حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اللہ تعالیٰ نے تو اس کے جرم پر پردہ ڈالا تھا، لیکن یہ خود اپنے پیچھے پڑھ گیا جس کی وجہ سے اسے کتے کی طرح پتھر مار ے گئے۔ حضورﷺ یہ سن کر خاموش ہوگئے۔ پھر تھوڑی دیر چلنے کے بعد آپ کا گذر ایک مردار گدھے کے پاس سے ہوا جس کاپاؤں پھولنے کی وجہ سے اوپر اٹھا ہوا تھا۔ حضورﷺ نے فرمایا: فلاں اور فلاں دونوں کہاں ہیں؟ ان دونوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم دونوں یہ ہیں۔ آپ نے فرمایا: تم دونوں نیچے اترو اور اس مردار گدھے کا گوشت کھاؤ۔ ان دونوں نے کہا: یا نبی اللہ! اللہ آپ کی مغفرت فرمائے، اس کو کون کھا سکتا ہے؟ آپ نے فرمایا: ابھی تم دونوں نے اپنے بھائی کی (پیٹھ پیچھے) بے عزتی کی ہے وہ مردار کھانے سے زیادہ سخت ہے۔ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے! وہ اس وقت جنت کی نہروں میں غوطے لگا رہا ہے۔1 حضرت ابنِ مُنکدِر ؓ فرماتے ہیں: نبی کریم ﷺ نے ایک عورت کو رجم کیا جس کے بارے میں ایک مسلمان نے کہا: اس عورت کے تمام نیک اعمال ضائع ہوگئے۔ حضورﷺ نے فرمایا: نہیں ، بلکہ اس رجم نے تو اس کے برے کو مٹا دیا اور تم نے جو (اس کی غیبت کا برا) عمل کیا ہے اس کا تم سے حساب لیا جائے گا۔2 حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں: میں نے حضورﷺ کو کہا: حضرت صفیہ ؓ کی طرف سے آپ کے لیے اتنی بات کافی ہے کہ وہ ایسی اور ایسی ہے یعنی چھوٹے قد والی ہے۔ حضورﷺ نے فرمایا: تم نے ایسی بات کہی ہے کہ اگر اسے سمند ر کے پانی میں ملایا جائے تو یہ بات اس کے پانی کا مزا خراب کر دے۔ حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں: میں نے ایک مرتبہ حضورﷺ کے سامنے کسی آدمی کی نقل اتار دی۔ حضورﷺ نے فرمایا: مجھے یہ بات بالکل پسند نہیں ہے کہ مجھے اتنا اور اتنا مال مل جائے اور تم میرے سامنے کسی انسان کی نقل اتارو۔3 حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں: حضرت صفیّہ بنتِ حُییؓ کا اُونٹ بیمار ہوگیا۔ حضرت زینب ؓ کے پاس زائد اونٹ تھا۔ حضورﷺ نے حضرت زینب سے کہا: تم صفیہ کو ایک اونٹ دے دو۔ حضرت زینب نے کہا: میں اور اس یہودن عورت کو اونٹ دوں؟ حضورﷺ یہ سن کر ان سے ناراض ہوگئے اور ذو الحجہ، محرّم اور صفر کے چند دن تک حضرت زینب کو حضورﷺ نے چھوڑے رکھا ( ان کے ہاں نہ جاتے تھے) یہاں تک کہ وہ حضورﷺ سے مایوس ہوگئی تھیں۔1 حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں: میں ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ کے پاس بیٹھی ہوئی تھی۔ میں نے ایک عورت کے بارے میں کہا کہ یہ تو لمبے دامن والی ہے۔ حضورﷺ نے فرمایا: تھوکو، تھوکو (جو کچھ منہ میں ہے اسے باہر تھوک دو)۔ چناںچہ میں نے تھوکا توگوشت کا ایک ٹکڑا نکلا۔2 حضرت زید بن اسلم ؓ فرماتے ہیں: مرض الوفات میں حضورﷺ کی ازواجِ مطہّرات حضور ﷺ کے پاس جمع ہوئیں۔