حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مجھ سے جھوٹ بولتے ہیں اور میرے ساتھ خیانت کرتے ہیں اور میری نافرمانی کرتے ہیں۔ اس پر میں انھیں گالی دیتا ہوں اور انھیں مارتا ہوں، تو میرا ان کے ساتھ یہ رویہ کیسا ہے؟ حضورﷺ نے فرمایا: جب قیامت کا دن ہوگا تو انھوں نے جو تجھ سے خیانت کی اور تیری نافرمانی کی اور تجھ سے جھوٹ بولا اس کا حسا ب کیا جائے گا، اور تم نے اُن کو جو سزا دی اس کا بھی حساب کیا جائے گا۔ اگر تمہاری سزا ان کے جرم کے برابر ہوگی تو معاملہ برابر سرابر ہو جائے گا نہ تمھیں انعام ملے گا اور نہ سزا، اور اگر تمہاری سزا ان کے جرم سے کم ہوگی تو تمھیں ان پر فضیلت ہو جائے گی، اور اگر تمہاری سزا ان کے جرم سے زیادہ ہوگی تو اس زائد سزا کا تم سے بدلہ لیا جائے گا۔ وہ آدمی یہ سن کر ایک طرف ہو کر زور زور سے رونے لگ گیا۔ حضورﷺ نے اس کو فرمایا: کیا تم اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد نہیں پڑھتے: {وَنَضَعُ الْمَوَازِیْنَ الْقِسْطَ لِیَوْمِ الْقِیٰمَۃِ فَلَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَیْْئًاط وَاِنْ کَانَ مِثْقَالَ حَبَّۃٍ مِّـنْ خَرْدَلٍ اَتَیْْنَا بِہَا ط وَکَفٰی بِنَا حَاسِبِیْنَ o}1 اور (وہاں) قیامت کے روز ہم میزانِ عدل قائم کریں گے (اور سب کے اعمال کا وزن کریں گے) سو کسی پر اصلاً ظلم نہ ہوگا، اور اگر (کسی کا) عمل رائی کے دانے کے برابر بھی ہوگا تو ہم اس کو (وہاں) حاضر کر دیں گے۔ اور ہم حساب لینے والے کافی ہیں۔ تو اس آدمی نے کہا: یا رسول اللہ! مجھے اپنے لیے اور ان غلاموں کے لیے اس سے بہتر صورت نظر نہیں آرہی ہے کہ میں ان سے الگ ہو جاؤں، اس لیے میں آپ کو گواہ بناتا ہوں کہ یہ سب غلام آزاد ہیں۔2 حضرت ابو ہریرہ ؓ فرماتے ہیں: ایک آدمی حضرت ابو بکرؓ کو برا بھلا کہہ رہا تھا حضور ﷺ بھی وہاں تشریف فرما تھے۔ حضرت ابو بکر کا جواب نہ دینا حضورﷺ کو پسند آرہا تھا اور حضورﷺ مسکرا رہے تھے۔ جب وہ آدمی بہت زیادہ برا بھلا کہنے لگا تو حضرت ابو بکر نے بھی اس کی کسی بات کا جواب دے دیا۔ اس پر حضورﷺ ناراض ہو کر وہاں سے کھڑے ہو کر چل دیے۔ حضرت ابو بکر بھی پیچھے چل پڑے اورجا کر حضورﷺ سے عرض کیا: یا رسول اللہ! وہ مجھے برا بھلا کہہ رہا تھا تو آپ بیٹھے رہے، جب میں نے اس کی کسی بات کا جواب دیا تو آپ کو غصہ آگیا اور آپ کھڑے ہوگئے۔ حضورﷺ نے فرمایا: پہلے تمہارے ساتھ ایک فرشتہ تھا جو تمہاری طرف سے جواب دے رہا تھا، جب تم نے اس کی کسی بات کا جواب دے دیا تو شیطان بیچ میں آکودا (اور فرشتہ چلا گیا) اور میں شیطان کے ساتھ نہیں بیٹھ سکتا۔ پھر حضورﷺ نے فرمایا: تین باتیں ایسی ہیں جو بالکل حق ہیں: جس بندے پر کوئی ظلم کیا جائے اور وہ اللہ تعالیٰ کی رضا کی خاطر اس ظلم (کا بدلہ لینے) سے چشم پوشی کرے، تو اللہ تعالیٰ اس کی زوردار مدد کریں گے۔ اور جو آدمی جوڑپیدا کرنے کے لیے ہدیہ دینے کا دروازہ کھولتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے مال کو خوب بڑھاتے ہیں۔ اور جو مال بڑھانے کی نیت سے مانگنے کا دروازہ کھولتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے مال کو اور کم کر دیتے ہیں۔1 حضرت بہی ؓ کہتے ہیں: حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ نے حضرت مقدادؓ کو برا بھلا کہہ دیا تو حضرت عمرؓ نے فرمایا: اگر میں