حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت صفیہ بنتِ حُیی ؓ نے کہا: اللہ کی قسم! میری دلی تمنا ہے کہ آپ کو جو بیماری ہے وہ مجھے ہوتی۔ اس پر دوسری ازواجِ مطہّرات نے (ان کی اس با ت کو سچا نہ سمجھا اور اس وجہ سے انھوں نے) آنکھوں سے اشارہ کیا جسے حضورﷺ نے دیکھ لیا۔ تو حضور ﷺ نے فرمایا: تم سب کلّی کرو۔ انھوں نے کہا: یا نبی اللہ! کس چیز سے کلی کریں؟ آپ نے فرمایا: تم نے ابھی جو اپنی سوکن (حضرت صفیہ) کے بارے میں ایک دوسری کو آنکھ سے اشارہ کیا ہے اس کی وجہ سے (تم نے مردار گوشت کھا لیا ہے اس لیے) کلی کرو۔ اللہ کی قسم! یہ اپنی بات میں بالکل سچی ہے۔3 حضرت ابو ہریرہ ؓ فرماتے ہیں: ہم لوگ حضورﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ اتنے میں ایک آدمی کھڑا ہوا (اور چلا گیا)۔ صحابہ نے کہا: یہ آدمی کس قدر عاجز ہے! کس قدر کمزور ہے! حضورﷺ نے فرمایا: تم نے اپنے ساتھی کی غیبت کی اور اس کا گوشت کھایا ہے۔ ’’طبرانی‘‘ کی روایت میں یہ ہے کہ حضورﷺ کے پاس سے ایک آدمی کھڑا ہوا۔ لوگوں کو اس کے کھڑے ہونے میں کمزوری نظر آئی تو انھوں نے کہا: فلاں آدمی کس قدر کمزور ہے! حضور ﷺ نے فرمایا: تم نے اپنے بھائی کی غیبت کر کے اس کا گوشت کھا لیا ہے۔1 حضرت معاذ بن جبل ؓ نے پچھلی حدیث جیسی حدیث روایت کی ہے اور اس میں مزید یہ مضمون بھی ہے۔ لوگوں نے عرض کیا: ہم نے وہی بات کہی ہے جو اس میں موجود ہے۔ حضورﷺ نے فرمایا: (تبھی تو یہ غیبت ہے) اگر تم وہ بات کہو جو اس میں نہ ہو پھر تو تم اس پر بہتان لگانے والے بن جاؤ گے۔2 حضرت عبد اللہ بن عمرو بن عاص ؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ کے پاس لوگوں نے ایک آدمی کا تذکرہ کیا اور کہا: کوئی دوسرا اس کے کھانے کا انتظام کرے تو یہ کھاتا ہے، اور کوئی دوسرا اس کو سواری پر کجاوہ کَس کر دے تو پھر یہ اس پر سوار ہوتا ہے (یہ بہت سُست ہے اپنے کا م خود نہیں کر سکتا)۔ حضورﷺ نے فرمایا: تم اس کی غیبت کر رہے ہو۔ ان لوگوں نے کہا: یا رسول اللہ! ہم نے وہی بات کہی ہے جو اس میں موجود ہے۔ حضورﷺ نے فرمایا: غیبت ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ تم اپنے بھائی کا وہ عیب بیان کرو جو اس میں موجود ہے۔3 حضرت ابنِ مسعود ؓ فرماتے ہیں: ہم لوگ حضورﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، ایک آدمی اٹھ کر چلا گیا۔ اس کے جانے کے بعد ایک آدمی اس کے عیب بیان کرنے لگ گیا۔ حضورﷺ نے فرمایا: توبہ کرو۔ اس آدمی نے کہا: کس چیز سے توبہ کروں؟ حضورﷺ نے فرمایا: (غیبت کر کے) تم نے اپنے بھائی کا گوشت کھایا ہے۔4 ہیثمی ؓ کی روایت میں یہ ہے کہ حضورﷺ نے اس آدمی سے کہا: تم خلال کرو۔ اس آدمی نے کہا: یا رسول اللہ! میں