حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اپنے مسلمان بھائی کو قتل کر کے اس کا مال لینے کی طرف میں کہہ دوں گا میں نہیںآتا۔1 حضرت ابو الغریف ؓ کہتے ہیں: ہم لوگ حضرت حسن بن علیؓ کے مقدّمۃ الجیش میں بارہ ہزار آدمی تھے۔ اہلِ شام سے جنگ کرنے کا اتنا زیادہ جذبہ تھا کہ لگتا تھا کہ ہماری تلواروں سے خون ٹپکنے لگ جائے گا (یا غصہ کی وجہ سے ہماری تلواریں گر جائیں گی)۔ ہمارے لشکر کے امیر ابو ا لعمر طٰہٰ تھے۔ جب ہمیں خبر ملی کہ حضرت حسن اور حضرت معاویہؓ میں صلح ہوگئی ہے تو غصہ کے مارے ہماری کمر ٹوٹ گئی۔ جب حضرت حسن بن علی کوفہ آئے تو ابو عامر سفیان بن لیل نامی آدمی نے کھڑے ہو کر ان سے کہا: السلام علیک اے مسلمانوں کو ذلیل کرنے والے! حضرت حسن نے فرمایا: اے ابو عامر! یہ نہ کہو، میںنے مسلمانوں کو ذلیل نہیں کیا، بلکہ میں طلبِ ملک کی وجہ سے مسلمانوں کو قتل کرنا پسند نہیں کرتا۔2 حضرت شعبی ؓ کہتے ہیں: جب حضرت حسن بن علی اور حضرت معاویہ ؓ میں صلح ہوگئی تو حضرت معاویہ نے حضرت حسن سے کہا: آپ کھڑے ہو کر لوگوں میں بیان کریں اور اپنا موقف انھیں بتائیں۔ چناںچہ حضرت حسن نے کھڑے ہو کر بیان فرمایا اور ارشاد فرمایا: تمام تعریفیں اس اﷲ کے لیے ہیں جس نے ہمارے (بڑوں کے) ذریعہ سے تمہارے پہلے لوگوں کو ہدایت نصیب فرمائی اور ہمارے ذریعہ سے تمہارے بعد والوں کے خون کی حفاظت فرمائی۔ غور سے سنو! سب سے زیادہ عقل مند وہ ہے جو تقویٰ اختیار کرے، اور سب سے زیادہ عاجز وہ ہے جو فسق وفجور میں مبتلا رہے۔ امرِ خلافت میں میرا اور حضرت معاویہ کا اختلاف ہوا تھا، اب یا تو حضرت معاویہ خلافت کے مجھ سے زیادہ حق دار تھے یا واقعی میرا حق بنتا تھا۔ بہرحال جو بھی صورت تھی ہم نے اپنا حق اﷲ کے لیے چھوڑ دیا ہے تاکہ حضرت محمدﷺ کی اُمت کا کام ٹھیک رہے اور ان کے خون محفوظ رہیں۔ پھر حضرت حسن ؓ نے حضرت معاویہ ؓ کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا: {وَاِنْ اَدْرِیْ لَعَلَّہٗ فِتْنَۃٌ لَّـکُمْ وَمَتَاعٌ اِلٰی حِیْنٍ o}1 اور میں (بالتعیین) نہیں جانتا (کہ کیا مصلحت ہے ؟) شاید وہ (تاخیرِ عذاب) تمہارے لیے (صورتاً) امتحان ہو اور ایک وقت (یعنی موت) تک (زندگی سے) فائدہ پہنچانا ہو۔ (قرآن کی یہ آیت تلاوت فرمائی) پھر آپ نیچے اُتر آئے تو حضرت عمرو ؓ نے حضرت معاویہ سے کہا: تم یہی چاہتے تھے (کہ حضرت حسن دست برداری کا اعلان کر دیں اور وہ انھوں نے کر دیا)۔2 حضرت جُبَیر بن نُفَیر ؓ فرماتے ہیں: میں نے حضرت حسن بن علی ؓ سے کہاکہ لوگ یہ کہتے ہیں کہ آپ خلیفہ بننا چاہتے ہیں۔ حضرت حسن نے فرمایا: عرب کے بڑے سردار میرے ہاتھ میں تھے، جس سے میں جنگ کرتا تھا وہ اس سے جنگ کرتے تھے اور میں جس سے صلح کرتا تھا وہ اس سے صلح کرتے تھے، لیکن میں نے خلافت کو چھوڑ دیا تاکہ اللہ تعالیٰ خوش ہو