حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت ابنِ ابی اوفیٰ نے فرمایا: حضرت ابو القاسمﷺ نے مجھے یہ وصیت فرمائی تھی کہ اگر میں (مسلمانوں میں آپس میں لڑنے کے) ایسے حالات کچھ بھی پاؤں تو میں اُحد پہاڑ پر جا کر اپنی تلوار توڑ دوں اور اپنے گھر بیٹھ جاؤں۔ میں نے عرض کیا: اگر کوئی میرے گھر میں گھس آئے (تو کہاں جاؤں؟) آپ نے فرمایا: اندر والی کوٹھری میں جا کر بیٹھ جانا۔ اگر وہاں بھی (تمھیں قتل کرنے) کوئی تمہارے پاس آجائے تو پھر اپنے گھٹنوں کے بل بیٹھ جانا (قتل ہونے کے لیے تیار ہو جانا) اور اسے کہنا (مجھے قتل کر کے) اپنا گناہ اور میرا گناہ اپنے سر لے لے اور دوزخیوں میں شامل ہوجا اور ظالموں کی یہی سزا ہے، لہٰذا میں اپنی تلوار توڑ چکا ہوں (اور گھر میں بیٹھ چکا ہوں)۔ جب کوئی میرے گھر میں گھس آئے گا تو میں اپنی اندر والی کوٹھڑی میں چلا جاؤں گا، اور جب وہاں بھی کوئی آجائے گا تو میں گھٹنوں کے بل بیٹھ کر وہی کہہ دوں گا جو حضورﷺ نے بتایا تھا۔1 حضرت محمد بن مسلمہؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ نے فرمایا: جب تم دیکھو کہ لوگ دنیا پر لڑ رہے ہیں تو تم اپنی تلوار لے کر پتھریلے میدان میں چلے جانا اور وہاں سب سے بڑی چٹان پر اپنی تلوار مار مار کر توڑ دینا، پھر اپنے گھر آکر بیٹھ جانا یہاں تک کہ اب تو (ناحق قتل کرنے والا) خطا کار ہاتھ تمھیں قتل کر دے یا طبعی موت تمہارا فیصلہ کر دے۔ حضورﷺ نے مجھے جس بات کا حکم دیا تھا وہ میں کر چکا ہوں ۔2 حضرت محمد بن مسلمہؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ نے مجھے ایک تلوار عنایت فرمائی اور ارشاد فرمایا: اے محمد بن مسلمہ! اس تلوار کو لے کر اللہ کے راستہ میں جہاد کرتے رہو، اور جب تم دیکھو کہ مسلمانوں کی دو جماعتیں آپس میں لڑنے لگی ہیں تو یہ تلوار پتھر پر مار کر توڑ دینا، اور پھر اپنی زبان اور ہاتھ کو روکے رکھنا یہاں تک کہ یا تو موت آکر فیصلہ کر دے یا خطاکار ہاتھ تمھیں قتل کر دے ۔ چناںچہ جب حضرت عثمان ؓ شہید کر دیے گئے اور لوگوں میں آپس میں لڑائی شروع ہوگئی تو حضرت محمد بن مسلمہ اپنے گھر کے صحن میں رکھی ہوئی چٹان کے پاس گئے اور اس پر مار کر وہ تلوار توڑ دی۔3 حضرت رِبعی ؓ کہتے ہیں: میں نے حضرت حذیفہؓ کے جنازے میں ایک آدمی کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں نے اس چارپائی والے سے (یعنی حضرت حذیفہ ؓ سے سنا ہے کہ فرما رہے تھے کہ میں نے حضورﷺ سے یہ حدیث سنی ہے اور اس سننے میں مجھے کوئی شک یا تردّد نہیں ہے۔ اب اگر تم آپس میں لڑو گے تو میں اپنے گھر کے اندر چلا جاؤں گا، پھر اگر میرے گھر کے اندر کوئی میرے پاس آگیا تو میں اس سے کہوں گا: لے (مجھے قتل کرلے اور) میرا اور اپنا گناہ اپنے سر پر رکھ لے۔1 حضرت وائل بن حُجرؓ فرماتے ہیں: ہمیں حضورﷺ کے مدینہ ہجرت فرمانے کی خبر پہنچی تو میں اپنی قوم کا نمایندہ بن کر چلا یہاں تک کہ میں مدینہ پہنچ گیا۔ اور حضورﷺ کی ملاقات سے پہلے آپ کے صحابہ سے میری ملاقات ہوئی اور انھوں نے