حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بیٹوں کے بیٹوں کے ساتھ حسنِ سلوک کی وصیت کرتا ہوں۔1 حضرت سعد ؓ فرماتے ہیں: جب اللہ تعالیٰ نے حضورﷺ کو بتا دیا کہ اب ان کے دنیا سے تشریف لے جانے کا وقت قریب آگیا ہے تو آپ پرانے کپڑوں میں لپٹے ہوئے باہر تشریف لائے اور منبر پر بیٹھ گئے۔ لوگوں نے اور بازار والوں نے آپ کے بارے میں سنا (کہ منبر پر تشریف فرما ہیں) تو وہ سب مسجد میں آگئے۔ آپ نے اللہ کی حمد وثنا کے بعد فرمایا: اے لوگو! اس قبیلہ انصار سے جو مجھے تعلق ہے اس کی ہمیشہ رعایت رکھو، کیوںکہ یہ لوگ میرے لیے معدہ کی طرح ہیں جس میں میں کھاتا ہوں، اور یہ میرا صندوق ہیں یعنی ان سے مجھے خاص تعلق ہے۔ میرے بہت سے راز اِن کے پاس ہیں۔ یہ میرے خاص معتمد لوگ ہیں، لہٰذا تم ان کے نیک آدمی کے نیک عمل کو قبول کرو اور ان کے برے کو معاف کرو۔2 حضرت انس ؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ کے سامنے ایک مرتبہ حضرت مالک بن دُخشن ؓ کا ذکر ہوا تو کچھ لوگوں نے انھیں برا بھلا کہا اور یہ بھی کہہ دیا کہ یہ تو منافقوں کا سردار ہے۔ حضور ﷺ نے فرمایا: میرے صحابہ کو چھوڑے رکھو، میرے صحابہ کو برا بھلا مت کہو۔3 حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ نے فرمایا: جو میرے صحابہ کو برا بھلا کہے گا اس پر اللہ تعالیٰ، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہوگی۔4 حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں: حضورﷺ نے فرمایا: میرے صحابہ کو برا بھلا مت کہو، جو میرے صحابہ کو برا بھلا کہے اللہ تعالیٰ اس پر لعنت کرے۔5 حضرت سعید بن زید بن عمر و بن نفیل ؓ فرماتے ہیں: تم لوگ مجھے اپنے ساتھیوں کو برا بھلا کہنے کا حکم دے رہے ہو حالاںکہ اللہ تعالیٰ ان پر رحمت فرما چکا اور ان کی مغفرت فرما چکا ہے (اس لیے میں انھیں ہرگز برا نہیں کہوں گا)۔1 حضرت سعید بن جُبَیر ؓ کہتے ہیں: ایک آدمی نے حضرت ابنِ عباس ؓ کی خدمت میں حاضر ہو کر کہا: آپ مجھے کچھ وصیت فرما دیں۔ حضرت ابنِ عباس نے فرمایا: میں تمھیں اللہ سے ڈرنے کی وصیت کرتا ہوں، اور رسول اللہﷺ کے صحابہ کا برائی سے تذکرہ کرنے سے ہمیشہ بچتے رہنا، کیوںکہ تمھیں معلوم نہیں ہے کہ وہ کیا کارنامے انجام دے گئے ہیں۔2 حضرت ابنِ عمر ؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ نے آخری بات یہ فرمائی کہ تم لوگ میرے گھر والوں کے بارے میں میری نیابت کرنا، یعنی میرے بعد میری طرح ان کا خیال رکھنا۔3 حضرت اُمِّ سَلَمہؓ فرماتی ہیں: حضورﷺ کی صاحب زادی حضرت فاطمہؓ ایک مرتبہ حضرت حسن اور حضرت حسین ؓ کو گود میں اٹھائے ہوئے حضورﷺ کی خدمت میں آئیں۔ ان کے ایک ہاتھ میں ایک ہانڈی تھی جس میں حضرت حسن کے