حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہوئی تو حضرت خالد نے حکم دیا کہ ہم میں سے ہر آدمی اپنے قیدی کو قتل کر دے۔ میں نے کہا: اﷲ کی قسم! نہ میں اپنے قیدی کو قتل کروں گا اور نہ میرے ساتھیوں میں سے کوئی کرے گا۔ ساتھیوں نے واپس پہنچ کر حضورﷺ سے حضرت خالد کے اس فعل کا تذکرہ کیا۔ حضورﷺ نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھا کر دو مرتبہ فرمایا: اے اﷲ! جو کچھ خالد نے کیا ہے میں اس سے بری ہوں۔2 ابنِ اسحاق کہتے ہیں: جو روایت مجھے پہنچی ہے اس میں یہ ہے کہ حضرت خالد اور حضرت عبدالرحمن بن عوف ؓ کی آپس میں اس بارے میں تیز گفتگو بھی ہوئی تھی۔ چناںچہ حضرت عبد الرحمن نے حضرت خالد سے کہا: تم اسلام میں جاہلیت والا کام کر رہے ہو۔ حضرت خالد نے کہا: میں نے تو آپ کے باپ (کے قتل) کا بدلہ لیا ہے۔ حضرت عبد الرحمن نے کہا: غلط کہتے ہو۔ اپنے باپ کے قاتل کو تو میں نے خود قتل کیا تھا، تم نے تو اپنے چچا فاکہ بن مغیرہ کا بد لہ لیا ہے۔ اس پر دونوں حضرات میں بات بڑھ گئی۔ جب حضورﷺ کو اس کا پتا چلا تو فرمایا: اے خالد! نرمی سے بات کرو۔ میرے (پرانے) صحابہ کو چھوڑے رکھو۔ اﷲ کی قسم! اگر تمھیں اُحد پہاڑ کے برابر سونا مل جائے اور پھر تم اسے اﷲ کے راستے میں خرچ کر دو تب بھی تم میرے (پرانے) صحابہ میں سے کسی ایک کی ایک صبح یا ایک شام (کے اجر) کو نہیں پہنچ سکتے ہو۔1 حضرت صَخر ا حمسیؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ قبیلہ بنو ثقیف سے غزوہ کے لیے تشریف لے چلے۔ تو جب حضرت صخر نے یہ خبر سنی تو وہ حضورﷺ کی مدد کرنے کے لیے گھوڑے سواروں کی جماعت لے کر چلے۔ جب وہ حضورﷺ کی خدمت میں پہنچے تو حضورﷺ واپس مدینہ تشریف لے جا چکے تھے اور بنو ثقیف کا قلعہ اور محل ابھی تک فتح نہیں ہوا تھا۔ حضرت صخر نے عہد کیا کہ میں اس وقت تک اس قلعہ اور محل کو نہیں چھوڑوں گا جب تک اس قبیلہ والے حضورﷺ کے فیصلہ پر نہیں اُتر آتے۔ چناںچہ وہ وہیں ٹھہر گئے اور انھوں نے اس وقت اس قلعہ اور محل کو چھوڑا جب وہ لوگ حضورﷺ کے فیصلہ پر اُتر آئے اور حضورﷺ کی خدمت میں یہ خط لکھا: اَما بعد! یا رسول اﷲ! قبیلہ بنو ثقیف نے آپ کے فیصلہ پر اُترنا قبول کر لیا ہے۔ میں انھیں لے کر آرہا ہوں، وہ میرے گھوڑے سواروں کے ساتھ ہیں۔ حضورﷺ نے(جمع کرنے کے لیے) اَلصَّلَاۃُ جَامِعَۃٌ اعلان کرایا (کہ نماز میں سب آجائیں کوئی اہم کام ہے)۔ پھر حضورﷺ نے (حضرت صخر کے قبیلہ) احمس کے لیے دس مرتبہ یہ دعا کی: اے اﷲ! قبیلہ احمس کے سواروں اور پیادہ لوگوں میں برکت فرما دے۔ جب یہ لوگ آگئے تو حضرت مغیرہ بن شعبہؓ نے حضورﷺ سے بات کی اور عرض کیا: یا رسول اﷲ! حضرت صخر نے میری پھوپھی کو گرفتار کر رکھا ہے حالاںکہ وہ بھی اس دین میں داخل ہو چکی ہیں جس میں باقی تمام مسلمان داخل ہیں۔ حضورﷺ نے حضرت صخر کو بلا کر فرمایا: اے صخر! جب کوئی (قوم) مسلمان ہو جاتی ہے