حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اب مجھے قتل کی دھمکی دے رہے ہیں۔ ہم نے کہا: اے امیر المؤمنین! اﷲ تعالیٰ ان سے آپ کی کفایت فرمائیں گے۔ پھر انھوں نے فرمایا: یہ لوگ مجھے کیوں قتل کرنا چاہتے ہیں؟ کیوںکہ میں نے حضورﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مسلمان کا خون بہانا صرف تین باتوں کی وجہ سے حلال ہوتا ہے: یا تو آدمی مسلمان ہونے کے بعد کافر ہو جائے، یا شادی کے بعد زنا کرے، یاناحق کسی انسان کو قتل کر دے (میں نے تینوں میں سے کوئی کام نہیں کیا ہے)۔ اﷲ کی قسم! نہ میں نے زمانۂ جاہلیت میں کبھی زنا کیا ہے اور نہ اسلام لانے کے بعد۔ اور جب سے اﷲ نے مجھے دینِ اسلام کی ہدایت دی ہے کبھی بھی میرے دل میں اس دین کو چھوڑ کر کسی اور دین کو اختیار کرنے کی تمنا پیدا نہیں ہوئی ہے، اور نہ میں نے ناحق کسی کو قتل کیا ہے۔ تو اب یہ لوگ مجھے کس وجہ سے قتل کرنا چاہتے ہیں؟1 حضرت ابو لیلیٰ کندی ؓکہتے ہیں: جن دنوں حضرت عثمان ؓ اپنے گھر میں محصور تھے، میں بھی ان دنوں وہاں ہی تھا۔ ایک دن حضرت عثمان نے دریچے سے باہر جھانک کر (باغیوں سے) فرمایا: اے لوگو! مجھے قتل نہ کرو (اگر مجھ سے کوئی غلطی ہوگئی ہے تو) مجھ سے توبہ کرالو۔ اﷲ کی قسم! اگر تم مجھے قتل کرو گے تو پھر کبھی بھی تم اکٹھے نہ نماز پڑھ سکو گے، اور نہ دشمن سے جہاد کر سکو گے، اور تم لوگوں میں اختلاف پیدا ہو جائے گا۔ اور دونوں ہاتھوں کی انگلیاں ایک دوسرے میں داخل کر کے فرمایا: تمہارا حال بھی ایسا ہو جائے گا۔ پھریہ آیت پڑھی: {وَیٰقَوْمِ لَا یَجْرِمَنَّکُمْ شِقَاقِیْ اَنْ یُّصِیْبَکُمْ مِّثْلُ مَا اَصَابَ قَوْمَ نُوْحٍ اَوْ قَوْمَ ہُوْدٍ اَوْ قَوْمَ صٰلِحٍ ط وَمَا قَوْمُ لُوْطٍ مِّنْکُمْ بِبَعِیْدٍ o}2 اے میری قوم! میری ضد تمہارے لیے اس کا باعث نہ ہو جائے کہ تم پر بھی اسی طرح کی مصیبتیں آپڑیں جیسی قومِ نوح یا قومِ ہود یا قومِ صالح پر پڑی تھیں، اور قومِ لوط تو (ابھی) تم سے (بہت) دور (زمانہ میں) نہیں ہوئی۔ حضرت عثمان نے حضرت عبد ا ﷲ بن سلام ؓ کے پاس آدمی بھیج کر پوچھا کہ آپ کی کیا رائے ہے؟ انھوں نے جواب دیا: آپ اپنا ہاتھ (ان باغیوں سے) روک کر رکھیں، اس سے آپ کی دلیل زیادہ مضبوط ہوگی (قیامت کے دن)۔3 حضرت مغیرہ بن شعبہ ؓ فرماتے ہیں: جن دنوں حضرت عثمان ؓ گھر میں محصور تھے، میں ان کی خدمت میں گیا اور میں نے ان سے کہا: آپ تمام لوگوں کے امام ہیں اور یہ مصیبت جو آپ پر آئی ہے وہ آپ دیکھ رہے ہیں۔ میں آپ کے سامنے تین تجویزیں پیش کرتا ہوں ان میں سے آپ جونسی چاہیں اختیار فرمالیں: یا تو آپ گھر سے باہر آکر باغیوں سے جنگ کریں، کیوںکہ آپ کے ساتھ مسلمانوں کی بہت بڑی تعداد اور بہت زیادہ قوت ہے اور پھر آپ حق پر ہیں اور یہ باغی لوگ باطل پر ہیں۔ یا آپ اپنے اس گھر سے باہر نکلنے کے لیے پیچھے کی طرف ایک نیا دروازہ کھول لیں، کیوںکہ پرانے دروازے پر تو یہ باغی لوگ بیٹھے ہوئے ہیں اور اس نئے دروازے سے (چپکے سے) باہر نکل کر اپنی سواری پر بیٹھ کر مکہ چلے جائیں کیوںکہ یہ باغی لوگ مکہ میں آپ کا خون بہانا حلال نہ سمجھیں گے۔ یا پھرآپ ملکِ شام چلے جائیں وہاں شام والے بھی ہیں اور حضرت