حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضورﷺ نے اسے اونچی آواز سے فرمایا: کیا وہ لاَ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُکی گواہی نہیں دیتا؟ اس آدمی نے کہا: گواہی دیتا ہے، لیکن اس کی گواہی کا اعتبار نہیں ہے۔ پھر حضورﷺ نے فرمایا: کیاوہ میرے رسول اﷲ ہونے کی گواہی نہیں دیتا؟ اس نے کہا: دیتا ہے، لیکن اس کی گواہی کا اعتبار نہیں ہے۔ پھر حضورﷺ نے فرمایا: کیا وہ نماز نہیں پڑھتا ہے؟ اس نے کہا: پڑھتا ہے، لیکن اس کی نماز کا اعتبار نہیں ہے۔ حضورﷺ نے فرمایا: ان ہی لوگوں (کو قتل کرنے) سے مجھے روکا گیا ہے۔2 حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں حضورﷺ نے فرمایا: میرے پاس میرے کسی صحابی کو بلاؤ۔ میں نے کہا: حضرت ابو بکر کو؟ آپ نے فرمایا: نہیں۔ میں نے کہا: حضرت عمر کو؟ آپ نے فرمایا: نہیں۔ میں نے کہا: آپ کے چچازاد بھائی حضرت علی کو؟ آپ نے فرمایا: نہیں۔ میں نے کہا: حضرت عثمان کو؟ آپ نے فرمایا: ہاں۔ جب وہ آگئے تو آپ نے مجھ سے فرمایا: ذرا ایک طرف کو ہٹ جاؤ۔ پھر آپ نے حضرت عثمان سے کان میں بات کرنی شروع کر دی اور حضرت عثمان کا رنگ بدل رہا تھا۔ جب یوم الدار آیا (جس دن حضرت عثمان ؓ کے گھر کا محاصرہ کیا گیا) اور حضرت عثمان گھر میں محصور ہوگئے تو ہم نے کہا: اے امیر المؤمنین! کیا آپ (باغیوں سے) جنگ نہیں کریں گے؟ حضرت عثمان نے فرمایا: نہیں۔ حضورﷺ نے مجھ سے ایک عہد لیا تھا، میں اس عہد پر پکا رہوں گا جما رہوں گا۔1 حضرت ابنِ عمر ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت عثمان ؓ جس وقت محصور تھے اس وقت انھوں نے جھانک کر ان باغیوںسے پوچھا: آپ لوگ مجھے کیوں قتل کرتے ہو؟ کیوںکہ میں نے حضور ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کسی آدمی کا خون بہانا صرف تین باتوں کی وجہ سے حلال ہوتا ہے: یا تو وہ شادی کے بعد زنا کرے اس صورت میں اسے رجم کیا جائے گا، یعنی پتھر پر پتھر مار مار کر مار دیا جائے گا، یا وہ کسی کو عمداً جان بوجھ کر قتل کر دے اس صورت میں اسے بھی بدلہ میں قتل کر دیا جائے گا، یا اسلام لانے کے بعد نَعُوْذُ بِاﷲ مِنْ ذٰلِکَ مرتد ہو جائے (اگر سمجھا نے سے اسلام میں واپس نہ آیا تو) اسے ارتداد کی سزا میں قتل کیا جائے گا۔ اﷲ کی قسم! میں نے نہ تو زمانۂ جاہلیت میں کبھی زنا کیا اور نہ اسلام لانے کے بعد، اور نہ میں نے کسی کو قتل کیا ہے کہ جس کے بدلہ میں مجھے قتل کیا جائے، اور نہ اسلام لانے کے بعد میں مرتد ہوا ہوں (میں تو اب بھی مسلمان ہوں) أَشْھَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ۔2 حضرت ابو اُمامہ ؓ فرماتے ہیں: جب حضرت عثمانؓ گھر میں محصور تھے، میں بھی آپ کے ساتھ گھر میں تھا۔ گھر میں ایک جگہ ایسی تھی کہ جب ہم اس میں داخل ہوتے تو وہاں سے بلاط مقام پر بیٹھے ہوئے لوگوں کی تمام باتیں سن لیتے۔ ایک دن حضرت عثمان کسی ضرورت سے اس میں گئے جب وہاں سے باہر آئے تو ان کا رنگ بدلا ہوا تھا۔ انھوں نے فرمایا: وہ لوگ تو