حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
میںوہ ان کو بتا دیتا۔1 حضرت علی ؓ فرماتے ہیں: نبی کریم ﷺ کے جو اِرشاد ات مجھے معلوم ہیں ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ قریش کو آگے رکھو، ان سے آگے نہ بڑھو۔ اگر مجھے قریش کے اِترانے کا ڈر نہ ہوتا تو اللہ کے ہاں انھیں جو کچھ ملے گا وہ میں انھیں بتا دیتا۔2 حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں: ایک مرتبہ حضورﷺ میرے پاس تشریف لائے اور فرمایا: اگر مجھے قریش کے اکڑنے کا ڈر نہ ہوتا تو اللہ کے ہاں انھیں جو کچھ ملے گا وہ میںانھیں بتا دیتا۔3 حضرت ابو ہریر ہ ؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ نے فرمایا: امانت داری کو قریش میں تلاش کرو، کیوںکہ قریش کے امانت دار آدمی کو دوسروںکے امانت دار پر ایک فضیلت حاصل ہے اور قریش کے طاقت ور آدمی کو دوسروں کے طاقت ور آدمی پر دو فضیلتیںحاصل ہیں۔4 حضرت رِفاعہ بن رافع ؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ نے حضرت عمر ؓ سے فرمایا: اپنی قوم کو جمع کرو میں انھیں کچھ کہنا چاہتا ہوں۔ حضرت عمر نے انھیں حضورﷺ کے گھر کے پاس جمع فرمایا اور اندر حاضرِ خدمت ہو کر عرض کیا: یا رسول اللہ! میں انھیں اندر آپ کی خدمت میں لے آؤں یا آپ باہر اُن کے پاس تشریف لے جائیں گے؟ حضورﷺ نے فرمایا: میں ان کے پاس باہر آؤں گا۔ چناںچہ حضورﷺ ان کے پاس باہر تشریف لائے اور ان سے فرمایا: کیا تمہارے اس مجمع میںدوسری قوم کا بھی کوئی آدمی ہے؟ انھوں نے کہا: جی ہاں! ہے۔ اس مجمع میںہمارے علاوہ ہمارے حلیف، ہمارے بھانجے اور ہمارے غلام بھی ہیں۔ حضورﷺ نے فرمایا: ہمارے حلیف، ہمارے بھانجے اور غلام یہ سب ہم میں سے ہی ہیں۔ تم لوگ اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد کیوں نہیں سنتے کہ اس (مسجدِ حرام) کے متولی بننے کے لائق صرف متقی لوگ ہیں۔ اگر تم لوگ متقی ہو پھر تو ٹھیک ہے، ورنہ تم لوگ سوچ لو،غور کرلو! ایسا نہ ہو کہ کل قیامت کے دن اور لوگ اعمال لے کر آئیں اور تم لوگ گناہوں کا بوجھ لے کر آؤ۔ اور پھر مجھے (تمہارے گناہ دیکھ کر) منہ دوسری طرف کرنا پڑ جائے۔ پھر آپ نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھا کر فرمایا: اے لوگو! قریش امانت دار لوگ ہیں، اس لیے جو بھی ان کی خامیاں اور قصور تلاش کرے گا اللہ تعالیٰ اسے نتھنوں کے بل دوزخ میں ڈالیں گے۔ یہ جملہ آپ نے تین مرتبہ ارشاد فرمایا۔1 حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ نے فرمایا: بنو ہاشم اور انصار سے بغض کرنا کفر ہے، اور عر ب سے بغض رکھنا نفاق ہے۔2 حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں: ایک مرتبہ حضورﷺ میرے پاس اندر تشریف لائے۔ آپ فرما رہے تھے: اے عائشہ!