حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
مجھے بتایا کہ تمہارے آنے سے تین دن پہلے حضورﷺ نے ہمیں تمہاری بشارت دی تھی اور فرمایا تھا کہ تمہارے پاس وائل بن حُجر آرہے ہیں۔ پھر آپ سے ملاقات ہوئی تو آپ نے مجھے خوش آمدید کہا اور مجھے اپنے قریب جگہ دی اور اپنی چادر بچھا کر مجھے اس پر بٹھایا اورپھر لوگوں کو بلایا۔ چناںچہ سب لوگ جمع ہو گئے پھر حضور ﷺ منبر پر تشریف فرما ہوئے اور مجھے اپنے ساتھ منبر پر لے گئے، میں منبر پر آپ سے نیچے تھا۔ پھر آپ نے اللہ کی حمد وثنا بیان فرمائی اور فرمایا: اے لوگو! یہ وائل بن حُجر ہیں، اور دور دراز کے علاقہ حَضْرَ مَوْت سے تمہارے پاس آئے ہیں۔ اپنی خوشی سے آئے ہیں کسی نے انھیں مجبو ر نہیں کیا ہے۔ اور وہاں شہزادوں میں سے یہی باقی رہ گئے ہیں۔ اے وائل بن حُجر! اللہ تم میں اور تمہاری اولاد میں برکت نصیب فرمائے۔ پھر حضورﷺ منبر سے نیچے تشریف لے آئے اور مدینہ سے دور ایک جگہ مجھے ٹھہرایا اور حضرت معاویہ بن ابی سفیانؓ سے فرمایا کہ وہ مجھے ساتھ لے جاکر اس جگہ ٹھہرا دیں۔ چناںچہ میں (مسجد سے) چلا اور حضرت معاویہ بھی میرے ساتھ چلے۔ راستہ میں حضرت معاویہ نے کہا: اے وائل! اس گرم زمین نے میرے پاؤں کے تلوے جلا دیے مجھے اپنے پیچھے بٹھالو۔ میں نے کہا: میں تمھیں اس اونٹنی پر بٹھانے میں بخل نہ کرتا، لیکن تم شہزادے نہیں ہو اس لیے تمھیں ساتھ بٹھانے پر لوگ مجھے طعنہ دیں گے (کہ کیا معمولی آدمی کو ساتھ بٹھا رکھا ہے) اور یہ مجھے پسند نہیں ہے۔ پھر حضرت معاویہ نے کہا: اچھا اپنی جوتی اُتار کر مجھے دے دو، اسے پہن کر ہی میں سورج کی گرمی سے خود کو بچا لوں۔ میں نے کہا: یہ دوچمڑے تمھیں دینے میں میں بخل نہ کرتا، لیکن تم ان لوگوں میں سے نہیں ہو جو بادشاہوں کا لباس پہنتے ہوں، اس لیے جوتی دینے پر لوگ مجھے طعنہ دیں گے اور یہ مجھے پسند نہیں ہے۔ آگے اور حدیث ذکر کی ہے اس کے بعد یہ ہے کہ جب حضر ت معاویہ بادشاہ بن گئے تو انھوں نے قریش کے بُسر بن اَرطاۃ ؓکو بھیجا اور ان سے کہا: میں نے اس علاقے والوں کو تو اپنے ساتھ اکٹھا کر لیا ہے (اور یہ سب تو مجھ سے بیعت ہوگئے ہیں) تم اپنا لشکر لے کر چلو۔ جب تم حدودِ شام سے آگے چلے جاؤ تو اپنی تلوا ر سونت لینا اور جو میری بیعت سے انکار کرے اسے قتل کر دینا، اوریوں مدینہ چلے جانا اور مدینہ والوں میں سے جو بھی میری بیعت سے انکار کرے اسے قتل کر دینا، اگر تمھیں حضرت وائل بن حُجر زندہ ملیں تو انھیں میرے پاس لے آنا۔ چناںچہ حضر ت بسر نے ایسے ہی کیا اور وہ جب مجھ تک پہنچ گئے تو مجھے حضرت معاویہ کے پاس لے گئے۔ حضرت معاویہ نے میرے شایانِ شان استقبال کا حکم دیا اور مجھے اپنے دربار میں آنے کی اجازت دی اور مجھے اپنے ساتھ اپنے تخت پر بٹھایا اور مجھ سے کہا: کیا میرا یہ تخت بہتر ہے یا آپ کی اونٹنی کی پشت؟