حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
آگے بڑھ کر اسے قتل کر دیا۔ ان سے ان کے ایک ساتھی نے کہا: کیا آپ نے ایسے آدمی کو قتل کر دیا جو کلمۂ شہادت أَشْھَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ پڑھ رہا تھا؟ میں یہ بات حضورﷺ کو ضرور بتاؤں گا۔ جب یہ لوگ حضورﷺ کی خدمت میں واپس پہنچے تو انھوں نے کہا: یا رسول اﷲ! ایک آدمی نے کلمۂ شہادت أَشْھَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ پڑھا، لیکن اسے حضرت مقداد نے قتل کر دیا۔ حضورﷺ نے فرمایا: مقداد کو بلا کر میرے پاس لائو۔ (جب حضرت مقداد آئے تو) حضورﷺ نے فرمایا: اے مقداد! کیا تم نے ایسے آدمی کو قتل کر دیا جو لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُکہہ رہا تھا؟ تو کل کولَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ کے مطالبہ کے وقت کیا کرو گے؟ اس پر اﷲ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: {یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اِذَا ضَرَبْتُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ فَتَبَیَّنُوْا وَلَا تَقُوْلُوْا لِمَنْ اَلْقٰی اِلَیْْکُمُ السَّلٰمَ لَسْتَ مُؤْمِنًاج تَبْتَغُوْنَ عَرَضَ الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَاز فَعِنْدَ اللّٰہِ مَغَانِمُ کَثِیْرَۃٌ ط کَذٰلِکَ کُنْتُمْ مِّنْ قَبْلُ}2 اے ایمان والو! جب تم اﷲ کی راہ میں سفر کیا کرو تو ہر کام کو تحقیق کر کے کیا کرو، اور ایسے شخص کو جو کہ تمہارے سامنے اِطاعت ظاہر کرے دنیاوی زندگی کے سامان کی خواہش میں یوں مت کہہ دیا کرو کہ تو مسلمان نہیں ہے، کیوںکہ خدا کے پاس بہت غنیمت کے مال ہیں۔ پہلے تم بھی ایسے ہی تھے، پھر اﷲ تعالیٰ نے تم پر احسان کیا، سو غور کرو۔ بے شک اﷲ تعالیٰ تمہارے اعمال کی پوری خبر رکھتے ہیں۔ پھر حضورﷺ نے حضرت مقداد سے فرمایا: وہ ایک مؤمن آدمی تھا جس نے اپنا ایمان چھپا رکھا تھا، لیکن وہ کافروں کے ساتھ رہتا تھا۔ اس نے تمہارے سامنے اپنا ایمان ظاہر کیا تم نے اسے قتل کر دیا اور تم بھی تو پہلے مکہ میں اپنا ایمان چھپا کر رکھا کرتے تھے۔1 حضرت عبد اﷲ بن ابی حَدردؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ نے ہمیں مسلمانوں کی ایک جماعت کے ساتھ اِضَم مقام کی طرف بھیجا۔ اس جماعت میں حضرت ابو قتادہ حارث بن رِبعی، اور محلّم بن جثّامہ ؓ بھی تھے۔ چناںچہ ہم لوگ مدینہ منوّرہ سے چلے اور اِضَم مقام کے اندرونی حصے میں پہنچ گئے۔ وہاں ہمارے پاس سے عامر بن اَضبط اشجعی گزرے وہ اپنے اونٹ پر سوار تھے۔ ان کے ساتھ تھوڑا سا سامان اور دودھ کا مشکیزہ بھی تھا۔ انھوں نے ہمیں اسلام والا سلام کیا۔ ہم تو سلام سن کر ان پر حملہ کرنے سے رک گئے، لیکن حضرت محلّم بن جثّامہ نے ان پر حملہ کر کے اس عداوت کی وجہ سے اسے قتل کر دیا جو اُن دونوں کے درمیان پہلے سے تھی۔ جب ہم حضورﷺ کی خدمت میں واپس پہنچے تو ہم نے حضورﷺ کو ساری کارگزاری سنائی۔ اس پر ہمارے بارے میں قرآن کی یہ آیت نازل ہوئی: {یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اِذَا ضَرَبْتُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ فَتَبَیَّنُوْا وَلَا تَقُوْلُوْا لِمَنْ اَلْقٰی اِلَیْْکُمُ السَّلٰمَ لَسْتَ مُؤْمِنًاج تَبْتَغُوْنَ عَرَضَ الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا ز فَعِنْدَ اللّٰہِ مَغَانِمُ کَثِیْرَۃٌ ط کَذٰلِکَ کُنْتُمْ مِّنْ قَبْلُ فَمَنَّ اللّٰہُ عَلَیْْکُمْ فَتَبَیَّنُوْا ط اِنَّ اللّٰہَ کَانَ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرًا o}2 ترجمہ ابھی گزرا ہے۔3