حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
چکے ہیں۔ اور پھر آگے پچھلی حدیث جیسی حدیث ذکر کی۔2 حضرت سعید بن جبیر ؓ کہتے ہیں: پھر حضرت ابنِ عمرؓ نے فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ فتنہ کسے کہتے ہیں؟ حضورﷺ مشرکوں سے جنگ کرتے تھے اور ان مشرکوں سے لڑنے جانا بڑی سخت آزمایش کی چیز تھی اور وہ لڑائی تمہاری اس لڑائی کی طرح ملک حاصل کرنے کے لیے نہیں تھی۔3 حضرت ابو العالیہ براء ؓ کہتے ہیں: حضرت عبد اﷲ بن زبیر اور حضرت عبد اﷲ بن صفوان ؓ ایک دن حطیم میں بیٹھے ہوئے تھے کہ اتنے میں حضرت ابنِ عمرؓ بیت اﷲ کا طواف کرتے ہوئے ان دونوں حضرات کے پاس سے گزرے۔ ان دونوں میں سے ایک نے دوسرے سے کہا: آپ کا کیا خیال ہے کیا روئے زمین پر ان سے زیادہ بہتر آدمی باقی رہ گیا ہے؟ پھر انھوں نے ایک آدمی سے کہا: جب یہ اپنا طواف ختم کر لیں تو انھیں ہمارے پاس بلا لاؤ۔ جب ان کا طواف پورا ہو گیا اور انھوں نے (طواف کے) دو رکعت نفل پڑھ لیے تو ان حضرات کے قاصد نے ان کی خدمت میں عرض کیا کہ یہ حضرت عبد اﷲ بن زبیر اور حضرت عبد اﷲ بن صفوا ن آپ کو بلا رہے ہیں۔ وہ ان دونوں حضرات کے پاس آئے تو حضرت عبد اﷲ بن صفوان نے کہا: اے ابو عبد الرحمن! امیر المؤمنین حضرت ابنِ زبیر سے بیعت ہونے سے آپ کو کون سی چیز روک رہی ہے؟ کیوںکہ مکہ، مدینہ، یمن اور عراق والے سب اور اکثر اہلِ شام ان سے بیعت ہو چکے ہیں۔ حضرت ابنِ عمر نے فرمایا: اللہ کی قسم! جب تک تم لوگوں نے تلواریں اپنے کندھوں پر رکھی ہوئی ہیں اور تمہارے ہاتھ مسلمانوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں اس وقت تک میں تم سے بیعت نہیں ہوسکتا۔1 حضرت حسن ؓ فرماتے ہیں: جب لوگ فتنہ میں پریشان ہو گئے تو انھوں نے حضرت عبد اﷲ بن عمرؓ کی خدمت میں حاضر ہو کر کہا: آپ لوگوں کے سردار ہیں اور سردار کے بیٹے ہیں اور تمام لوگ آپ پر راضی ہیں، آپ باہر تشریف لائیں ہم آپ سے بیعت ہونا چاہتے ہیں۔ حضرت ابنِ عمر نے فرمایا: ہرگز نہیں۔ اﷲ کی قسم! جب تک میری جان میں جان ہے، اس وقت تک میں اپنی وجہ سے ایک سینگی بھر خون نہیں بہنے دوں گا۔ پھر کچھ لوگوں نے آکر حضرت ابنِ عمر کو ڈرایا اور یوں کہا: یا تو آپ باہر تشریف لے چلیں ورنہ اسی بستر پر آپ کو قتل کر دیا جائے گا۔ تو انھوں نے اس کا کچھ اثر نہ لیا اور وہی پہلا جواب دیا اور باہر آنے سے انکار کر دیا۔ حضرت حسن کہتے ہیں: اﷲ کی قسم! لوگ ان کی وفات تک انھیں بیعت کرنے پر بالکل آمادہ نہ کر سکے۔2 حضرت خالد بن سُمَیر ؓکہتے ہیں: لوگوں نے ابنِ عمرؓ سے کہا: کیا ہی اچھا ہو اگر آپ لوگوں کے امرِخلافت کو سنبھال لیں، کیوںکہ تمام لوگ آپ (کے خلیفہ بننے) پر راضی ہیں۔ حضرت ابنِ عمر نے فرمایا: ذرا یہ بتائیں کہ مشرق میں کسی