حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
صورت میں جنگ کر سکتا ہوں جب کہ لوگ مجھے ایسی تلوار لا کر دیں جس کی دو آنکھیں، ایک زبان اور دو ہونٹ ہوں، اور وہ تلوار مؤمن اور کافر کو پہچانتی ہو (اور کافر کو تو مارتی ہو لیکن مؤمن پر اثر نہ کرتی ہو)۔ میں نے خوب جہاد کیا (جب کہ کافروں کے خلاف تھا اور بالکل صحیح طریقہ پر تھا، آج تو مسلمانوں سے لڑا جا رہا ہے اور وہ بھی طلبِ دنیا کے لیے) اور میں خوب اچھی طرح جہاد کو جانتا ہوں۔2 حضرت اُسامہ بن زید ؓ نے جن کا پیٹ بڑھ گیا تھا فرمایا: میں اس آدمی سے کبھی جنگ نہیں کروں گا جو لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ کہتا ہو۔ حضرت سعد بن مالک ؓ نے فرمایا: میں بھی اﷲ کی قسم! اس آدمی سے کبھی جنگ نہیں کروں گا جو لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ کہتا ہو۔ اس پر ایک آدمی نے کہا: کیا اﷲ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا: {وَقَاتِلُوْھُمْ حَتّٰی لَا تَکُوْنَ فِتْنَۃٌ وَّیَکُوْنَ الدِّیْنُ کُلُّہٗ لِلّٰہِ}3 اور تم ان کفارِ (عرب) سے اس حد تک لڑو کہ ان میں فسادِعقیدہ (یعنی شرک) نہ رہے اور دین (خالص) اﷲہی کا ہو جائے۔ ان دونوں حضرات نے فرمایا: (ہم اس آیت پر عمل کر چکے ہیں) ہم نے جنگ کی تھی یہاں تک کہ فسادِ عقیدۂ شرک اور فتنہ کچھ باقی نہ رہا تھا، اور دین (خالص) اﷲ ہی کا ہوگیا تھا (ادیانِ باطلہ سارے ختم ہوگئے تھے، آج کی جنگ فتنہ ختم کرنے اور اللہ کے دین کے لیے نہیں ہے)۔1 حضرت نافع ؓ کہتے ہیں: حضرت ابنِ زبیرؓ کے محاصرہ کے زمانہ میں دو آدمیوں نے حضرت ابنِ عمرؓ کی خدمت میں آکر کہا: لوگ ضایع ہو رہے ہیں اور آپ حضرت عمر ؓ کے بیٹے اور حضورﷺ کے صحابی ہیں، آپ یہاں بیٹھے ہوئے ہیں! آپ کو باہر نکل کر اس جنگ میں شرکت سے کون سی چیز مانع ہے؟ حضرت ابنِ عمر نے فرمایا: یہ بات مانع ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے میرے مسلمان بھائی کا خون حرام قرار دیا ہے۔ ان دونوں آدمیوں نے کہا: کیا اﷲ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا: {وَقَاتِلُوْھُمْ حَتّٰی لَا تَکُوْنَ فِتْنَۃٌ}؟ (ترجمہ گزر چکا ہے) حضرت ابنِ عمر نے فرمایا: ہم نے جنگ کی تھی یہاںتک کہ فتنہ وغیرہ کچھ باقی نہیں رہا تھا اور دین صرف اﷲ ہی کا ہو گیا تھا، اور تم لوگ اس لیے لڑ نا چاہتے ہو تاکہ فتنہ برپا ہو اور اﷲ کے علاوہ دوسروں کا دین چل پڑے۔2 حضرت نافع ؓ کہتے ہیں: ایک آدمی نے حضرت ابنِ عمرؓ کی خدمت میں آکرکہا: اے ابو عبد الرحمن! کیا بات ہے؟ آپ ایک سال حج کرتے ہیں اور ایک سال عمرہ، آپ نے جہاد فی سبیل اللہ چھوڑ دیا ہے حالاںکہ آپ جانتے ہیںکہ اﷲ تعالیٰ نے جہاد کی کتنی ترغیب دی ہے؟ حضرت ابنِ عمر نے فرمایا: اے میرے بھتیجے! اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہیں: اﷲ اور اس کے رسول ﷺ پر ایمان لانا، پانچ نمازیں پڑھنا، رمضان کے روزے رکھنا، زکوٰۃ ادا کرنا اور بیت اﷲ کا حج کرنا (اور میں یہ سارے کام کر رہا ہوں، میرا دین اسلام پورا قائم ہے)۔ اس آدمی نے کہا: اے ابو عبد الرحمن! کیا آپ نے اﷲ