حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تعالیٰ کا یہ ارشاد نہیں سنا جو قرآن میں ہے: {وَإِنْ طَآئِفَتٰنِ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ اقْتَتَلُوْا فَاَصْلِحُوْا بَیْنَھُمَا … اِلٰی اَمْرِ اللّٰہِ}3 اور اگر مسلمانوں میں دو گروہ آپس میں لڑ پڑیں تو ان کے درمیان اصلاح کر دو، پھر اگر ان میں کا ایک گروہ دوسرے پر زیادتی کرے تو اس گروہ سے لڑو جو زیادتی کرتا ہے یہاں تک کہ وہ خدا کے حکم کی طرف رجوع ہو جائے۔ {وَقَاتِلُوْھُمْ حَتّٰی لَا تَکُوْنَ فِتْنَۃٌ}1 تم ان کفارِ (عرب) سے اس حد تک لڑو کہ اس میں فسادِ عقیدہ (یعنی شرک) نہ رہے۔ آپ نے فرمایا: ہم نے حضورﷺ کے زمانہ میں اس آیت پر عمل کیا تھا۔ اسلام والے تھوڑے تھے اور ہر مسلمان کو دین کی وجہ سے بہت زیادہ مصیبتیں اٹھانی پڑتی تھی۔ کافر یا اسے قتل کر دیتے یا اسے طرح طرح کا عذاب دیتے۔ ہم لوگ جنگ کرتے رہے یہاں تک کہ اسلام والے زیادہ ہوگئے اور فتنہ وفسا د یعنی شرک وکفر بالکل ختم ہوگیا۔ اس آدمی نے کہا: آپ حضرت عثمان، حضرت علیؓ کے بارے میں کیا فرماتے ہیں؟ (بظاہر یہ آ دمی خارجی تھا) انھوں نے فرمایا: حضرت عثمان (سے غزوۂ اُحد کے دن دیگر صحابہ کے ساتھ کچھ خطا ہوئی تھی، لیکن ان) کو اﷲ نے معاف فرما دیا جیسے کہ اﷲ تعالیٰ کا فرمان ہے: {وَلَـقَدْ عَـفَا عَنْـکُمْ}2 اور اﷲ نے ان کو جو معاف فرمایاہے تم اس کو برا سمجھتے ہو۔ حضرت علی تو حضورﷺ کے چچازاد بھائی اور ان کے داماد ہیں اور پھر ہاتھ سے اشارہ کر کے فرمایا: اور یہ دیکھو! حضورﷺ کے گھروں کے بیچ میں حضرت علی کا گھر ہے (یعنی حضرت علی رشتے میں بھی حضورﷺ سے قریب تھے اور ان کا گھر بھی حضورﷺ کے گھر سے قریب تھا)۔3 حضرت نافع ؓکہتے ہیں: ایک آدمی نے حضرت ابنِ عمر ؓ کی خدمت میں آکر کہا: اے ابو عبد الرحمن! اﷲ تعالیٰ نے قرآن میں جو فرمایا ہے وہ آپ نے نہیں سنا: {وَاِنْ طَآئِفَتٰنِ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ اقْتَتَلُوْا} تو جیسے اﷲفرما رہے ہیں آپ جنگ کیوں نہیں کرتے ہیں؟ حضرت ابنِ عمر نے فرمایا: اے میرے بھتیجے! میں (مسلمانوں سے) جنگ نہ کروں اور یہ گزشتہ آیت سنا کر مجھے قرآن پر عمل نہ کرنے کی عار دلا ئی جائے، یہ مجھے اس سے زیادہ محبوب ہے کہ میں مسلمانوں سے جنگ کرکے انھیں قتل کروں اور مجھے دوسری آیت پر عمل نہ کرنے کی عار دلائی جائے۔ اور وہ دوسری آیت یہ ہے: {وَمَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا} 1 آخر آیت تک ۔ اور جو شخص کسی مسلمان کو قصداً قتل کر ڈالے تو اس کی سزا جہنم ہے کہ ہمیشہ ہمیشہ کو اس میں رہے گا اور اس پر اﷲ تعالیٰ غضبناک ہوں گے اور اس کو اپنی رحمت سے دور کریں گے اور اس کے لیے بڑی سزا کا سامان کریں گے۔ اس آدمی نے کہا: اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں: {وَقَاتِلُوْھُمْ حَتّٰی لَا تَکُوْنَ فِتْنَۃٌ}۔حضرت ابنِ عمر نے فرمایا: ہم اس آیت پر عمل کر