حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مَعْن بن عدی ؓ۔ ان دونوں نے کہا: آپ لوگ کہاں جا رہے ہیں؟ ہم نے کہا: تمہاری قوم (اَنصار) کے پاس، کیوںکہ ہمیں ان کی بات پہنچ گئی ہے۔ ان دونوں نے کہا: آپ حضرات واپس چلے جائیں، کیوںکہ آپ لوگوں کی مخالفت ہر گز نہیں کی جاسکتی ہے اور ایسا کوئی کام نہیں کیا جاسکتا ہے جو آپ حضرات کو ناگوار ہو۔ لیکن ہم نے کہا: ہم تو ان کے پاس ضرور جائیں گے۔ اور میں (راستہ میں) وہاں جا کر بیان کرنے کے لیے مضمون تیار کرتا جا رہا تھا یہاں تک کہ ہم اَنصار کے پاس پہنچ گئے تو وہ حضرت سعد بن عبادہ کے اردگرد جمع تھے اور حضرت سعد اپنے تخت پر بیمار پڑے ہوئے تھے۔ جب ہم ان کے مجمع میں پہنچ گئے تو انھوں نے (ہم سے) کہا: اے جماعتِ قریش! ایک امیر ہم میںسے ہو اور ایک امیر آپ لوگوں میں سے ہو۔ اور حضرت حُباب بن منذر ؓ نے کہاکہ اس مرض کی میرے پاس بہت عمدہ دوا ہے اور اس مسئلہ کا میرے پاس بہترین حل ہے، اور اللہ کی قسم! اگر تم چاہو تو ہم اس مسئلہ کا فیصلہ جوان اونٹ کی طرح پسندیدہ بنا دیں۔ اس پر حضرت ابو بکرنے کہا: آپ سب لوگ اپنی جگہ آرام سے بیٹھے رہیں۔ حضرت عمر کہتے ہیں کہ میں نے ارادہ کیا کہ کچھ کہوں لیکن حضرت ابو بکرنے کہا: اے عمر! تم خاموش رہو۔ اور پھر انھوں نے حمد وثناکے بعدکہا: اے جماعتِ انصار! اللہ کی قسم! آپ لوگوں کی فضیلت کا اور اِسلام میں جس عظیم درجہ تک آپ لوگ پہنچ گئے ہیں اس درجہ کا اور آپ لوگوں کے حقِ واجب کا ہمیں اِنکار نہیں ہے۔ لیکن آپ لوگوں کو معلوم ہے کہ اس قبیلۂ قریش کو عربوں میں ایک خاص مقام حاصل ہے جو ان کے علاوہ اور کسی کو حاصل نہیں ہے، اور عرب اس قبیلہ ہی کے کسی آدمی پر جمع ہو سکیں گے۔ لہٰذا ہم لوگ امیر ہوں گے آپ لوگ وزیر۔ لہٰذا آپ اللہ سے ڈریں اور اسلام کے شیرازے کو نہ بکھیریں، اور آپ لوگ اسلام میں سب سے پہلے نئی بات پیدا کرنے والے نہ بنیں۔ اور ذرا غور سے سنیں! میں نے آپ لوگوں کے لیے ان دو آدمیوں میں سے ایک کو پسند کیا ہے۔ حضرت ابو بکر نے دو آدمیوں سے مجھے اور حضرت ابو عبیدہ بن جرّاح کو مراد لیا تھا۔ پھر فرمایا: ان دونوں میں سے جس سے بھی آپ لوگ بیعت ہو جائیں وہ قابلِ اعتماد انسان ہے۔ حضرت عمر فرماتے ہیں کہ میں جو بات بھی کہنا پسند کرتا تھا وہ بات حضرت ابو بکر نے کہہ دی تھی سوائے اس آخری با ت کے کہ یہ مجھے پسند نہ تھی، کیوںکہ اللہ کی قسم! مجھے کسی گناہ کے بغیر قتل کیا جائے اور پھر مجھے زندہ کیا جائے، پھر مجھے قتل کیا جائے اور پھر مجھے زندہ کیا جائے، یہ مجھے اس سے زیادہ پسند ہے کہ میں ایسے لوگوں کا امیر بنوں جن میں حضرت ابو بکر بھی ہوں۔ پھر میں نے کہا: اے جماعتِ انصار! اور اے جماعتِ مسلمین! حضور ﷺ کے بعد ان کے امرِ خلافت کے لوگوں میں سے سب سے زیادہ حق دار وہ صاحب ہیں جن کے بارے میں (قرآن مجید میں) {ثَانِیَ اثْنَیْنِ اِذْ ھُمَا فِی الْغَارِ} کے الفاظ آئے