حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
انصار دروازے پر حاضر ہیں اور کہہ رہے ہیں اگر آپ فرما دیں تو ہم دو مرتبہ اﷲ کے انصار بن کر دکھا دیں۔ (ایک مرتبہ تو جب حضورﷺ نے مدینہ ہجرت فرمائی تھی، دوسری مرتبہ آج ان باغیوں سے جنگ کر کے) حضرت عثمان نے فرمایا: لڑنا تو بالکل نہیں ہے۔4 حضرت ابنِ سیرین ؓ کہتے ہیں: محاصرہ کے زمانہ میں حضرت عثمان ؓ کے ساتھ ان کے گھر میں ایسے سات سو حضرات تھے کہ اگر حضرت عثمان ان کو اجازت دے دیتے تو وہ حضرات مار مار کر باغیوںکو مدینہ سے باہر نکال دیتے۔ ان حضرات میں حضرت ابنِ عمر، حضرت حسن بن علی اور حضرت عبد اﷲ بن زبیرؓ بھی تھے۔1 حضرت عبد اﷲ بن ساعدہؓ فرماتے ہیں: حضرت سعید بن عاصؓ نے حضرت عثمانؓ کی خدمت میں آکر عرض کیا: اے امیر المؤمنین! آپ کب تک ہمارے ہاتھوں کو روکے رکھیں گے؟ ہمیں تو یہ باغی لوگ کھا گئے۔ کوئی ہم پر تیر چلاتا ہے، کوئی ہمیں پتھر مارتا ہے، کسی نے تلوار سونتی ہوئی ہے، لہٰذا آپ ہمیں (ان سے لڑنے کا) حکم دیں۔ حضرت عثمان نے فرمایا: اﷲ کی قسم! میرا تو ان سے لڑنے کا بالکل ارادہ نہیں۔ اگر میں ان سے جنگ کروں تو میں یقینا ان سے محفوظ ہو جاؤں گا، لیکن میں انھیں بھی اور انھیں میرے خلاف جمع کر کے لانے والوں کو بھی اﷲ کے حوالے کرتا ہوں، کیوںکہ ہم سب کو اپنے ربّ کے پاس جمع ہونا ہے۔ تمھیں ان سے جنگ کرنے کا حکم میں کسی صورت میں نہیں دے سکتا۔ حضرت سعید نے کہا: اﷲ کی قسم! آپ کے بارے میں کبھی کسی سے نہیں پوچھوں گا (یعنی باغیوں سے جنگ کر کے میں شہید ہو جاؤں گا اور زندہ نہیں رہوں گا)۔ چناںچہ حضرت سعید نے باہر جا کر ان سے جنگ کی یہاں تک کہ ان کا سر زخمی ہوگیا۔2 حضرت عمر بن سعد ؓکہتے ہیں: حضرت سعد ؓ کے صاحب زادے حضرت عامر نے آکر حضرت سعد کی خدمت میں عرض کیا: اے ابا جان! لوگ تو دنیا پر لڑ رہے ہیں اور آپ یہاں بیٹھے ہوئے ہیں۔ حضرت سعد نے فرمایا: کیا تم مجھے یہ کہہ رہے ہو کہ میںاس فتنہ میں سردار بن جاؤں؟ نہیں، اﷲکی قسم! نہیں۔ میں اس جنگ میں شریک نہیں ہو سکتا، البتہ جنگ میں شریک ہونے کی صرف ایک صورت ہے کہ مجھے ایک ایسی تلوار مل جائے کہ میں اگروہ تلوار کسی مؤمن کو ماروں تو اس سے اُچٹ جائے اور اسے زخمی نہ کرے، اور اگر کسی کافر کو ماروں تو اسے قتل کر دے۔ (ایسی تلوار چوںکہ میرے پاس ہے نہیں، اس لیے میں چھپ کر بیٹھا ہوا ہوں کیوںکہ) میں نے حضورﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اﷲ تعالیٰ اس مال دار کو پسند فرماتے ہیں جو کہ چھپا ہوا ہو اور تقویٰ والا ہو۔1 حضرت ابنِ سیرین ؓ کہتے ہیں: ایک آدمی نے حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ سے کہا: آپ اہلِ شورٰی میں سے ہیں اور اس امرِ (خلافت) کے دوسروں سے زیادہ حق دار ہیں، تو آ پ کیوںنہیں جنگ کرتے ہیں؟ انھوں نے فرمایا: میں صرف اس