانے کے لیے پوچھی تھی ورنہ اُن کا خود خلیفہ بننے کا ارادہ نہیں تھا) اَنصار نے کہا: ہمیں خطرہ ہے کہ ہم پر دوسروں کو ترجیح دی جائے گی۔حضرت عمرنے کہا: جب تک میں زندہ رہوں گا اس وقت تک تو تم پر دوسروں کو ترجیح نہیں دی جائے گی، آپ لوگ حضرت ابو بکر سے بیعت ہوجائیں۔ حضرت ابو بکرنے حضرت عمرسے کہا: تم مجھ سے زیادہ قوی ہو۔ حضرت عمرنے کہا: آپ مجھ سے زیادہ افضل ہیں۔ یہی بات دونوں حضرات میں دوسری دفعہ ہوئی۔ جب تیسری مرتبہ حضرت ابو بکرنے کہا تو حضرت عمر نے کہا: میری ساری قوت آپ کے ساتھ ہو گی اور پھر آپ کو مجھ پر فضیلت بھی حاصل ہے۔ چناںچہ لوگ حضرت ابو بکر ؓ سے بیعت ہوگئے۔ حضرت ابو بکر کی بیعت کے وقت کچھ لوگ حضرت ابو عبیدہ بن جرّ اح ؓ کے پاس (بیعت ہونے) آئے۔ حضرت ابو عبیدہ نے کہا: تم میرے پاس آرہے ہو حالاںکہ تم میں وہ صاحب بھی ہیں جن کے بارے میں (قرآن مجیدمیں) {ثَانِیَ اثْنَیْنِ}کے الفاظ ہیں (یعنی حضرت ابو بکرؓ)۔1 …٭ ٭ ٭…