حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
رسول اﷲ! اس نے تو کلمہ صرف ہتھیار کے ڈر سے پڑھا تھا۔ آپ نے فرمایا: تم نے اس کا دل چیر کر کیوں نہیں دیکھ لیا جس سے تمھیں پتہ چل جاتا کہ اس نے ہتھیار کے ڈر سے کلمہ پڑھا تھا یا نہیں۔ قیامت کے دن جب لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُکے بارے میں پوچھا جائے گا تو اس وقت تمہارا مددگار کون ہوگا؟ حضورﷺ اپنے جملے کو بار بار دہراتے رہے یہاں تک کہ مجھے یہ تمنا ہونے لگی کہ میں آج ہی مسلمان ہوا ہوتا۔1 حضرت بکر بن حارثہؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ نے ایک جماعت بھیجی، میں بھی اس میں گیا۔ ہماری اور مشرکوں کی جنگ ہوئی۔ میں نے ایک مشرک پر حملہ کیا تو اس نے اسلام کا اظہار کر کے جان بچانی چاہی، میں نے اسے پھر بھی قتل کر دیا۔ جب حضورﷺ کو یہ خبر پہنچی تو آپ ناراض ہوئے اور مجھے اپنے سے دور کر دیا۔ پھر اﷲ تعالیٰ نے یہ آیت وحی میں بھیجی: {وَمَا کَانَ لِمُؤْمِنٍ اَنْ یَّقْتُلَ مُؤْمِنًا اِلَّا خَطَأً }2 اور کسی مؤمن کی شان نہیں کہ وہ کسی مؤمن کو قتل کرے لیکن غلطی سے۔ (چوںکہ میں نے اسے غلطی سے قتل کیا تھا اس وجہ سے) حضورﷺ مجھ سے راضی ہوگئے اور مجھے اپنے قریب کر لیا۔3 حضرت عقبہ بن خالد لَیثیؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ نے ایک جماعت بھیجی جس نے ایک کافر قوم پر چھاپہ مارا۔ ایک کافر آدمی نے زور سے حملہ کیا تو ایک مسلمان آدمی سونتی ہوئی تلوار لے کر اس کے پیچھے لگ گیا۔ جب وہ مسلمان اس کافر کو مارنے لگا تو اس کافر نے کہا: میں مسلمان ہوں، میں مسلمان ہوں۔ اس مسلمان نے اس کی بات میں کچھ غور نہ کیا بلکہ تلوار مار کر اسے قتل کر دیا۔ ہوتے ہوتے یہ بات حضورﷺ تک پہنچ گئی۔ حضورﷺ نے اس قاتل مسلمان کے بارے میں سخت بات فرمائی جو اس قاتل تک پہنچ گئی۔ ایک دن حضورﷺ خطبہ دے رہے تھے کہ اتنے میں اس قاتل مسلمان نے کہا: یا رسول اﷲ! اﷲ کی قسم! اس نے تو صرف قتل سے بچنے کے لیے کہا تھا کہ میں مسلمان ہوں۔ حضورﷺ نے اس مسلمان سے اور اس طرف کے تمام لوگوں سے منہ پھیر لیا اور خطبہ دیتے رہے۔ اس مسلمان نے دوبارہ کہا: یا رسول اﷲ! اس نے تو صرف قتل سے بچنے کے لیے کہا تھا کہ میں مسلمان ہوں۔ حضورﷺ نے اس مسلمان سے اور اس طرف کے تمام لوگوں سے منہ پھیر لیا اور خطبہ دیتے رہے، لیکن اس مسلمان سے صبر نہ ہوسکا اور اس نے تیسری مرتبہ وہی بات کہی۔ تو اس دفعہ حضورﷺ اس کی طرف متوجہ ہوئے اور آپ کے چہرے پر ناگواری صاف محسوس ہو رہی تھی۔ آپ نے تین مرتبہ فرمایا: اﷲ تعالیٰ نے مجھے کسی مؤمن کے قتل کرنے سے منع فرمایا ہے۔1 حضرت ابنِ عباسؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ نے ایک جماعت بھیجی جس میں حضرت مقداد بن اسود ؓ بھی تھے۔ جب یہ لوگ کافروں تک پہنچے تو دیکھا کہ وہ سب اِدھر اُدھر بکھرے ہوئے ہیں، البتہ ایک آدمی وہیں بیٹھا ہوا ہے وہ اپنی جگہ سے نہیں ہلا اور اس کے پاس بہت سا مال تھا۔ (مسلمانوں کو دیکھ کر) وہ کہنے لگا: أَشْھَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ۔ حضرت مقداد نے