حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت ابنِ عمر ؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ نے حضرت محلّم بن جثّامہؓ کو ایک جماعت میں بھیجا۔ عامر بن اَضْبَط ان لوگوں سے ملے اور انھوں نے ان کو اسلام والا سلام کیا۔ عامر اور حضرت محلّم کے درمیان زمانۂ جاہلیت میں دشمنی تھی۔ حضرت محلّم نے تیر مار کر عامر کو قتل کر دیا۔ یہ خبر حضورﷺ تک پہنچی تو حضرت عیینہ ؓ نے (عامر کی حمایت میں) اور حضرت اَقرع ؓ نے (حضرت محلّم کی حمایت میں) حضورﷺ سے بات کی۔ چناںچہ حضرت اَقرع نے کہا: یا رسول اﷲ! آج تو آپ (حضرت محلّم کو) معاف فرما دیں آیندہ نہ فرما ویں۔ حضرت عیینہ نے کہا: نہیں نہیں۔ اﷲ کی قسم! (بالکل معاف نہ فرمائیں بلکہ حضرت محلّم سے بدلہ لیں) تاکہ میری عورتوں پر (عامر کے قتل ہونے سے) جو رنج وصدمہ آیا ہے وہی حضرت محلّم کی عورتوں پر بھی آئے۔ اتنے میں حضرت محلّم دو چادروں میں لپٹے ہوئے آئے اور حضورﷺ کے سامنے بیٹھ گئے تاکہ حضورﷺ ان کے لیے استغفار فرما دیں، لیکن حضورﷺ نے فرمایا: اﷲ تمہاری مغفرت نہ فرمائے۔ (وہ یہ سن کر رونے لگے اور) وہ اپنی چادروں سے اپنے آنسو پونچھتے ہوئے وہاں سے کھڑے ہوئے اور سات دن نہیں گزرے تھے کہ ان کا انتقال ہوگیا۔ صحابۂ کرام نے ان کو دفن کر دیا لیکن زمین نے انھیں باہر پھینک دیا۔ صحابہ نے حضورﷺ کی خدمت میںآکریہ قصہ سنایا۔ حضورﷺ نے فرمایا: زمین تو ان سے بھی زیادہ برے کو قبول کرلیتی ہے، لیکن اللہ تعالیٰ نے یہ واقعہ دکھا کر یہ چاہاکہ مسلمان کے احترام کے بارے میں تمھیں پکی نصیحت حاصل ہو۔ پھر صحابہ نے ان کی نعش کو ایک پہاڑ کے دو کناروں کے درمیان رکھ دیا اور (چھپانے کے لیے) ان پر پتھر ڈال دیے اور یہ آیت نازل ہوئی: {یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اِذَا ضَرَبْتُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ فَتَبَیَّنُوْا}۔1 حضرت قَبِیصہ بن ذُؤیب ؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ کے ایک صحابی نے کافروں کی ایک جماعت پر چھاپہ مارا۔ اس جماعت کو شکست ہوگئی۔ ان صحابی نے شکست کھا کر بھاگتے ہوئے ایک آدمی کا پیچھا کیا اور اس تک جا پہنچے۔ جب اس پر تلوار کا وار کرنا چاہا تو اس آدمی نے کہا: لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ،لیکن یہ صحابی نہ رکے اور اسے قتل کر دیا۔ (وہ صحابی تو قتل کر بیٹھے لیکن) بعد میں ان صحابی کو اس کا بڑا صدمہ ہوا۔ انھوں نے اپنی ساری بات جا کر حضورﷺ کو بتا دی اور یہ عرض کیا: اس نے صرف اپنی جان بچانے کے لیے کلمہ پڑھا تھا۔ حضورﷺ نے فرمایا: تم نے اس کا دل چیر کر کیوں نہیں دیکھا؟ کیوںکہ دل کی ترجمانی زبان سے ہی کی جاتی ہے۔ تھوڑے ہی عرصہ بعد ان قتل کرنے والے صاحب کا (غم اور صدمہ کی وجہ سے) انتقال ہوگیا۔ جب انھیں دفن کیا گیا تو صبح کے وقت زمین پر پڑے ہوئے ملے (زمین نے انھیں باہر پھینک دیا)۔ ان کے گھر والوں نے حضورﷺ کی خدمت میں آکر اس کا تذکرہ کیا۔ آپ نے فرمایا: انھیں دوبارہ دفن کر دو۔ دوبارہ دفن کیا گیا تو پھر صبح کے وقت زمین کے اوپر پڑے ہوئے ملے۔ ان کے گھر والوں نے حضورﷺ کو بتایا۔ حضورﷺ نے فرمایا: