حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
کس وجہ سے خلال کروں؟ میں نے گوشت تو کھایا نہیں۔1 حضرت انس بن مالک ؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ نے لوگوں کو روزہ رکھنے کا حکم دیا اور فرمایا: مجھ سے اجازت لیے بغیر کوئی بھی روزہ نہ کھولے۔ چناںچہ تمام لوگوں نے روزہ رکھ لیا۔ شام کو لوگ آکر روزہ کھولنے کی اجازت مانگنے لگے۔ آدمی آکر اجازت مانگتا اور کہتا: یا رسول اللہ! میں نے آج سارا دن روزہ رکھا آپ اب مجھے اجازت دے دیں تاکہ میں روزہ کھول لوں۔ اتنے میں ایک آدمی نے آکر کہا: یا رسول اللہ! آپ کے گھر کی دو نوجوان عورتوں نے آج سار ا دن روزہ رکھا اور ان دونوں کو خود آکر آپ سے اجازت لینے سے شرم آرہی ہے، آپ انھیں بھی اجازت دے دیں تاکہ وہ بھی روزہ کھول لیں۔ آپ نے اس آدمی سے منہ پھیر لیا۔ اس نے سامنے آکر پھراپنی بات پیش کی، حضورﷺ نے پھر منہ پھیر لیا۔ اس نے تیسری مرتبہ اپنی بات پیش کی، حضورﷺ نے پھر منہ پھیر لیا۔ اس نے چوتھی مرتبہ بات پیش کی تو اس سے منہ پھیر کر حضورﷺ نے فرمایا: ان دونوں نے روزہ نہیں رکھا۔ اور اس آدمی کا روزہ کیسے ہو سکتا ہے جو سارا دن لوگوں کا گوشت کھاتا رہا ہو؟ جاؤ اور دونوں سے کہو کہ اگر ان دونوں کا روزہ ہے تو وہ قے کریں ۔ اس آدمی نے جاکر ان دونوں عورتوں کو حضورﷺ کی بات بتائی، تو ان دونوں نے قے کی تو واقعی ہر ایک کی قے میں خون کا جما ہوا ٹکڑا نکلا۔ اس آدمی نے آکر حضورﷺ کو بتایا۔ حضورﷺ نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے! اگر خون کے یہ ٹکڑے ان کے پیٹ میں رہ جاتے تو دونوں کو آگ کھاتی۔2 امام احمد ؓ کی روایت میں اس طرح ہے کہ حضورﷺ نے ان دونوں عورتوں میں سے ایک سے فرمایا: قے کرو۔ اس نے قے کی تو پیپ، خون، خون ملی پیپ اور گوشت نکلا جس سے آدھا پیالہ بھر گیا۔ پھر آپ نے دوسری سے فرمایا: تم قے کرو۔ اس نے قے کی تو پیپ، خون، خون ملی پیپ اور تازہ گوشت نکلا جس سے پورا پیالہ بھر گیا۔ پھر آپ نے فرمایا: ان دونوں نے روزہ تو ان چیزوں سے رکھا تھا جو اللہ نے ان کے لیے حلال کی تھیں، لیکن اس چیز سے کھول لیا جو اللہ نے ان پر حرام کی تھی۔ دونوں ایک دوسرے کے پاس بیٹھ کر لوگوں کے گوشت کھانے لگ گئی تھیں۔1 حضرت انس بن مالک ؓ فرماتے ہیں: عرب کے لوگ سفروں میں ایک دوسرے کی خدمت کیا کرتے ہیں۔ حضرت ابو بکر اور حضرت عمرؓ کے ساتھ ایک آدمی ہوا کرتا تھا جو اِن دونوں کی خدمت کیا کرتا تھا۔ ایک دفعہ یہ دونوں سو گئے (اور اس کے ذمہ کھانا پکانا تھا وہ بھی سو گیا)۔ جب یہ دونوں اٹھے تو دیکھا کہ وہ کھانا تیار نہیں کر سکا (بلکہ سو رہا ہے)۔ تو ان دونوں حضرات نے کہا کہ یہ تو سوؤ ہے۔ ان حضرات نے اسے جگا کر کہا: حضورﷺ کی خدمت میں جا کر عرض کرو کہ ابو بکر و عمر آپ کی خدمت میں سلام عرض کر رہے ہیں اور آپ سے سالن مانگ رہے ہیں۔ (اس نے جا کر حضورﷺ کی