حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
زمین نے ان کو قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے لہٰذا انھیں کسی غار میں ڈال دو۔1 حضرت ابو جعفر محمد بن علیؓ فرماتے ہیں: جب مکہ فتح ہوگیا تو حضورﷺ نے حضرت خالد بن ولیدؓ کو دعوت دینے کے لیے بھیجا اور انھیں جنگ کرنے نہیں بھیجا۔ ان کے ساتھ قبیلہ سُلیم بن منصور، قبیلہ مُدْلج بن مرّہ اور بہت سے دوسرے قبیلے تھے۔ جب یہ حضرات قبیلہ بنو جذیمہ بن عامر بن عبدِ مناۃ بن کنانہ کے پاس پہنچے اور انھوں نے ان حضرات کو دیکھ لیا تو انھوں نے اپنے ہتھیار اٹھا لیے۔ حضرت خالد نے ان سے کہا: آپ لوگ ہتھیار رکھ دیں، کیوں کہ سارے لوگ مسلمان ہو چکے ہیں (آ پ لوگ سارے مسلمانوں کا مقابلہ نہیں کر سکو گے)۔ جب انھوں نے ہتھیار رکھ دیے تو حضرت خالد کے کہنے پر ان کی مشکیں کس لی گئیں (اور مونڈھوں کے پیچھے ہاتھ باندھ دیے گئے) پھر ان میں سے بہت سوں کو قتل کر دیا۔ جب یہ خبر حضور ﷺ تک پہنچی تو آپ نے دونوں ہاتھ آسمان کی طرف اٹھا کر فرمایا: اے اﷲ! خالد بن ولید نے جو کچھ کیا ہے میں اس سے بری ہوں۔ پھر آپ نے حضرت علی بن ابی طالب ؓ کو بلا کر فرمایا: اے علی! ان لوگوں کے پاس جاؤ اور ان کے معاملہ میں غور کرو اور جاہلیت کی باتیں اپنے دونوں قدموں کے نیچے (زمین میں دفن) کر دو۔ حضرت علی اپنے ساتھ بہت سا مال لے کر ا ن لوگوں کے پاس گئے۔ یہ مال حضورﷺ نے ان کو دیا تھا۔ چناںچہ حضرت علی نے ان کے تمام قتل ہونے والے افراد کا خون بہا ادا کر دیا اور ان کا جتنا مال لیا گیا تھا اس کا بدلہ بھی دیا یہاں تک کہ کتے کے پانی پینے کے برتن کا بدلہ بھی دیا حتیٰ کہ اس قبیلہ کی طرف سے نہ خون کا مطالبہ رہا اور نہ کسی قسم کے مال کا۔ حضرت علی کے پاس مال بچ گیا۔ فارغ ہو کر حضرت علی نے ان سے فرمایا: کیا ایسا جانی یا مالی نقصان رہ گیا ہے جس کا بدلہ تم لوگوں کو نہ ملا ہو؟ ان لوگوں نے کہا: نہیں۔ حضرت علی نے کہا: ہو سکتا ہے کہ ایسا مالی یا جانی نقصان ابھی باقی ہو جسے نہ تم جانتے ہو اور نہ اﷲ کے رسول (ﷺ) اس لیے یہ جتنا مال باقی رہ گیا ہے یہ سارا مال میں آپ لوگوں کو احتیاطاً دے دیتا ہوں۔ چناںچہ انھوں نے باقی سارا مال بھی انھیں دے دیا اور واپس پہنچ کر حضورﷺ کو ساری کارگزاری سنائی۔ حضورﷺ نے فرمایا: تم نے ٹھیک کیا اور اچھا کیا۔ پھر حضورﷺ کھڑے ہوئے، قبلہ کی طرف منہ کیا اور اپنے دونوں ہاتھوں کو اتنا اونچا اٹھایا کہ بغلوں کے نیچے کا حصہ نظر آنے لگ گیا اور آپ نے تین دفعہ فرمایا: اے اﷲ! خالد بن ولید نے جو کچھ کیا ہے میں اس سے بری ہوں۔1 حضرت ابنِ عمرؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ نے حضرت خالد بن ولیدؓکو قبیلہ بنو جذیمہ کی طرف بھیجا۔ حضرت خالد نے ان لوگوں کو اسلام کی دعوت دی (وہ مسلمان تو ہوگئے لیکن) أَسْلَمْنَا( ہم مسلمان ہوگئے) نہ کہا، صَبَأْنَا صَبَأْنَا (ہم نے دین بدل لیا) کہنے لگے۔ حضرت خالد نے سب کو گرفتار کر کے ہم میں سے ہر ایک کو ایک ایک قیدی دے دیا۔ ایک دن جب صبح