حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت حسن ؓ کہتے ہیں: حضرت عبد الرحمن بن عوف اور حضرت خالد بن ولید ؓ کے درمیان تو تو میں میں ہوگئی۔ تو حضرت خالد نے کہہ دیا: اے ابنِ عوف! آپ میرے سامنے اس بات کی وجہ سے فخر نہ کریں کہ آپ مجھ سے ایک دو دن پہلے اسلام میں داخل ہوئے ہیں۔ جب یہ بات حضورﷺ تک پہنچی تو آپ نے فرمایا: میری وجہ سے میرے (بدری) صحابہ کو چھوڑے رکھو (انھیں کوئی تکلیف نہ پہنچاؤ) کیوںکہ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے! تم (غیربدری صحابہ) میںسے کوئی بھی اُحد پہاڑ جتنا سونا خرچ کر دے تو ان کے آدھے مد کے ثواب کو نہیں پہنچ سکتا۔ (آدھا مد سات چھٹانک یعنی آدھا کلو سے کم ہوتا ہے) اس کے بعد حضرت عبد الرحمن اور حضرت زبیرؓ میں کوئی تیز بات ہوگئی توحضرت خالد نے کہا: اے اللہ کے نبی! آپ نے مجھے حضرت عبد الرحمن سے (جھگڑنے سے) روکا تھا اور یہ حضرت زبیر ان کو برا بھلا کہہ رہے ہیں۔ حضورﷺ نے فرمایا: یہ دونوں بدری ہیں (در جہ میں برابر ہیں، تمہارا درجہ کم تھا) اس لیے یہ آپس میں ایک دوسروں کو کچھ کہہ سکتے ہیں اس میں کوئی حرج نہیںہے۔1 حضرت ابو ہریرہ ؓ فرماتے ہیں: ایک مرتبہ حضرت خالد بن ولید اورحضرت عبد الرحمن بن عوف ؓ کے درمیان ایسی بات ہوگئی جیسی لوگوں میں ہو جایا کرتی ہے۔ تو حضور ﷺ نے فرمایا: میری وجہ سے میرے (بدری) صحابہ کو چھوڑے رکھو، کیوںکہ اگر تم میں سے کوئی آدمی اُحد پہاڑ جتنا سونا خرچ کرے تو ان (بدری صحابہ) میںسے کسی ایک کے ایک مُد بلکہ آدھے مُد کے ثواب کو نہیں پہنچ سکتا۔2 حضرت جابر بن عبد اللہ ؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے نبیوں اور رسولوں کے علاوہ باقی تمام جہاں والوں پر میرے صحابہ کو فضیلت عطا فرمائی۔ اور پھر میرے لیے میرے صحابہ میں سے چار ابو بکر، عمر، عثمان اور علی کو چنا اور انھیں میرا خاص صحابی بنایا۔ ویسے تو میرے تمام صحابہ میں خیر ہے۔ اور اللہ تعالیٰ نے میری اُمت کو تمام اُمتوں پر فضیلت عطا فرمائی۔ اور میری اُمت میںسے چار زمانے والوں کو چنا : پہلا زمانہ (خود حضورﷺ کا)، دوسرا زمانہ (حضراتِ صحابۂ کرامؓ کا)، تیسرازمانہ (حضراتِ تابعین ؒ کا)، چوتھا زمانہ (حضرات تبعِ تابعین ؒ کا)۔3 حضرت عبد الرحمن بن عوف ؓ فرماتے ہیں: جب حضورﷺ کے دنیا سے تشریف لے جانے کا وقت قریب آیا تو حضراتِ صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہمیںکچھ وصیت فرما دیں۔ حضورﷺ نے فرمایا: مہاجرین میں سے جو سابقینِ اوّلین ہیں میں تمھیں ان کے ساتھ اور ان کے بعد ان کے بیٹوں کے ساتھ اچھے سلوک کی وصیت کرتا ہوں۔ اگر تم اس وصیت پر عمل نہیں کرو گے تو نہ تمہارا نفلی عمل قبول کیا جائے گا اور نہ فرض۔4 ’’بزّار‘‘ کی روایت میں یہ ہے کہ میں سابقینِ اوّلین کے ساتھ، ان کے بعد ان کے بیٹوں کے ساتھ اور ان کے بعد ان کے