حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
معاویہؓ بھی ہیں۔ حضرت عثمان نے (ایک بھی تجویز قبول نہ فرمائی اور) فرمایا: میں گھر سے باہر نکل کر ان باغیوں سے جنگ کروں یہ نہیں ہو سکتا۔ میں نہیں چاہتا کہ حضورﷺ کے بعد آپ کی اُمت میں سب سے پہلے (مسلمانوں کا) خون بہانے والا میں بنوں۔ باقی رہی یہ تجویز کہ میں مکہ چلا جاؤں وہاں یہ باغی میرا خون بہانا حلال نہیں سمجھیں گے تو میں اسے بھی اختیار نہیں کر سکتا، کیوںکہ میں نے حضورﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قریش کا ایک آدمی مکہ میں بے دینی کے پھیلنے کا ذریعہ بنے گا اس لیے اس پر ساری دنیا کا آدھا عذاب ہوگا، میں نہیں چاہتا کہ میں وہ آدمی بنوں۔ اور تیسری تجویز کہ میں ملکِ شام چلا جاؤں وہاں شام والے بھی ہیں اور حضرت معاویہ بھی ہیں، سو میں اپنے دارِ ہجرت اور حضورﷺ کے پڑوس کو ہرگز نہیں چھوڑ سکتا۔1 حضرت ابو ہریرہ ؓ فرماتے ہیں: جب حضرت عثمان ؓ گھر میں محصور تھے، میں ان کی خدمت میں گیا اور عرض کیا: اے امیر المؤمنین! اب تو آپ کے لیے ان باغیوں سے جنگ کرنا بالکل حلال ہو چکا ہے (لہٰذا آپ ان سے جنگ کریں اور انھیں بھگا دیں)۔ حضرت عثمان نے فرمایا: کیا تمھیں اس بات سے خوشی ہو سکتی ہے کہ تم تمام لوگوں کو قتل کر دو اور مجھے بھی؟ میں نے کہا: نہیں۔ فرمایا: اگر تم ایک آدمی کو قتل کرو گے تو گویا کہ تم نے تمام لوگوں کو قتل کردیا۔ (جیسا کہ سورۂ مائدہ آیت ۳۲ میں اس کا تذکرہ ہے) یہ سن کر میں واپس آگیا اور جنگ کا ارادہ چھوڑ دیا۔1 حضرت عبد اﷲ بن زبیرؓ فرماتے ہیں: میں نے حضرت عثمانؓ کی خدمت میں عرض کیا: اے امیر المؤمنین! آپ کے ساتھ اس گھر میں ایسی جماعت ہے جو (اپنی صفات کے اعتبار سے) اﷲ کی مدد کی ہر طرح حق دار ہے ان سے کم تعداد پر اﷲ تعالیٰ مدد فرما دیا کرتے ہیں۔ آپ مجھے اجازت دے دیں تاکہ میں ان سے جنگ کروں۔ حضرت عثمان نے فرمایا: میں اﷲ کا واسطہ دے کر کہتا ہوں کہ کوئی آدمی میری وجہ سے نہ اپنا خون بہائے اور نہ کسی اور کا۔2 ابنِ سعد کی ایک روایت میں یہ ہے کہ حضرت عبد اﷲ بن زبیرؓ فرماتے ہیں: جس وقت حضرت عثمان ؓ اپنے گھر میں محصور تھے اس وقت میں نے ان سے کہا: آپ ان باغیوں سے جنگ کریں۔ اﷲ کی قسم! اﷲ تعالیٰ نے ان سے جنگ کرنا آپ کے لیے حلال کردیا ہے۔ حضرت عثمان نے فرمایا: نہیں، اللہ کی قسم! نہیں۔ میں ان سے کبھی جنگ نہیں کروں گا۔ آگے اور حدیث ذکر کی ہے۔ حضرت عبد اﷲ بن عامرؓ فرماتے ہیں: محاصرہ کے زمانے میں حضرت عثمان نے فرمایا: تم میں سے میرے سب سے زیادہ کام آنے والا وہ آدمی ہے جو اپنے ہاتھ اور ہتھیار کو روک لے (اور باغیوں پر ہاتھ نہ اُٹھائے)۔3 حضرت ابنِ سیرین ؓ کہتے ہیں: حضرت زید بن ثابتؓ نے حضرت عثمان غنی ؓ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: یہ